سیشن جج لاڑکانہ کے اسکواڈ پر حملے کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
خیرپور ٹنڈو مستی میں سیشن جج لاڑکانہ کے اسکواڈ پر حملے کا مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں 10 نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔
مقدمے میں قتل اور پولیس مقابلے سمیت انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق فائرنگ سے اسکواڈ میں شامل 2 اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق واقعے کے بعد سے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
حراست میں لیے گئے 20 سے زائد مشکوک افراد سے تفتیش جاری ہے۔
سیشن جج لاڑکانہ کے اسکواڈ پر 2 روز قبل ٹنڈو مستی میں فائرنگ کی گئی تھی، فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
کراچی:گلشن معمار میں کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار صدام حسین شہید ہوگیا۔
ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مطابق تھانہ گلشن معمار کے علاقے کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشن معمار میں تعینات تھا اور ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار پنکچر کی دکان پر اپنی موٹرسائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا، اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
مزید بتایا گیا کہ شہید ہونے والا پولیس اہلکار رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کا گن مین تھا، ڈیوٹی سے چھٹی کر کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بنا۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور ایک خول 30 بور قبضے میں لیا ہے، ایس ایچ او گلشن معمار شہید اہلکار کے ہمراہ اسپتال روانہ ہوگئے ہیں جبکہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایس ایس پی ویسٹ فی الفور مکمل ابتدائی پولیس اقدامات سے آگاہ کریں۔
وزیر داخلہ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ شہادتوں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کامیاب بنائی جائے، شہید کانسٹیبل کے گھر جائیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ وقت شیئر کریں۔
ضیا الحسن لنجارنے کہا کہ پولیس کے قتل میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے اور کامیاب تفتیش اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔