ایس ای سی پی نے پاکستان میں الگورتھمک ٹریڈنگ کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کی تجویز پیش کی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مئی2025ء) ایس ای سی پی نے "پاکستان میں الگورتھمک ٹریڈنگ کے ضابطے" کے عنوان سے ایک کانسپٹ پیپرجاری کیا ہے جس میں بین الاقوامی بہترین طریقہ کار کی بنیاد پر سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ یہ تجویز کردہ فریم ورک جدت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کی شفافیت اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مقصد رکھتا ہے۔
الگورتھمک ٹریڈنگ کا دنیا بھر میں بڑھتا ہوا رجحان جہاں رفتار اور موثریت کے کئی فوائد فراہم کرتا ہے، وہیں یہ کچھ نئے چیلنجز بھی پیدا کرتا ہے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے، ایس ای سی پی کے فریم ورک میں اہم فریقین کے لیے واضح کردار متعین کیے گئے ہیں۔ سٹاک ایکسچینجز الگورتھمک ٹریڈرز کی رجسٹریشن، ٹیسٹنگ اور ان کے لیے منفرد شناختی نمبرز کے اجراء کی نگرانی کریں گی۔(جاری ہے)
بروکرز پر لازم ہوگا کہ وہ مضبوط کنٹرول سسٹمز اپنائیں، آڈٹ اور گورننس کے تقاضے پورے کریں، اور اپنی الگورتھمک ٹریڈنگ سرگرمیوں کی سخت نگرانی کریں۔ اسی طرح تیسرے فریق کے الگورتھم فراہم کنندگان کو بھی متعلقہ قوانین اور ضوابط کی مکمل پابندی کرنا ہوگی۔ایس ای سی پی اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ پاکستان میں الگورتھمک ٹریڈنگ کے ضابطے ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، اسی لیے مرحلہ وار عمل درآمد کا طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر اس سہولت تک رسائی صرف ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کو دی جائے گی جبکہ بعد کے مراحل میں مارکیٹ کی تیاری، خطرات کا جائزہ اور حاصل شدہ تجربے کی بنیاد پر عام سرمایہ کاروں تک بھی اس کا دائرہ بڑھایا جا سکتا ہے۔کانسپٹ پیپرایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر عوامی رائے کے لیے دستیاب ہے۔ متعلقہ فریق 14 جون 2025ء تک اپنی رائےای میل کے ذریعے [email protected] پر بھیج سکتے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس ای سی پی کے لیے
پڑھیں:
عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وال اسٹریٹ جرنل کی تازہ تحقیقی رپورٹ نے پاکستان کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل موجودگی کی ایک بڑی تصدیق کرتے ہوئے وزیرِ مملکت برائے کرپٹو اور بلاک چین بلال بن ثاقب کو اُن عالمی شخصیات میں شمار کیا ہے جو کرپٹو، مصنوعی ذہانت اور مالیاتی سفارتکاری کے مستقبل کو تشکیل دے رہے ہیں۔ رپورٹ میں ان کا نام 11 مرتبہ شامل کیا گیا ہے۔
“How a Billionaire Felon Boosted Trump’s Crypto” کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بلال بن ثاقب کا ذکر دنیا کی معروف شخصیات جیسے بائنانس کے بانی سی زیڈ، ٹرمپ فیملی اور نمایاں اماراتی سرمایہ کاروں کے ساتھ کیا گیا۔ انہیں بلاک چین دور کے ایک نئے طرز کے رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا کہ وہ دنیا کی آزادی کے لیے سفر کرنے والے سفیر ہیں، جو پاکستان کے ابھرتے ہوئے کرپٹو اور اے آئی ماڈلز کو عالمی سطح پر جوڑنے میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
بلال بن ثاقب کی قیادت میں پاکستان دنیا کی تیسری تیزی سے بڑھتی ہوئی کرپٹو معیشت میں شمار ہونے لگا ہے۔ پاکستان ایک منظم اور شفاف مارکیٹ کے طور پر عالمی ایکسچینجز، سرمایہ کاروں اور مائننگ کمپنیوں کی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں بلال بن ثاقب کو سعودی عرب میں ایف آئی آئی کانفرنس کے دوران دیکھا گیا جہاں انہوں نے عالمی رہنماؤں اور بڑے ٹیک و سرمایہ کاری اداروں کے سربراہان کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں جے پی مورگن، رپل، گوگل کے سابق سربراہ، ریڈٹ کے بانی اور البانیا کے وزیراعظم جیسی اہم شخصیات شامل تھیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کا نام ٹرمپ، بائنانس اور عرب سرمایہ کاری کے محور کے ساتھ ایک ہی سطح پر آنا محض علامتی نہیں بلکہ اسٹریٹجک تبدیلی کی طرف اشارہ ہے۔ عالمی سطح پر تسلیم کیے گئے مالیاتی ادارے کی جانب سے یہ اعتراف اس بات کی مضبوط نشاندہی ہے کہ پاکستان اب ڈیجیٹل معیشت کا تماشائی نہیں بلکہ اصول ساز بن رہا ہے، اور بلال بن ثاقب اس تبدیلی کے علمبردار کے طور پر ابھر رہے ہیں۔