سندھ کے حکمرانوں کی بے حسی عوام کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا، بلال سلیم قادری
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اپنے بیان میں سیکرٹری جنرل پی ایس ٹی نے کہا کہ حکمران یہ جاننے کے لیے تیار نہیں ہے کہ عوام کو کیا کیا مشکلات ہیں بس وہ صرف اپنی فائلوں کو اپ ڈیٹ کرنے میں لگے ہوئے ہیں، شدید گرمی میں بھی عوام پانی بجلی گیس کی سہولت سے محروم کیوں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ علامہ بلال سلیم قادری نے شہر قائد میں پانی بجلی گیس کی بندش کے حوالے سے اپنے جاری بیان میں کہا کہ شہر کے بیشتر علاقے ایسے ہیں جہاں 16 سے 18 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے مگر شہریوں کے بل بھی اسی طرح آتے ہیں جیسے 24 گھنٹے بجلی دی جا رہی ہو، پورے کراچی کا یہی حال ہے ہر علاقے میں احتجاج ہو رہا ہے مگر متعلقہ محکمے اپنے کانوں میں روئی ٹھونس کر بیٹھے ہوئے ہیں، سندھ کے حکمرانوں کی بے حسی عوام کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے، عوامی مسائل کا حل کرنے کے لیے عوامی نمائندے ہوتے ہیں مگر وہ الیکشن کے وقت نظر آتے ہیں اس کے بعد ان کا سایہ بھی کسی کو نظر نہیں آتا، عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں۔
بلال سلیم قادری کا مزید کہنا تھا کہ حکمران یہ جاننے کے لیے تیار نہیں ہے کہ عوام کو کیا کیا مشکلات ہیں بس وہ صرف اپنی فائلوں کو اپ ڈیٹ کرنے میں لگے ہوئے ہیں، شدید گرمی میں بھی عوام پانی بجلی گیس کی سہولت سے محروم کیوں ہے، ہیٹ ویو کی وجہ سے اموات بھی ہو رہی ہیں مگر متعلقہ محکمے کی بے حسی یہ ہے کہ وہ صرف اپنے شیڈول کو فالو کر رہا ہے، بجلی پانی گیس کے خلاف احتجاج ہونے کے باوجود متعلقہ محکمے سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، شہری جب کمپلین کرتے ہیں تو کہا یہی جاتا ہے کہ اپ کے واجبات ابھی ادا نہیں ہوئے مگر جو واجبات ادا کر رہا ہے اس کو تو بجلی پانی گیس ملنا چاہیئے، بجلی پانی گیس کی چوری میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی نہیں کی جا رہی جس کی سزا واجبات ادا کرنے والوں کو بھگتنا پڑتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عوام کو کے لیے گیس کی
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔