حکومت کا رواں برس چہرے کے ذریعے شناخت کا نظام نافذ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
وزارت داخلہ نے تمام متعلقہ اداروں کو شہریوں کی بائیومیٹرک معلومات کے علیحدہ علیحدہ ریکارڈ رکھنے سے روکتے ہوئے ایک متحدہ چہرہ شناسائی نظام یعنی فیشل ریکگنیشن سسٹم نافذ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے، جسے 31 دسمبر 2025 تک مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔
یہ فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جس میں نادرا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں سیکیورٹی اور ڈیٹا مینجمنٹ سے متعلق اہم چیلنجز کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نادرا نے اجلاس میں اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کئی سرکاری ادارے اور سروس فراہم کرنے والے شہریوں کے بائیومیٹرک ڈیٹا کے علیحدہ مقامی ریکارڈ رکھ رہے ہیں، جس سے حساس معلومات کے چوری یا غلط استعمال ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس مسئلے کے حل کے لیے انہوں نے نادرا کے محفوظ اور تصدیق شدہ مرکزی ڈیٹا بیس پر انحصار کرنے اور چہرہ شناسائی نظام کو ترجیح دینے پر زور دیا، خاص طور پر ان افراد کی سہولت کے لیے جنہیں فنگر پرنٹ کی تصدیق میں دشواری ہوتی ہے۔
وزیر داخلہ نے ایک اہم پالیسی فیصلے کے تحت فوری طور پر ان تمام موبائل سمز کو بند کرنے کا حکم دے دیا ہے جو زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری کی گئی ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ عمل ان شناختی کارڈز پر جاری کی گئی سمز سے شروع کیا جائے گا جو 2017 یا اس سے پہلے جاری ہوئے تھے، بعد ازاں تمام غیر فعال شناختی کارڈز کو بھی اس دائرے میں لایا جائے گا، تاکہ صرف فعال شناختی کارڈز پر موبائل کنکشن حاصل کیے جا سکیں۔
نادرا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے تعاون سے ان سمز کی بندش پر کام کر رہا ہے جو مرحوم افراد یا زائد المیعاد شناختی کارڈ رکھنے والوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔
وزیر داخلہ نے اسلام آباد کے آئی8 سیکٹر میں 10 منزلہ نادرا میگا سینٹر کا سنگ بنیاد بھی رکھا، جو جون 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے نادرا کی خدمات کو ملک بھر کے 44 کم سہولت یافتہ تحصیلوں اور یونین کونسلز تک وسعت دینے کی منظوری دی۔
جن میں اسلام آباد کی تمام 31 یونین کونسلز شامل ہیں، جنہیں 30 جون 2025 تک سہولت فراہم کر دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملتان، سکھر اور گوادر میں ریجنل نادرا دفاتر کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا۔
تفصیلی بریفنگ میں نادرا حکام نے ادارے میں کی گئی اصلاحات، ڈیجیٹل تبدیلی اور عوامی خدمات کی بہتری سے متعلق اپ ڈیٹس فراہم کیں، قومی شناختی کارڈ قوانین 2002 میں حالیہ ترامیم، بچوں اور خاندانوں کے لیے نئے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس کی شمولیت بھی زیر بحث آئی، جس کا مقصد قانونی وضاحت اور دھوکہ دہی کی روک تھام ہے۔
نادرا نے جدید بائیومیٹرک نظام متعارف کروا دیے ہیں، جن میں چہرہ شناسائی اور آنکھ کی پتلی کی شناخت شامل ہے، شناختی فراڈ اور بائیومیٹرک تضادات سے بچاؤ کے لیے نادرا کا ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور دیگر اداروں سے اشتراک جاری ہے۔
نادرا کی موبائل ایپ پاک آئی ڈی جسے 70 لاکھ سے زائد مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے، اب ڈیجیٹل شناختی کارڈ کے اجرا، پینشنرز کی ’ثبوتِ حیات‘ تصدیق، اور اسلحہ لائسنس کی تجدید جیسی سہولیات بھی فراہم کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نادرا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شناختی کارڈز کے لیے
پڑھیں:
پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کراچی کے سینئر نائب صدر و سابق ایم این اے فہیم خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ صوبائی حکومت و شہری حکومت نے شہر قائد کو لاوارث بنا دیا ہے، سڑکیں تباہ حال ہیں، نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہے، جبکہ شہریوں پر چالانوں کی یورپی طرز کی پالیسی نافذ کی گئی ہے جو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ای چالان سسٹم نافذ کرنے سے پہلے حکومت کو کراچی کو کم از کم بنیادی سہولیات سے آراستہ کرنا چاہئے۔ شہر میں جگہ جگہ گڑھے، ٹوٹے پھوٹے روڈ، ابلتے گٹر اور بے قابو ٹریفک نظام عوام کے لیے عذاب بن چکے ہیں، ایسے حالات میں ای چالان کا نفاذ عوام پر ظلم کے مترادف ہے۔فہیم خان نے بتایا کہ ای چالان کے ذریعے شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کئے جارہے ہیں جبکہ محکمہ ایکسائز کی طرف سے گاڑیوں کو مکمل طور پر مالکان کے نام پر کرانے کی کوئی پالیسی بھی واضح نہیں کی ہے جس کی وجہ شہری پریشانی میں مبتلا ہیں۔ فہیم خان نے سوال اٹھایا کہ جب کیمروں کی آنکھ سے گاڑیاں نظر آ جاتی ہیں تو جرائم پیشہ عناصر کیوں نہیں دکھائی دیتے؟ روزانہ ڈکیتیاں، قتل، اسٹریٹ کرائمز کے واقعات بڑھ رہے ہیں مگر حکومت کی ترجیحات عوام کے مسائل نہیں بلکہ چالانوں سے آمدنی حاصل کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو سب سے پہلے صاف سڑکیں، پینے کا پانی،بغیر لوڈشیڈنگ بجلی، بہتر ٹریفک نظام، روشنی، صفائی اور امن و امان فراہم کیا جائے۔