پاکستان میکسیکو طرز پر کنیکٹر کنٹری کا کردار ادا کرنے کو تیار، رضوان سعید
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
فائل فوٹو
امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان میکسیکو کی طرز پر ایک کنیکٹر کنٹری کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔
واشنگٹن ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں امریکی پالیسی سازوں، سفارت کاروں اور بزنس کمیونٹی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تجارتی خسارہ بہت کم ہے جسے بآسانی پورا کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکی کاٹن کا سب سے بڑا درآمدکنندہ ملک ہے، پاکستان امریکا سے سویابین بھی درآمد کر رہا ہے اور ایک علاقائی مرکز کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی کاروباری شخصیات کو زراعت، آئی ٹی اور معدنی وسائل جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ بندی میں امریکہ کا کردار کلیدی ہے: رضوان سعید شیخ
امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے ، پاکستان کی جوہری صلاحیت نے روایتی فوجی عدم توازن کو متوازن کرکے تنازعات کی شدت اور امکانات کو کم کیا۔امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے معروف امریکی تھنک ٹینک کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں "اکھنڈ بھارت" کا نقشہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتا ہے، مسئلہ کشمیر کے حل حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے ،اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کوئی تاریخ تنسیخ نہیں ہوتی،اقوام متحدہ کی قراردادیں آج بھی اتنی اہم اور مسلمہ ہیں جتنی اب سے ستر سال پہلے تھیں، بھارت نے 2019 میں آرٹیکل 370 ختم کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 122 کی خلاف ورزی کی جو یکطرفہ اقدامات کو رد کرتی ہے ،جوہری صلاحیت نے روایتی فوجی عدم توازن کو متوازن کرکے تنازعات کی شدت اور امکانات کو کم کیا۔ بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھارت کی شہری آبادی کو نشانہ نہ بنا کر غیر معمولی ذمہ داری کا ثبوت دیا ۔حالیہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکہ کا کردار کلیدی ہے۔ جنگ بندی کی شرائط میں کشمیر، دہشت گردی اور سندھ طاس سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات چیت پر آمادگی شامل تھی ،پاک بھارت کشیدگی دونوں ملکوں کی 1.6 ارب آبادی کو متاثر کرتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کو پس پشت رکھتے ہوئے امریکہ، کینیڈا اور دیگر ملکوں میں غیر قانونی دہشت گردانہ کارروائیاں اور مبینہ ہلاکتیں عالمی برادری کی توجہ اور احتساب کی متقاضی ہیں۔ پاک بھارت جنگ بندی بھارتی جارحانہ بیانات کے تسلسل کی بدولت کمزور ہے اور اس کے برقرار رہنے پر سوالات اٹھ رہے ہیںامریکی صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کے اعلان میں اہم کردار ادا کیا اور مشرقِ وسطی کے دورے میں کئی بار کشیدگی میں کمی اور تجارت پر زور دیا۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ امریکا جنگ بندی کے بعد طے شدہ طریقہ کار کے مطابق تصفیہ طلب معاملات میں پیش رفت کے حوالے سے توجہ اور کردار جاری رکھے گا،پاکستان نئے معمول کے نظریے کو مسترد کرتا ہے، جوہری ماحول میں غیر ذمہ دارانہ رویہ تباہ کن اثرات کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے،پاکستان نے مئی 2025 میں عوامی دبا کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا مگر ایسا صبر ہمیشہ ممکن نہیں ہوگا۔انہوںنے کہا کہ مستقبل میں کسی بھارتی جارحیت کا جواب تحمل سے نہیں بلکہ بھرپور طاقت سے دینا ہوگا تاکہ نئے معمول کے تصور کو ختم کیا جا سکے۔امریکااور عالمی برادری بھارت کو بین الاقوامی اصولوں کا پابند بنائے تاکہ خطے کو ممکنہ بحرانوں سے بچایا جا سکے۔پاکستان اپنی مزاحمتی صلاحیت کو سفارتی طور پر مضبوط کررہا ہے تاکہ بھارت کے بیانیے کو چیلنج کر کے عالمی سطح پر اس کی کارروائیوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔افغانستان کی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان ہے، افغانستان میں امن پاکستان کو وسط ایشیا کے ساتھ معاشی طور پر جوڑنے میں معاون ثابت ہوگا۔