محکمہ ایکسائز اسلام آباد کا فینسی نمبر پلیٹس اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
محکمہ ایکسائز اسلام آباد کی جانب سے ڈائریکٹر ایکسائز کی نگرانی میں شہر کے مختلف مقامات پر بڑے پیمانے پر کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ کریک ڈاؤن کے دوران 5 ناکوں پر چیکنگ کی گئی، جس میں مجموعی طور پر 143 گاڑیوں کے چالان کیے گئے۔
کارروائیوں کے دوران غیر نمونہ نمبر پلیٹس، کالے شیشوں اور دیگر خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے، جبکہ 9 لاکھ 54 ہزار 900 روپے کی ٹوکن ٹیکس ریکوری بھی کی گئی۔ حکام کے مطابق یہ مہم شہریوں کو قانون کی پاسداری کا پابند بنانے اور غیر قانونی رجحانات کی حوصلہ شکنی کے لیے جاری ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ایکسائزعرفان میمن نے فینسی اور غیر قانونی نمبر پلیٹس کے خلاف کارروائی مزید تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا اور آئندہ دنوں میں کارروائی کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈائریکٹر جنرل ایکسائز عرفان میمن غیر قانونی نمبر پلیٹس فینسی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈائریکٹر جنرل ایکسائز عرفان میمن غیر قانونی نمبر پلیٹس فینسی نمبر پلیٹس
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔