قرآن و سنت کے منافی قانون نہیں بن سکتا، کم عمری ایکٹ کیخلاف احتجاج کرینگے: فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ چائلڈ میرج ایکٹ کو مستردکرتے ہیں، اس کیخلاف ملک گیر احتجاج کریں گے۔ دین میں شادی کے لیے عمر کی حد نہیں بلوغت کی شرط مقررکی گئی ہے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا، اسلامی نظریہ کونسل نے بھی اس قانون کو مسترد کیا ہے، اس کے باوجود اس متنازع قانون سازی پر صدر پاکستان نے دستخط کردیے، جو کام شرعی طور پر جائز ہے اس پر قید اور جرمانے کی سزائیں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا قرآن و سنت کی روشنی میں جب لڑکا اور لڑکی بالغ ہو جائے تو شادی کی جائے۔ 18سال سے کم عمر کے بچوں کو نکاح سے منع کیا جا رہا ہے، اس حالت میں ہم عوام سے رجوع کر رہے ہیں، مختلف صوبوں میں جلسے ہوں گے، 29 جون کو ہزارہ ڈویژن میں کانفرنس کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی تو اپنا سیکولر چہرہ دکھانا چاہتی ہے مگر ن لیگ یہ کیوں کر رہی ہے؟۔ زنا کے لیے راستے کھولے جا رہے ہیں اور نکاح کو مشکل بنایا جا رہا، وہ پاکستان جو اسلام کے نام پر بنا تھا اس کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے، اسلامی قوانین میں کبھی ایف اے ٹی ایف اورکبھی آئی ایم ایف کو جواز بنایا جاتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قرآن و سنت کے منافی قانون سازی ہو رہی ہے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں کہ ملک میں مسلح گروہ کے بیانیے کو تقویت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی مثال پر لطیفہ یاد آگیا۔ پی پی پی نے پی ٹی آئی کے خلاف احتجاج اس لئے کیا کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کا کرپشن کا بھی ریکارڈ توڑ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات ناگزیر ہیں، سی پیک کو افغانستان اور دوسری ریاستوں کی طرف بڑھانا نیک شگون ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں رہی ہے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔