نیتن یاہو کا غزہ جنگ بندی کیلئے نئی امریکی تجویز قبول کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسٹیو ویٹکوف نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کی ہے، اس جنگ بندی تجویز میں 10 قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مسودے کے مطابق قیدیوں کی رہائی دو مرحلوں میں ایک ہفتے کے دوران ہوگی، حماس کو 18 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کرنا ہونگی، اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے غزہ جنگ بندی کے لیے امریکا کی نئی تجویز قبول کرنے کا اعلان کر دیا۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی قیدیوں کے اہلِ خانہ کو بتایا ہے کہ انہوں نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکا کے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی مندوب کی نئی تجویز موصول ہوگئی ہے اور وہ اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ عرب میڈیا نے بتایا ہے کہ اسٹیو ویٹکوف نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کی ہے، اس جنگ بندی تجویز میں 10 قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مسودے کے مطابق قیدیوں کی رہائی دو مرحلوں میں ایک ہفتے کے دوران ہوگی، حماس کو 18 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کرنا ہوں گی، اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی 22 نئی یہودی بستیوں کے قیام کا اعلان سامنے آیا تھا۔ تل ابیب سے خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسرائیل کی مشرقی سرحد کو مضبوط بنانے اور شمالی علاقے میں آبادکاری بڑھانے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ برطانیہ نے اسرائیل کے اس اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی ریاست کے حق میں جان بوجھ کر رکاوٹ قرار دیا تھا۔ برطانیہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے وزیر ہامیش فالکنر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ اعلان عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 54 ہزار 249 فلسطینی شہید، 1 لاکھ 23 ہزار 492 زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان پہلا جنگ بندی معاہدہ 19 جنوری کو طے پایا تھا۔ 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے معاہدے کو یک طرفہ توڑتے ہوئے غزہ پر دوبارہ وحشیانہ حملے شروع کر دیئے گئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کی رہائی کی نئی تجویز کے مطابق کا کہنا
پڑھیں:
کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
کانگریس کمیٹی کے صدر نے کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیراعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ٹرمپ بار بار کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ بندی کروائی ہے، لیکن نریندر مودی خاموش ہیں، جواب نہیں دے رہے، کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تلخ سوال ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ٹرمپ کے تازہ بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے پوچھا ہے۔ کانگریس صدر نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد پارٹی کی طرف سے مودی حکومت کو مکمل حمایت دینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک سب سے ضروری ہے، اس لئے ہم نے حکومت کی حمایت کی تھی، ایسے میں ٹرمپ بار بار جنگ بندی کی بات کہہ کر ہندوستان کی بے عزتی کرتے ہیں تو وزیراعظم کو اس کا ڈٹ کر جواب دینا چاہیئے۔
کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیر اعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے، وہ صاف لفطوں میں کہتے ہیں کہ نریندر مودی کو اس معاملے میں خاموش نہیں رہنا چاہیئے، بلکہ ایک واضح جواب سامنے رکھنا چاہیئے۔ ٹرمپ کے تازہ بیان کے بعد پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بھی اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔
میڈیا اہلکاروں نے جب ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ مودی کیا بیان دیں گے، یہ کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی، وہ ایسا بول نہیں سکتے ہیں لیکن یہ سچائی ہے کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی ہے، یہ بات پوری دنیا جانتی ہے۔ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ملک میں بہت سارے مسائل ہیں جن پر ہم بحث کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈیفنس، ڈیفنس انڈسٹری، آپریشن سندور پر بحث کرنا چاہتے ہیں جو خود کو حب الوطن کہتے ہیں، وہ بھاگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اس حوالے سے ایک بیان نہیں دے پا رہے ہیں۔