اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جون 2025ء) پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز نیویارک پہنچا تھا، جہاں اس نے پیر کو اقوام متحدہ میں چین اور روس کے مستقل نمائندوں سمیت سلامتی کونسل کے دس اراکین سے بھی ملاقات کی اور انہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میں اسلام آباد کے موقف سے آگاہ کیا۔

پاکستانی وفد کی قیادت ملک کے سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، جنہوں نے چین کے سفیر فو کانگ سے ملاقات کی اور جنوبی ایشیا میں سکیورٹی کی ابھرتی ہوئی صورتحال، بالخصوص "بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات" کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا۔

پیر کے روز ہونے والی ملاقات کے دوران خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر توجہ مرکوز کی گئی اور بلاول بھٹو زرداری نے بھارت اور پاکستان کی حالیہ کشیدگی کے دوران چین کی غیر متزلزل حمایت پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے چینی وفد کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا اور کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ بھارت نے پاکستان کی آزاد، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔

پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر

پاکستانی وفد نے مزید کیا کہا؟

اس ملاقات کے تعلق سے بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک تفصیلی بیان پوسٹ کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ ملک کے سابق وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا،"جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے اور چین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کثیر الجہتی تعاون اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں مؤثر کردار ادا کرے۔

"

بھارتی قیادت کے ریمارکس 'انتہائی پریشان کن ذہنیت' کے عکاس ہیں، پاکستان

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ "تنازعات کے انتظام سے آگے بڑھ کر ان کے مستقل حل کی طرف قدم بڑھائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن" ہو سکے۔

بیان کے مطابق وفد نے "بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملوں، دانستہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے، پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور حمایت میں ملوث ہونے، اور آبی معاہدہ 'انڈس واٹرز ٹریٹی' کو معطل رکھنے جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی تفصیلات" بھی چینی قیادت کے ساتھ شیئر کیں۔

پاکستانی وفد نے ہند طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے کے "اقدام کو پانی کو ہتھیار بنانے سے تعبیر کرتے ہوئے، اسے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی" قرار دیا۔

سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا بلاول نے کہا کہ "میں نے پانی کو ہتھیار بنانے سمیت بھارت کے لاپرواہ اقدامات کی مذمت کی اور اس بات کی توثیق کی بھارت کے زیر انتظام کشمیر ایک حل طلب تنازعہ ہے اور یہ علاقائی امن کے لیے ایک فالٹ لائن ہے۔

"

پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی ایک دوسرے کو تنبیہ

اس موقع پر پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ "جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔" فریقین نے پرامن طریقے سے "تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

" اقوام متحدہ میں روسی سفیر سے ملاقات

پیر کے روز ہی پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں روسی فیڈریشن کے مستقل نمائندے سے ملاقات کی اور انہیں "بھارت کی بلا اشتعال جارحیت" کے تناظر میں پاکستان کے اصولی موقف سے آگاہ کیا۔

پاکستان اور بھارت میں ڈرونز کی جنگ، ایشیا میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ

اس موقع پر بلاول نے پاکستان کے ذمہ دارانہ اور نپے تلے انداز کو اجاگر کیا اور دیرپا جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے "بھارت کے ذریعے پانی کو خطرناک ہتھیار بنانے" کی طرف توجہ مبذول کرائی۔

روسی مندوبین سے ملاقات کے دوران بھی پاکستانی وفد نے جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے جامع مذاکرات کے مطالبے کو دہرایا۔

بلاول نے روس پر زور دیا کہ وہ علاقائی استحکام اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظم کی کوششوں کی حمایت کرے۔

پاکستان کی طرف سے سفارتی تعلقات بہتر کرنے پر کابل کا خیرمقدم

سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے ملاقات

پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین (ای 10) کے سفیروں کے ساتھ بھی اس مسئلے پر اہم تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے دوران بلاول بھٹو نے بھارت کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزیوں کے حوالے سے پاکستان کے اصولی اور ذمہ دارانہ موقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے تحمل، سفارت کاری، مکالمے اور قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظم کے لیے پاکستان کے مستقل عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستانی وفد نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے سے لاحق خطرات پر مزید روشنی ڈالی اور جموں و کشمیر کے تنازع کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا، "پاکستان دہشت گردی کی تمام شکلوں کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے اور وہ خود بھی اس دہشت گردی کا شکار ہے، جس کی اس کی سرحدوں سے باہر سے منصوبہ بندی اور حمایت کی جاتی ہے۔ پاکستان تنازعات کا خواہاں نہیں ہے، تاہم وہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ جنوبی ایشیا ایک اور بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پانی کو ہتھیار بنانے پاکستانی وفد نے سلامتی کونسل بین الاقوامی جنوبی ایشیا سے آگاہ کیا بلاول بھٹو پاکستان کی پاکستان کے پر زور دیا ایشیا میں سے ملاقات ملاقات کے بھارت کی کے مستقل کے مطابق کشمیر کے کے دوران بھارت کے کے لیے کی اور

پڑھیں:

بھارت کی افغان طالبان کو دریائے کنٹر پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش

افغان میڈیا کے مطابق افغان سپریم لیڈر نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے تاہم اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔ گزشتہ دنوں افغانستان میں برسر اقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔ افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے تاہم اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلئے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول  بھٹو نے لیگی وفد سے ملاقات کی اندرونی کہانی  بتا دی
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • آزادکشمیر میں پچھلا الیکشن ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے ہرایا ، بلاول
  • بھارت کی افغان طالبان کو دریائے کنٹر پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • ہم کشمیر میں حکومت بنانے اور سنبھالنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں، بلاول بھٹو