اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مئی 2025ء) سعودی حکام کا پیغام واضح ہے، ''اجازت نامے کے بغیر حج نہیں‘‘، یہ سادہ مگر دو ٹوک انتباہ پورے ملک میں شاپنگ سینٹرز، بل بورڈز اور میڈیا پلیٹ فارمز پر نشر کیا جا رہا ہے۔

باقاعدہ چھاپوں، ڈرون نگرانی اور موبائل پر مسلسل پیغامات کے ذریعے ایسے غیر رجسٹرڈ افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے، جو مکہ اور اس کے گردونواح میں بھیڑ کا حصہ بننے کی کوشش کرتے ہیں۔

ان میں اکثریت غیر رجسٹرڈ اور ایئر کنڈیشنڈ خیموں اور بسوں کی سہولت سے محروم افراد تھے۔ گزشتہ سال حج کے دوراندرجہ حرارت 51.

8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔

گزشتہ سال ایک ہزار تین سو ایکعازمین حج شدید گرمی کی وجہ سے مارے گئے تھے۔

(جاری ہے)

''غیر قانونی‘‘ عازمین کو روکنا ایک چیلنج

ایک حج منتظم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''گزشتہ سیزن کے بعد ہمیں احساس ہوا کہ سب سے بڑا چیلنج غیر قانونی عازمین کو روکنا ہے، جو حج کے انتظامات کو متاثر کرتے ہیں۔

‘‘

حج کے اجازت نامے ہر ملک کے لیے ایک کوٹے کے تحت مختص کیے جاتے ہیں اور انفرادی طور پر قرعہ اندازی سے 'خوش قسمت‘ افراد کو چنا جاتا ہے۔

لیکن اہم بات یہ ہے کہ حج کیا ادائیگی کے لیے بہت زیادہ خرچہ کرنا ہوتا ہے، اس لیے ایسے بہت سے افراد، جن کو حج کا اجازت نامہ ملتا ہے وہ مالی مشکلات کی وجہ سے غیر رسمی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں تاکہ ان کا خرچہ کم ہو۔

سعودی حکام کے مطابق گزشتہ سال مارے جانے والوں میں 83 فیصد کے پاس سرکاری حج پرمٹ نہیں تھا۔ اس سال حج آئندہ ہفتے ہونا ہے، جس دوران درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

غیر قانونی عازمین کی شناخت کے لیے حکام نے مکہ میں داخلے کے راستوں پر ڈرون کی نئی ٹیم تعینات کر دی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے میں چھپے افراد کی تلاش کے لیے سینکڑوں اپارٹمنٹس پر چھاپے بھی مارے ہیں۔

'سیکورٹی اتنی سخت کبھی نہ تھی‘

مکہ میں مقیم ایک مصری انجینئر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''پولیس اہلکار دو بار میرے گھر آئے اور میرا اور میری اہلیہ کا اقامہ چیک کیا۔ تقریباً ہر جگہ ہمیں اقامہ یا ورک پرمٹ دکھانے کا کہا جا رہا ہے۔ سکیورٹی کی موجودگی پہلے کبھی اتنی سخت نہیں دیکھی۔‘‘

غیر قانونی عازمین کا مسئلہ اس وقت سنگین ہوا، جب سعودی عرب نے اپنے معاشی منصوبوں کے تحت ویزا پالیسی نرم کی اور سیاحت اور کاروبار کے لیے دروازے کھولے۔

ہر سال لاکھوں افراد فیملی اور سیاحتی ویزا کے ذریعے ملک میں داخل ہو کر بغیر حج ویزے کے حج ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب سعودی حکومت نے مسئلے کی جڑ پر قابو پانے کے لیے جنوری سے کئی ممالک کے لیے ملٹی پل انٹری ویزے بھی محدود کر دیے ہیں۔

اس کے علاوہ مصر، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور اردن سمیت دس سے زائد ممالک کے شہریوں کے لیے فیملی اور ٹورسٹ ویزے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

سخت جرمانے اور سعودی عرب میں داخلے کی پابندی ممکن

یونیورسٹی آف برمنگھم میں سعودی امور کے ماہر عمر کریم کے مطابق، ''اس سے پہلے سعودی حکام صرف روکنے کی کوشش کرتے تھے، مکمل بندش نہیں کرتے تھے۔ اب انہوں نے دیکھ لیا ہے کہ اگر یہ لوگ ملک کے اندر داخل ہو جائیں تو پھر انہیں مکہ میں داخلے سے روکنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے، چاہے سکیورٹی اہلکار کتنی بڑی تعداد میں تعینات کر دیے جائیں۔

‘‘

گزشتہ ایک ماہ سے مکہ مکرمہ میں داخلے کی اجازت صرف اقامہ اور ورک پرمٹ رکھنے والوں کو ہے۔ بہت سے مقامی افراد نے اپنے اہل خانہ، جن کے پاس درست ویزے نہیں تھے، انہیں شہر سے باہر بھیج دیا۔

عمرہ زائرین کو بھی مکہ چھوڑنے کی ہدایت دی جا چکی ہے۔ اسی دوران غیر قانونی حج ادا کرنے کی کوشش پر پکڑے جانے والے شخص پر جرمانہ 20,000 سعودی ریال کر دیا گیا ہے، اور ساتھ ہی دس سال کی پابندی بھی عائد کی جائے گی۔

ایسے افراد جو غیر قانونی عازمین کو پناہ دیتے یا مدد کرتے پائے گئے، ان پر ایک لاکھ ریال تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

اس صورتحال میں مکہ کے رہائشیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اس سال رش میں واضح کمی آئی ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اب تک دس لاکھ سے زائد عازمین سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔

جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز نامی جریدے کی سن 2019 میں شائع کردہ ایک تحقیق کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں اور حج کی تواریخ کے باعث 2047ء سے 2052ء اور2079ء سے 2086 ء کے دوران عازمین حج کو گرمی کی ایسی شدت کا سامنا ہو گا، جو ''انتہائی خطرناک حد‘‘ سے بھی تجاوز کر جائے گی۔

ادارت: عرفان آفتاب

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں داخلے کی کوشش کرنے کی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق

پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ مفاد کے لیے سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر ریلوے حنیف عباسی کا پاک سعودی تجارتی تعلقات بڑھانے پر زور

یہ معاہدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے موقعے پر پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور سعودی عرب کے وزیر معیشت و منصوبہ بندی فیصل فاضل الابراہیم کے درمیان ملاقات میں طے پایا۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات اور خطے میں پائیدار امن، جامع خوشحالی اور علاقائی ہم آہنگی کے لیے مشترکہ وژن پر زور دیا۔

مزید پڑھیے: پاکستان اور اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن کے درمیان 513 ملین ڈالر کا معاہدہ

بات چیت کے دوران خوراک کے تحفظ، صنعتی شعبے، اور معدنیات و کان کنی جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر خاص توجہ دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک سعودی تجارت پاکستان سعودی عرب فیصل فاضل الابراہیم نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • حزب‌ الله کا سعودی چینل العربیہ کے الزامات پر ردعمل
  • 173روپے کے نوٹیفکیشن کے باوجود چینی کی 200 روپے کلو فروخت جاری
  • محکمہ ایکسائز اسلام آباد کا فینسی نمبر پلیٹس اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن
  • حج رجسٹریشن کی تعداد میں اضافہ، حج کوٹے میں بھی اضافے کے لیے رابطے کا فیصلہ
  • تاریخی سرخ لاری: سعودی عرب اور خلیج کی ثقافتی پہچان
  • مہنگی چینی کی فروخت پر پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن، ہزاروں دکانداروں کے خلاف کارروائی
  • فتح جنگ میں غیر معیاری خوراک اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • صوبہ بھر میں چینی کی مہنگے داموں فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
  • اسلام آباد میں فینسی نمبر پلیٹس کے خلاف کریک ڈاؤن، خلاف ورزی پر گاڑیاں ضبط ہوں گی