زلزلے سے جیل کی بیرکوں میں دراڑیں پڑ گئیں، قیدیوں نے باہر نکالنے پر ہنگامہ شروع کر دیا: ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
کراچی کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے قیدیوں کے فرار کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ زلزلے کے باعث جیل کی مختلف بیرکوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق جیل انتظامیہ نے دراڑیں پڑنے کے بعد قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکالا۔
بیرکوں سے باہر آتے ہی قیدیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی تھی۔
والدہ نے کہا کہ بیٹے نے بتایا کہ زلزلے کی وجہ سے بہت سے قیدی فرار ہوگئے تو میں بھی گھر آگیا۔
دریں اثناء کراچی ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے والے 89 قیدی پکڑے جا چکے ہیں۔
اس حوالے سے جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فرار ہونے والے 127 قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کے مطابق 2 قیدیوں کو اتحاد ٹاؤن اور نیو کراچی صنعتی ایریا سے گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب کراچی کی ملیر جیل میں صورتِ حال اس وقت خراب ہوئی جب شہر کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے جھٹکوں کے دوران جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہو گئے جن میں سے متعدد کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
قیدیوں کی گرفتاری کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے میں سرچ آپریشن کیا تھا، اس دوران جیل کے باہر شدید فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی تھیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن کے غیر فعال مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے
مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹوجمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے متحدہ مجلسِ عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پہنچ گئے، علامہ عارف واحدی سمیت دیگر رہنما وفد میں شامل تھے۔
سر براہ جے یو آئی نے کہا کہ لوگوں کو تنگ کرنے کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے علامہ ساجد نقوی سمیت ایم ایم اے کی سابقہ قیادت کو مدعو کیا تھا، یہ رابطے غیر فعال ایم ایم اے کو پھر سیاسی میدان میں اتارنے کی کاوشوں کا حصہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے سربراہ جمعیتِ اہلحدیث حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی سے بھی ٹیلیفونک رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کی طرف سے تاحال جماعتِ اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا، متحدہ مجلسِ عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیرِ غور آئیں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں مجموعی سیاسی صورتِ حال سمیت غزہ اور خطےکی صورتِ حال بھی زیرِ غور آئے گی۔