پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، کروڑوں انسانوں کو تنگ نظر سیاسی مقاصد کیلئے یرغمال نہیں بنایا جا سکتا: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد ‘ دو شنبے (خبرنگار خصوصی+ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے گلیشیئرز کے تحفظ کو پاکستان کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں پانی کا دارومدار گلیشیئرز پر ہے، ماحولیاتی تبدیلیو ں کے اثرات کے نتیجہ میں پاکستان کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، ترقی یافتہ ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتہ کرے گا‘بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا یکطرفہ فیصلہ قابل مذمت ہے،کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو تنگ نظر سیاسی مقاصد کیلئے یرغمال نہیں بنایا جاسکتا، پاکستان ایسا کبھی نہیں ہونے دے گا، نہ ہی بھارت کوریڈ لائن کراس کرنے دے گا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں گلیشیئرز کے تحفظ پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہمیں پانی کے بطور ہتھیار استعمال کی صورت میں نئی تشویشناک پستی کا سامنا ہے۔انہوںنے کہا پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے انتہائی متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے جبکہ پاکستان کا فضا میں زہریلی گیسوں کا اخراج نصف فیصد سے بھی کم ہے۔وزیراعظم نے کہا پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث 2022ء میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا ، فصلیں اور انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا۔ دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے معاملے پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔شہباز شریف نے گلیشیئرز کے تحفظ اور چیلنجز پر جامع گفتگو پر تاجک صدر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، پاکستان میں 13ہزار گلیشیئرز ہیں، پاکستان اپنے پانی کا نصف گلیشیئرز سے حاصل کرتا ہے، گلیشیئرز کا تحفظ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔وزیراعظم نے عالمی رہنمائوں سے کہا ہمارے دریائوں میں پانی گلیشیئرزسے آتا ہے، آئیں مل کر ان گلیشیئرز اورہمارے دریائوں کا تحفظ کریں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بڑے ملک دیگرممالک میں ارلی وارننگ سسٹم میں سرمایہ کاری بڑھائیں، ترقی یافتہ ملک ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ایکو سسٹم بھی متاثرہورہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا غزہ میں صورتحال بدترین ہے جہاں انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف اپنا4 ملکی دورہ مکمل کر کے تاجکستان سے وطن واپس پہنچ گئے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف ترکی، ایران، آذربائیجان کے بعد اپنے چار ملکی دورے کی آخری منزل تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے سے وطن واپس روانہ ہوئے ۔دوشنبے ایئرپورٹ پر تاجک نائب وزیراعظم حکیم خلیق زادہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو الوداع کیا ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔وزیراعظم شہباز شریف‘ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وفاقی وزراء کے ہمراہ جرگے میں شرکت کیلئے آج کوئٹہ جائیں گے۔جرگے میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی‘ گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل‘اراکین اسمبلی اورقبائلی عمائدین کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔بلوچستان کی امن صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف ماحولیاتی تبدیلی کے نے کہا
پڑھیں:
میری حکومت میں ناانصافی کا کوئی تصور نہیں کر سکتا، گلے ہیں تو بھائیوں کی طرح طے کرنے چاہئیں، بلوچ مائدین مل بیٹھ کر خرابیوں کا بتائیں: شہباز شریف
اسلام آباد‘ کوئٹہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے نہ صرف بھارت کو جنگ میں شکست دی بلکہ اسے سفارتی سطح پر بھی منہ کی کھانی پڑی ہے۔ بھارت کو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دینگے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب معاہدے سے ملکی معیشت کو استحکام ملا، پاکستان کی معاشی استحکام کیلئے اصلاحات ناگزیر ہیں، موجودہ حکومت نے کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے۔ مہنگائی کی شرح 38فیصد سے کم ہوکر سنگل ڈیجٹ تک آگئی ہے، جدت کو اپناتے ہوئے کرپٹو اور بلاک چین ٹیکنالوجی کا اجرا کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کی توجہ معیشت، اصلاحات اور انسداد دہشتگردی پر مرکوز ہے۔ چین، سعودی عرب، ترکیہ، قطر اور خلیجی ممالک بہترین دوست ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں بھرپور ساتھ دیا ہے، عظیم اقوام میں شامل ہونے کیلئے سخت محنت کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ میں افسروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی، وفاقی وزراء احسن اقبال، عطاء اللہ تارڑ، کورکمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان، ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری و دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج نے ہمیشہ شاندار خدمات سرانجام دی ہیں۔ مختلف ممالک سے آئے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، مہمانوں کی آمد اور یہاں موجودگی ہمارے بہترین تعلقات کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج عام محاذ کی بجائے مختلف جہتوں میں صلاحیتوں کا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کی آڑ میں بھارت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کا بھرپور جواب دیاگیا۔ بھارت نے جارحیت کرتے ہوئے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا اور جواب میں پاکستان ائیرفورس نے تاریخی کارنامہ سرانجام دیتے ہوئے 7ہائی ویلیو ٹارگٹ کو نشانہ بنایا، ہماری مسلح افواج نے بہترین خدمات سرانجام دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ہم ہر قسم کی جنگ کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے باعث نہ صرف تاریخی کامیابی ملی بلکہ پاکستان نے بھارت کو زمین اور فضا سے بھرپور جواب دیتے ہوئے ا س کے میزائل ڈیفنس سسٹم کو نشانہ بنایا۔ ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابر نے بھی پروفیشنلزم کی ایک عمدہ مثال قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہیں اور اللہ تعالی نے ہمیں شاندار فتح سے نوازا، خطے میں امن وامان اور خوشحالی کیلئے سیز فائرکیا، بھارت کی جانب سے آئندہ بھی کوئی مہم جوئی ہوئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کی محافظ ہیں بلکہ حالیہ کشیدگی کے بعد ہماری افواج اور قوم کا مورال مزید بلند ہوا ہے۔ بھارت کو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دینگے ، پانی ہمارے لئے ریڈ لائن ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو درپیش خطرات صرف روایتی میدان جنگ تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے دیگر چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے 16ماہ کی مدت کیلئے وزارت عظمیٰ کی کرسی سنبھالی تو حالات مشکل تھے لیکن ناممکن نہیں ،انہوں نے کہاکہ ہمیں بحیثیت قوم اس لمحے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب معاہدے سے ملکی معیشت کو استحکام ملا ہے پاکستان کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ معاشی استحکام کیلئے بنیادی سطح پر اصلاحات کی جائیں اور عظیم قوموں میں اپنا نام شامل کرنے کیلئے سخت محنت شرط ہے۔ مارچ 2024ء میں اصلاحات کاآغاز کیا گزشتہ سال کے مقابلے میں موجودہ محصولات 28فیصد زیادہ ہیں جو بڑی کامیابی ہے ،کراچی بندرگاہ پر فیس لیس اسسسمنٹ سسٹم رائج کیاگیا ہے۔ معاشی بہتری سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئی ہے بلکہ مہنگائی کی شرح 38فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ تک آگئی ہے اور پاکستانی روپیہ مستحکم ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی محنت سے خطہ ارض کو دنیا کیلئے مثالی بنائیں گے کیونکہ محنت وہ گوہر نایاب ہے جس سے کامیابی ملتی ہے، ہم نے مشکل فیصلے لیے۔ معیشت کی بہتری کیلئے حکومت نے سمگلنگ پر قابو پاکر معاشی نظام کو مستحکم بنایا ہے۔ بجلی کی چوری کا خاتمہ یقینی بنایاگیا ہے۔ درپیش چیلنجز سے آہنی عزم کے ساتھ نمٹیں گے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔ بلوچستان کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہو گی، فنڈز کی فراہمی کوئی احسان نہیں ہمارا فرض ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کے گلے شکوے مل بیٹھ کر دور کئے جا سکتے ہیں لیکن دہشتگردوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ترقی وخوشحالی اور بدامنی اکھٹے نہیں چل سکتے، آئندہ وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی )میں 25فیصد حصہ بلوچستان کیلئے رکھا گیا ہے ،، پشاور سے کوئٹہ تا کراچی اور لاہور تک ہمارے پاس نادر مواقع موجود ہیں کہ قوم کو یکجا کر کے ملک کو خوشحال اور توانا بنائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ،قائم مقام گورنر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی، وفاقی وزراء احسن اقبال، عطاء اللہ تارڑ، ڈپٹی چیئرمین سینٹ سیدال خان ناصر، کور کمانڈر 12کور بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان اراکین قومی اسمبلی جمال شاہ کاکڑ، نوابزادہ جمال خان رئیسانی، میاں خان بگٹی، سینیٹرز انوار الحق کاکڑ، بلال خان مندوخیل، عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزراء، مشیر، پارلیمانی سیکرٹریز، ارکان بلوچستان اسمبلی ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، اعلیٰ سول وعسکری قیادت موجود تھی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کومبارکباد پیش کرتا ہوں کہ 6، 7 اور 10مئی کو بھارت نے پاکستان پر جو حملہ کیا تھا اس کے جواب میں افواج پاکستان نے بہادری اور دلیری کے ساتھ دشمن کو وہ شکست دی جس کو وہ عمر بھر یاد رکھے گا۔ بلوچستان اور دوسرے صوبوں کے بھائیوں اور بہنوں کا بھی ممنون ہوں کہ پاکستانی قوم یکجان ہو کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گئی۔ بطور وزیراعظم تمام واقعات کا عینی شاہد ہوں میں بلاخوف تردید بتانا چاہتا ہوں کہ یہ مختصر ترین لیکن خطرناک جنگ تھی، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی دلیرانہ ودانشمندانہ اور منظم قیادت کے تحت افواج پاکستان نے یہ جنگ جیت کر نہ صرف قوم کا مان بڑھایابلکہ ان کا سرفخر سے بلند کرتے ہوئے ہم نے 1971ء کا بدلہ لیا۔ آج جرگے میں بلوچستان کے لوگوں کی باتیں سننے آیاہوں یہی قبائل تھے جنہوں نے قائداعظم محمد علی جناح سے ملاقات میں انکی قیادت کو قبول کرتے ہوئے پاکستان کا حصہ بننے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا انتہائی پیارا صوبہ ہے جہاں کے لوگ انتہائی بہادر اور دلیر ہیں۔ گلے شکوے بھائیوں کے ساتھ بیٹھ کر دور کئے جا سکتے ہیں لیکن یہ دہشتگرد خون کے پیاسے ہیں، انہیں پاکستان کی ترقی و خوشحالی ذرہ برابر بھی نہیں بھاتی۔ ان لوگوں کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کیلئے سب کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے، جو خلاء اور نقائص ہیں مشاورت سے ان کو پْر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ،2010ء میں متفقہ این ایف سی ایوارڈ منظور ہوا، این ایف سی ایوارڈز کی منظوری میں اس وقت کی سیاسی قیادت نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ قومی یکجہتی، اتحاد و اتفاق کیلئے صوبے کو 160ارب کی بجائے اگر 1600ارب روپے بھی نچھاور کرنا پڑے تو وہ بھی کم ہیں، بلوچستان کے زمینداروں کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ مل کر 70ارب روپے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ این25 چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ جسے خونی شاہراہ کہا جاتا ہے جس پر آئے روز حادثات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے ، ہماری 16ماہ کی حکومت میں اس منصوبے کو فنڈنگ بھی دی اور دنیا میں جب تیل کی قیمتیں گریں تو ڈیڑھ سو ارب روپے کے ذریعے فائدہ پہنچاتے ہوئے این 25منصوبے کی تعمیر کیلئے لائحہ عمل بنایا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے فاصلے بہت زیادہ ہیں، وسیع رقبہ تقاضا کر تا ہے کہ انویسٹمنٹ کا حجم بھی زیادہ ہوناچاہیے، وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا 25فیصد حصہ بلوچستان کیلئے ہے یہ یہاں کے لوگوں کا حق ہے، ان وسائل کو شفاف طریقے سے مختلف اضلاع میں ایمانداری سے عوام کی ترقی وخوشحالی کے لئے استعمال ہونا چاہیے۔ نوجوان وزیراعلیٰ بلوچستا ن اور ان کی ٹیم ایمانداری کے ساتھ کام کرر ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب کوئٹہ میں دل کے ہسپتال کیلئے دو ارب روپے مختص کئے تھے، وزیراعلیٰ مریم نواز نے بھی ان منصوبوں پر عملدرآمد جاری رکھا ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کے گلے شکوے سر آنکھوں پر لیکن دہشتگرد جو درندوں کے علاوہ کچھ نہیں انہیں ہم میں سے کوئی بھی برداشت نہیں کر سکتا، جو لوگ ورغلائے گئے جو بھٹک گئے ان کو واپس لانے کیلئے ہم سب کو مل کر بہترین کاوشیں کرنی چاہئیں۔ میری حکومت میں بلوچستان کے ساتھ معاشی، سماجی ناانصافی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، سوراب میں جو دلخراش واقعہ پیش آیا بتایا جائے کہ آگ اور پانی اکٹھے چل سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ترقی و خوشحالی اور بدامنی اکھٹے نہیں چل سکتے، ہمارے پاس یہ نادر موقع ہے کہ پشاور سے لیکر کوئٹہ اور کوئٹہ سے کراچی تک اور کراچی سے لیکر لاہور تک پوری قوم یکجا ہے۔ ہمیں آپس میں اتحاد و اتفاق کو پیدا کرنا ہوگا، مل بیٹھنے سے ایک کنبہ خوشحال اور توانا ہو تا ہے، اس کو نظر بد نہیں لگ سکتی۔ بلوچستان کے بھائی دہشتگردوں کو ناکام بنا دیں۔ فیلڈ مارشل کے سبب سمگلنگ میں گزشتہ ایک برس میں نمایاں کمی آئی۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بلوچ عمائدین کو خرابیوں کی نشاندہی کرنے‘ بتانے اور حکومت سے مذاکرات کی دعوت دے دی۔ کوئٹہ میں گرینڈ جرگہ کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے کہا کہ قومی گرینڈ جرگے کے شرکاء کا خیرمقدم کرتا ہوں، یہاں موجود تمام شرکاء کا شکرگزار ہوں کہ وہ یہاں آئے، قومی جرگوں کا انعقاد جاری رہنا چاہیے تاکہ مسائل کا حل نکلے۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں ممنوں ہوں کہ جرگہ میں شرکت کا موقع ملا، معرکہ حق میں کامیابی پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، مخالف اس کامیابی سے سہم گئے ہیں اور ہمارے دوستوں کا حوصلہ آسمان سے باتیں کررہا ہے، ہماری افواج نے ہندوستان کو ایسی شکست دی کہ وہ ساری عمر یاد رکھے گا، بلوچستان کو اگر کوئی گلہ ہے تو بھائیوں کے ساتھ بھائی بن کر اسے طے کرنا چاہیے، این ایف سی ایوارڈ سائن ہوا وہ ہرگز سائن نہ ہوتا اگر پنجاب اپنے حصے سے فنڈز نکال کر بلوچستان کی ڈیمانڈ پوری نہ کرتا، پنجاب نے 11 ارب روپے بلوچستان کے این ایف سی میں ڈالے۔ پنجاب نے اپنا حصہ ڈالا تو یہ این ایف سی منظور ہوا یہ احسان نہیں، اسی طرح پٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں تو ہم نے اس رقم سے بلوچستان کی سڑکیں بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام کو آسانی ملے اسی طرح بلوچستان کے کسانوں کو سولر سسٹم کی فراہمی اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملات بھی ہیں۔ انہوں نے جرگے میں موجود بلوچستان کے عمائدین سے کہا کہ آپ کی شکایات ہوں گی ہمارے سر آنکھوں پر، مگر دہشت گردوں کو درندگی کے سوا کچھ نہیں آتا، میری حکومت میں بلوچستان کے صوبے کے ساتھ ناانصافی کا کوئی تصور نہیں کر سکتا، بلوچستان کے عمائدین بیٹھیں مل کر بات کریں ہمیں بتائیں وہ کون سی خرابیاں ہیں جنہیں ہم دور کریں گے بات کرنے سے ہی کنبہ خوشحال ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگلے مالی سال ایک ہزار ارب کے ترقیاتی پروگرام میں بلوچستان کا حصہ 250 ارب روپے ہوگا، یہ فنڈ شفافیت کے ساتھ خرچ کیے جائیں گے۔ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کیا اور فیکلٹی و فارغ التحصیل ہونے والے افسروں سے خطاب کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق وزیرِاعظم نے آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ کے دوران پاک افواج کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور ان کی بہادری، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کے مثالی کردارکو قوم کی جانب سے بے حد سراہا گیا ہے۔وزیرِاعظم نے ملک کی خودمختاری، سرحدی سالمیت اور سلامتی کے تحفظ میں مسلح افواج کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا اور حکومت کی جانب سے فوج کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی مفادات کے حصول اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام قومی قوتوں کے درمیان ہم آہنگی اور اشتراکِ عمل نہایت ضروری ہے۔ وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ ’’معرکہ حق‘‘ میں ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت نے اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی مہم کو تیز کر دیا ہے۔ وزیرِاعظم نے عزم ظاہر کیا کہ بھارت اور اس کی پراکسی ’’فتنہ الہندستان‘‘ کی تمام مذموم سازشوں کو پاکستانی قوم ان شاء اللہ ناکام بنائے گی۔ اس سے قبل کمانڈ اینڈ سٹاف کالج آمد پر وزیرِاعظم کا استقبال فیلڈ مارشل سید عاصم منیرنے کیا۔ دریں اثناء وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے سینئر رکن ایبٹ آباد ڈسٹرکٹ بار و مسلم لیگ ن کے دیرینہ کارکن ملک محمد سرور خان ایڈووکیٹ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے مرحوم کی مغفرت اور اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہماری تمام تر ہمدردیاں ملک محمد سرور خان ایڈووکیٹ کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔