ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے امریکا کی خلائی فوج کے لیے کینڈی، فلوریڈا سے ایک جدید جی پی ایس سیٹلائٹ لانچ کردیا۔ GPS III SV-08 نامی اس سیارچے کو مدار میں بھیجنے کے لیے Falcon 9 راکٹ استعمال کیا گیا۔

اسپیس ایکس کے مطابق، اس لانچ کی تیاری میں صرف 3 دن سے بھی کم وقت لگا، جو کہ امریکی قومی سلامتی کے اس قسم کے مشنوں کے لیے ایک نیا ریکارڈ ہے جن میں عام طور پر تیاریوں میں 18 سے 24 ماہ کا وقت لگتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسپیس ایکس کے مزید 28 انٹرنیٹ سیٹلائٹ زمینی مدار میں روانہ

اس حوالے سے امریکی اسپیس فورس کے کرنل جِم ہورن نے کہا کہ یہ لانچ خلائی فورس کی ترجیحی مشنوں کو تیزی سے مکمل کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہنگامی ضرورتوں کا جواب دینے کے لیے بھی ہمارے پاس تیاریاں مکمل ہیں۔

لاک ہید مارٹن، جو کہ GPS III سیٹلائٹ بنانے والی کمپنی ہے، نے بتایا کہ انہوں نے 21 فروری کو SV-08 سیٹلائٹ کو لانچ کے لیے نکالنے کا نوٹس ملا۔ اس لانچ کی تیاری، SV-07 کے مقابلے میں، نسبتاً آسان رہی۔ کمپنی کے نائب صدر ملک مصور نے کہا کہ یہ لانچ SV-07 کے مقابلے میں نسبتاً کم مشکل تھا، کیونکہ SV-07 کی لانچ میں زمین کی نقل و حمل اور موسمی حالات کے حوالے سے زیادہ چیلنجز درپیش تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اپیس ایکس خلائی پروگرام سٹیلائٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اپیس ایکس خلائی پروگرام سٹیلائٹ اسپیس ایکس کے لیے

پڑھیں:

چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔

یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔

انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی پابندیوں کے باوجود ہواوے کا نئی اے آئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اعلان
  • محکمہ موسمیات نے بارش کے حوالے سے بڑی پیشگوئی کردی
  • چین نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی اے آئی چپس خریدنے سے روک دیا
  • چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • ایف آئی اے ٹیم کی اڈیالہ جیل آمد، بانی پی ٹی آئی سے ایک گھنٹہ پوچھ گچھ
  • خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
  • آئی فون کے نئے ماڈل کی لانچ کے ساتھ دنیا بھر میں اسکیمرز بھی سر گرم
  • سپارکو ڈے پر یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا اجرا، پاکستان کے خلائی پروگرام کو خراجِ تحسین
  • بلاول بھٹو سے چین کی سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی سی ایس سی ای سی کے وفد کی ملاقات