مہنگی چینی کی فروخت پر پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن، ہزاروں دکانداروں کے خلاف کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر صوبے بھر میں چینی کی مہنگے داموں فروخت کرنے والوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن جاری ہے۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2950 دکانداروں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں، جن میں سے 28 افراد کو گرفتار کیا گیا، 182 افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے جبکہ 2740 افراد پر جرمانے عائد کیے گئے۔
لاہور میں 92 دکانداروں کے خلاف کارروائیضلع لاہور میں مہنگے داموں چینی فروخت کرنے پر 92 دکانداروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی، 7 افراد پر مقدمات درج ہوئے جبکہ 3 کو گرفتار کر لیا گیا۔
دیگر اضلاع میں کارروائیوں کی تفصیلکین کمشنر پنجاب نوید شہزاد مرزا کے مطابق مختلف اضلاع میں درج ذیل کارروائیاں کی گئیں:
سیالکوٹ: 770 دکانداروں کے خلاف
گوجرانوالہ: 30 دکانداروں کے خلاف
شیخوپورہ: 103 دکانداروں کے خلاف
رحیم یار خان: 170
ڈیرہ غازی خان اور مظفر گڑھ: 13، 13
کوٹ ادو: 9
میانوالی: 114
لیہ: 174
ملتان: 15
بہاولنگر: 23
بہاولپور: 175
ساہیوال: 28
اوکاڑہ: 8
پاکپتن: 13
راولپنڈی: 58
اٹک: 22
جہلم: 24
چکوال: 20
مری: 16
فیصل آباد: 770 (سب سے زیادہ)
چنیوٹ: 78
ٹوبہ ٹیک سنگھ: 57
جھنگ: 149
مریم نواز شریف حکومت کا عزمکین کمشنر پنجاب نوید شہزاد مرزا نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن پر ہر صورت عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ چینی کی ناجائز منافع خوری برداشت نہیں کی جائے گی، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ یہ کریک ڈاؤن اس وقت کیا جا رہا ہے جب مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں سرکاری نرخ سے تجاوز کر رہی ہیں، جس سے عوام شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول اور ذخیرہ اندوزی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب چینی کی قیمت مریم نواز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چینی کی قیمت مریم نواز شریف دکانداروں کے خلاف کارروائی چینی کی
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔