حرا احمد کو فوٹو شوٹ کے دوران شادی کی پیشکش، اداکارہ نے ہاں کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک) پاکستان ڈارامہ انڈسٹری کی اداکارہ و ماڈل حرا احمد کو ایک فوٹو شوٹ کے دوران منگنی کی پیشکش، اداکارہ اچانک ملنے والے سرپرائز پر حیران ہوگئیں۔
اداکارہ حرا احمد کے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں دلہن بنےفوٹو شوٹ کروا رہی ہیں، اداکارہ فوٹو شوٹ کروانے میں اتنی مگن تھی کہ اپنے منگیتر کے آنے کا احساس تک نہ ہوا، شیئر کی گئیں تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اداکار منگیتر چپکے سے ان کے پیچھے آکر کھڑے ہوجاتے ہیں اور حرا کو آواز دے کر اپنے گھٹنوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور ان کو شادی کی پیشکش کرتے ہوئے انگوٹھی آگے بڑھاتے ہیں۔
حرا احمد جو ان سب سے انجان تھی یہ دیکھ کر ششدر رہ گئی اور فوراً جواب میں کہا قبول ہے جس کے بعد ان کے منگیتر نے انہیں انگوٹھی پہنا دی۔
پوسٹ کے کیپشن میں حرا احمد نے لکھا کہ ’صبح اٹھی اور اپنا سُرنیم تبدیل کرنے کا موقع مل گیا۔‘
View this post on InstagramA post shared by Oh My Wedding (@ohmyweddingofficial)
فینز کی جانب سے حرا احمد کو ملنے والا یہ سرپرائز بے انتہا پسند کیا جا رہا ہے اور انہیں اس بڑی خوشخبری پر مبارک باد بھی دی جا رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے عید کا بڑا تحفہ ، پانچ خصوصی ٹرینیں چلانے کا اعلان اور کرایوں میں بڑی رعایت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فوٹو شوٹ
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔