واشنگٹن، امریکی سرمایہ کار پاکستان میں معاشی مواقع سے فائدہ اٹھائیں، پاکستانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
واشنگٹن، امریکہ میں پاکستانی سفیررضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پر روشنی ڈالی۔پاکستانی سفیررضوان سعید شیخ نے امریکی پالیسی سازوں، سفارتکاروں اور بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت، آئی ٹی اورمعدنیات جیسے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے نادرموقع موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان امریکا کے مقابلے میں 70 فیصد تک کم لاگت میں معیاری خدمات فراہم کر رہا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ ایسے وقت میں کیا جب پاکستان معاشی ترقی کی جانب گامزن ہے، تاہم ہم نے مؤثر جواب دیا اور ہماری اولین ترجیح علاقائی امن ہے۔امریکی قیادت نے کشیدگی میں کمی اورجنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا، پاکستان، امریکا سے سویابین اورامریکا کو کاٹن درآمد کررہا ہے۔پاکستان میکسیکو کی طرزپرکنیکٹرکنٹری بننے کو تیار ہے، واشنگٹن میں پاکستانی سفیر نے امریکی کارپوریشنز، ریاستی حکومتوں اورکاروباری اداروں کو سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) سے دوبارہ علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یونیسکو اسرائیل کے خلاف تعصب رکھتا ہے اور عالمی سطح پر ’’تقسیم پیدا کرنے والے‘‘ سماجی و ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دیتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ یونیسکو میں رہنا "امریکی قومی مفاد میں نہیں" ہے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں بھی کیا تھا، لیکن جو بائیڈن کے دور میں امریکا دوبارہ یونیسکو کا رکن بن گیا تھا۔
اب ٹرمپ کی واپسی کے بعد ایک بار پھر امریکا کا ادارے سے نکلنے کا اعلان سامنے آیا ہے، جو دسمبر 2026 میں مؤثر ہو گا۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری آذولے نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ملٹی لیٹرلزم (کثیر الجہتی تعاون) کے اصولوں کی نفی کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ فیصلہ متوقع تھا اور ادارہ اس کے لیے تیار ہے۔
یونیسکو نے کہا کہ امریکی انخلا کے باوجود ادارے کو مالی طور پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ گزشتہ دہائی میں امریکا کی بجٹ میں شراکت 20 فیصد سے کم ہو کر اب 8 فیصد رہ گئی ہے۔
امریکا نے یونیسکو پر الزام لگایا ہے کہ اس نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرکے اسرائیل مخالف بیانیہ بڑھایا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں فلسطینی ثقافتی مقامات کو عالمی ورثہ قرار دینا بھی امریکی پالیسی کے خلاف ہے۔
اسرائیل نے امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، جب کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے یونیسکو کی مکمل حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس سے پہلے بھی 1980 کی دہائی میں ریگن حکومت کے تحت یونیسکو سے نکل چکا ہے، اور 2000 کی دہائی میں صدر بش کے دور میں دوبارہ شامل ہوا تھا۔