بھارتی کرکٹ اسٹار ویرات کوہلی کے مشہور ریسٹورنٹ One8 Commune کی بنگلور برانچ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے، اور اس بار وجہ محض کھانے یا سلیبریٹی مالکانہ حیثیت نہیں، بلکہ ایک باقاعدہ پولیس ایف آئی آر ہے، جو پبلک ہیلتھ اور انسدادِ تمباکو نوشی قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر درج کی گئی ہے۔

بنگلور پولیس نے 29 مئی کو معمول کی نگرانی کے دوران ریسٹورنٹ پر چھاپہ مارا، جس کے دوران انکشاف ہوا کہ یہاں تمباکو نوشی کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ وہاں ’اسموکنگ زون‘ سرے سے موجود ہی نہیں تھا، جو کہ COTPA (Cigarettes and Other Tobacco Products Act) کے تحت ایک واضح قانونی تقاضا ہے۔

ابتدائی طور پر نان-کگنیزیبل رپورٹ (NCR) درج کی گئی، لیکن بعدازاں عدالت سے اجازت حاصل کرنے کے بعد مکمل ایف آئی آر درج کی گئی جس میں ریسٹورنٹ کے منیجر اور عملے کو نامزد کیا گیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر، ویرات کوہلی کا نام اس ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا گیا، تاہم عوام اور میڈیا اب بھی ان کے ردعمل کے شدت سے منتظر ہیں۔

اب تک نہ ویرات کوہلی اور نہ ہی ان کی ٹیم کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری کیا گیا ہے، جس سے قیاس آرائیاں مزید زور پکڑ رہی ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ بنگلور میں واقع یہ آؤٹ لیٹ تنازعات کا شکار ہوا ہو۔ جولائی 2024 میں بھی ریسٹورنٹ کو رات کے مقررہ اوقات سے زیادہ دیر تک کھلے رکھنے پر نوٹس ملا تھا۔ مقامی رہائشیوں کی شکایات پر، شور و غل اور نیند میں خلل کے باعث پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔ دسمبر 2024 میں برہت بنگلورو مہانگر پالیکے (BBMP) نے بھی آگ سے تحفظ کے ضوابط کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا، جس میں الزام تھا کہ ریسٹورنٹ کے پاس آگ بجھانے کا ضروری اجازت نامہ (NOC) موجود نہیں۔

یہ تنازعات صرف بنگلور تک محدود نہیں رہے۔ 2023 میں One8 Commune کی ممبئی برانچ اس وقت تنقید کی زد میں آئی جب ایک تمل ناڈو کے شہری نے الزام لگایا کہ اسے روایتی لباس ویشٹی پہننے کی وجہ سے داخلے سے روک دیا گیا۔ اس واقعے نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کردیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ویرات کوہلی درج کی

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے،  اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی،  رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زبردستی ہاتھ ملانے کا کوئی قانون موجود نہیں، بھارتی بورڈ کی نئی منطق
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہوچکے،عمران خان
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • عوام کی صحت کیساتھ کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی، شفقت محمود
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ