چینی کمپنی کا انوکھا کارنامہ: گاڑیاں بیچنے والا روبوٹ ’’مورنائن‘‘ متعارف
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے چین کی معروف آٹوموبائل کمپنی "چیری" نے گاڑیوں کے شورومز میں روبوٹ سیلز مین متعارف کروا دیا ہے۔ "مورنائن" (Mornine) نامی یہ ذہین روبوٹ دنیا کا پہلا ایسا روبوٹ ہے جو کاروں کی فروخت میں انسانوں کے شانہ بشانہ کام کرتا ہے۔
روایتی روبوٹ محض کارخانوں میں گاڑیاں تیار کرنے جیسے کاموں تک محدود رہے ہیں، مگر مورنائن نے سیلز کے میدان میں قدم رکھ کر ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ یہ روبوٹ نہ صرف گاہکوں کا خوش دلی سے استقبال کرتا ہے بلکہ گاڑیوں کے متعلق مکمل معلومات فراہم کرتا ہے اور خریداروں کے تمام سوالوں کے تسلی بخش جوابات بھی دیتا ہے۔
مورنائن جدید آلات سے لیس ہے جو اسے دیکھنے، سننے اور سمجھنے کی صلاحیت عطا کرتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے یہ روبوٹ نہ صرف موجودہ معلومات استعمال کرتا ہے بلکہ تجربات سے سیکھ کر خود کو بہتر بھی بناتا رہتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر، یہ روبوٹ گاہکوں کے لیے چائے بھی تیار کرتا ہے، جو اس کی مہمان نوازی کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں شورومز اور دیگر سیلز آؤٹ لیٹس میں اندرون خانہ سرگرمیوں کا بڑا حصہ روبوٹس انجام دیں گے۔ یہ پیش رفت جہاں سیلز کے شعبے میں انقلاب لا سکتی ہے، وہیں اس بات کا خدشہ بھی ہے کہ اس سے انسانی روزگار پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
روبوٹ مورنائن کی آمد نہ صرف ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل ہے بلکہ یہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ مستقبل کی دنیا انسان اور مشین کے باہمی اشتراک سے تشکیل پائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرتا ہے
پڑھیں:
شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے صدر احمد الشرع نے لگژری کاروں کے مالک سرکاری ملازمین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی کاروں کی چابیاں حوالے کریں یا غیر قانونی آمدن بڑھانے کی تحقیقات کا سامنا کریں۔ احمد الشرع نے کہا مجھے نہیں معلوم تھا کہ حکومت کی طرف سے دی جانے والی تنخواہیں اتنی زیادہ ہیں۔ ان کے 100 سے زائد حامی افراد اپوزیشن کے ایک سابق اڈے پر پہنچے جن میں سے اکثر لگژری اسپورٹس کاروں میں تھے۔ احمد الشرع نے عہدیداروں اور کاروباری رہنماؤں کی سرزنش کرتے ہوئے ان سے پوچھا کہ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ وہ انقلاب کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں۔