اسپیس ایکس نے امریکی خلائی فوج کے لیے جدید جی پی ایس سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیج دی
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے امریکا کی خلائی فوج کے لیے کینڈی، فلوریڈا سے ایک جدید جی پی ایس سیٹلائٹ لانچ کردیا۔ GPS III SV-08 نامی اس سیارچے کو مدار میں بھیجنے کے لیے Falcon 9 راکٹ استعمال کیا گیا۔
اسپیس ایکس کے مطابق، اس لانچ کی تیاری میں صرف 3 دن سے بھی کم وقت لگا، جو کہ امریکی قومی سلامتی کے اس قسم کے مشنوں کے لیے ایک نیا ریکارڈ ہے جن میں عام طور پر تیاریوں میں 18 سے 24 ماہ کا وقت لگتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپیس ایکس کے مزید 28 انٹرنیٹ سیٹلائٹ زمینی مدار میں روانہ
اس حوالے سے امریکی اسپیس فورس کے کرنل جِم ہورن نے کہا کہ یہ لانچ خلائی فورس کی ترجیحی مشنوں کو تیزی سے مکمل کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہنگامی ضرورتوں کا جواب دینے کے لیے بھی ہمارے پاس تیاریاں مکمل ہیں۔
لاک ہید مارٹن، جو کہ GPS III سیٹلائٹ بنانے والی کمپنی ہے، نے بتایا کہ انہوں نے 21 فروری کو SV-08 سیٹلائٹ کو لانچ کے لیے نکالنے کا نوٹس ملا۔ اس لانچ کی تیاری، SV-07 کے مقابلے میں، نسبتاً آسان رہی۔ کمپنی کے نائب صدر ملک مصور نے کہا کہ یہ لانچ SV-07 کے مقابلے میں نسبتاً کم مشکل تھا، کیونکہ SV-07 کی لانچ میں زمین کی نقل و حمل اور موسمی حالات کے حوالے سے زیادہ چیلنجز درپیش تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپیس ایکس خلائی پروگرام سٹیلائٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپیس ایکس خلائی پروگرام سٹیلائٹ اسپیس ایکس کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال لانچ ہونے کا امکان
پاکستان اور چین کے درمیان 5 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کے تحت چین کے تعاون سے تیار کی جانے والی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال پاک بحریہ کی فعال سروس میں شامل ہو جائے گی۔پاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے گلوبل ٹائمز کیساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ 2028 تک 8 آبدوزوں کی فراہمی کا معاہدہ خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ جدید آبدوزیں پاکستان کی بحیرہ عرب اور بحرِ ہند میں نگرانی کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔معاہدے کے تحت پہلی 4 آبدوزیں چین میں تیار ہوں گی، جب کہ باقی 4 پاکستان میں اسمبل کی جائیں گی تاکہ مقامی تکنیکی مہارت کو فروغ دیا جا سکے۔اب تک چین کے صوبہ ہوبے میں 3 آبدوزیں یانگ زی دریا میں لانچ کی جا چکی ہیں۔ایڈمرل نوید اشرف نے کہا، چینی ساختہ آلات اور پلیٹ فارمز نہ صرف قابلِ اعتماد ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید اور پاکستان نیوی کی ضروریات کے عین مطابق ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جدید جنگی تقاضوں کے پیش نظر مصنوعی ذہانت (AI)، غیر انسانی نظاموں (Unmanned Systems) اور الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجیز پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور پاکستان چین کے ساتھ ان شعبوں میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔اس معاہدے سے پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی و صنعتی تعاون مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔ ایڈمرل اشرف کے مطابق، یہ تعاون صرف ہتھیاروں تک محدود نہیں، بلکہ اس میں تربیت، ٹیکنالوجی شیئرنگ، ریسرچ اور صنعتی شراکت داری بھی شامل ہے۔