آئی ایس او پاکستان کی مرکزی نظارت کے 6 نئے ارکان کا انتخاب کر لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
نومنتخب اراکین مرکزی نظارت میں حسن زیدی، آفتاب میرانی(سندھ)، محمد مشتاق (گلگت)، روزی علی(بلتستان)، ڈاکٹر سید اصغر(خیبر پختونخوا) اور علامہ محمد امین شہیدی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ مرکزی کونسل، آئی ایس او کا اعلیٰ اختیارتی ادارہ ہے، جو تنظیم کے اہم فیصلے اور پالیسیاں مرتب کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی مرکزی کونسل کا تین روزہ اجلاس کردلہ سیداں مظفر آباد آزاد کشمیر میں منعقد ہوا۔ سال آمادگی ظہور و ارتقائے تنظیم کا دوسرا اجلاس تھا۔ اجلاس میں مرکزی نظارت اور ملک بھر سے مرکزی کونسل کے اراکین نے شرکت کی۔ مرکزی کونسل نے اتفاقِ رائے سے 6 نئے اراکین کو مرکزی نظارت آئی ایس او پاکستان میں شامل کر لیا۔ نومنتخب اراکین مرکزی نظارت میں حسن زیدی، آفتاب میرانی(سندھ)، محمد مشتاق (گلگت)، روزی علی(بلتستان)، ڈاکٹر سید اصغر(خیبر پختونخوا) اور علامہ محمد امین شہیدی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ مرکزی کونسل، آئی ایس او کا اعلیٰ اختیارتی ادارہ ہے، جو تنظیم کے اہم فیصلے اور پالیسیاں مرتب کرتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مرکزی کونسل ایس او
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-25
مظفر آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد ہفتہ کو بھی پیش نہ ہوسکی اور یہ اگلے 4روز بھی پیش ہونے کا امکان نہیں ہے‘ ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے مستعفی ہونے کیلئے شرط عائد کردی ،ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔