بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔

صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘

صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘

صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔

’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بخت کاکڑ جرگہ قتل بخت کاکڑ موجود ہے

پڑھیں:

9 مئی کیس،عدالتی فیصلے سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا، عقیل ملک

وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے 9 مئی سے متعلق کیسز پر سرگودھا کی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہو ئےکہا ہے کہ عدالت نے انصاف کے تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جس سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ 9 مئی 2023 کو منصوبہ بندی کے تحت 200 سے زیادہ مقامات پر حملےکیےگئے، قائد حزبِ اختلاف پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت 32 ملزمان کو 10، 10 سال کی سزا میں قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کیے گئے۔
انہوں نےکہا کہ سرگودھا کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں تمام ملزمان کا شفاف ٹرائل ہوا، گواہان کے بیان ریکارڈ ہوئے، اُن پر جرح ہوئی اور پھر آئین اور قانون کے مطابق عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا۔
بیرسٹر عقیل ملک کا مزیدکہنا تھا کہ 9 مئی میں ملوث ملزمان میں سے بیشتر کیخلاف ثبوت موجود ہیں، سیاسی جماعت کے عہدیدران اور کارکنان کی ویڈیو، آڈیو اور تصویروں کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے حقائق موجود ہیں۔
وزیرِ مملکت برائے قانون نےکہا کہ جب آپ قانون ہاتھ میں لیں گے تو پھر آپ چاہے ایم این اے ہوں یا ایم پی اے، اپوزیشن لیڈر ہوں یا پھر کسی اور اہم عہدے پر براجمان شخصیت، قانون آپ کیخلاف حرکت میں آئے گا اور قانون سب کے لیے برابر ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت نے منصوبہ بندی کے تحت حساس مقامات پر حملے کیے، سیاسی جماعت کے عہدیداروں نے اپنے کارکنان کی ذہن سازی کر کے انہیں سرکاری املاک پر حملوں کے لیے اُکسایا۔
بیرسٹرعقیل ملک نے مزید کہا کہ جب آپ ریاست کی رِٹ کو چیلنج کریں گے، حساس، فوجی مقامات اور یادگار شہدا پر حملے کریں گے تو پھر ریاست ایکشن لے گی اور اپنی رِٹ کو بھی برقرار رکھےگی۔
انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کہتی تھی کہ کیسز کے فیصلے کیوں نہیں ہو رہے تو آج فیصلہ ہو گیا ہے، جس میں قانون کا بول بالا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھر اور دیگر ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
سرگودھا کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سانحہ 9 مئی 2023 کے حوالے سے میانوالی کے تھانہ موسیٰ خیل میں درج مقدمہ نمبر 72 کا فیصلہ سنایا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر سمیت پی ٹی آئی کے 32 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں جوڑے کا بہیمانہ قتل، سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے: وزیراعظم
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
  • ایف بی آر اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند، مزید اقدامات یقینی بنائے جائیں، وزیرِاعظم
  • اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا
  • 9 مئی کیس،عدالتی فیصلے سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا، عقیل ملک