پنجاب کے ایئرپورٹس، پاک فضائیہ کی ایئربیسز کی 15 کلو میٹر کی حدود میں دفعہ 144 نافذ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے کے تمام ایئرپورٹس اور پاک فضائیہ کے بیسز کی 15 کلومیٹر کی حدود میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے، پابندی کا اطلاق 5 جون سے 20 جون تک رہے گا۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق عیدالاضحیٰ کی آمد کی مناسبت سے فضائی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔
عیدالاضحیٰ کے دوران ایئرپورٹ کے قرب و جوار میں آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کے باعث پرندے کھلی آلائشوں کی جانب راغب ہوتے ہیں جو طیاروں اور مسافروں کے لیے سنگین خطرات کا باعث ہے، اس حوالے سے حالیہ برسوں کے دوران آگاہی مہمات بھی چلائی گئیں تاکہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام ممکن ہوسکے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے اطلاق کے بعد ایئرپورٹس اور پاک فضائیہ کی بیسز کی 15 کلو میٹر کی حدود میں کبوتربازی، آتش بازی کرنا، ڈرونز اُڑانا، لیزر لائٹس کا استعمال یا پھر آلائشوں کو ایئرپورٹس کی حدود میں ٹھکانے لگانے پر پابندی ہوگی۔ پابندی کا اطلاق 20 جون تک رہے گا۔
پابندی کے زمرے میں آنے والے تمام اقدامات کو فلائٹ آپریشن کے لیے سنگین خطرہ بتایا کیا گیا ہے، فیصلہ انسانی جانوں اور املاک کو نقصانات سے بچانے کے لیے اُٹھایا گیا ہے۔
اس حوالے سے صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات کر دی گئی ہیں کہ وہ ایئرپورٹ کے اطراف میں صفائی سمیت دیگر اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
حالیہ کچھ برسوں کے دوران ملک میں پرندوں کے طیاروں کے ساتھ ٹکرانے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے باعث فلائٹ آپریشن تعطل کا شکار ہوئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی حدود میں کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ زمینوں کے تنازعات کا نیا نظام نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے عوام کے زمین و جائیداد کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں اس آرڈیننس کو حتمی شکل دی گئی، جس کا مقصد برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے شہریوں کو تیز اور مؤثر انصاف فراہم کرنا ہے۔
اس نئے قانون کے تحت کسی بھی شخص کی ملکیت پر ناجائز قبضے کے کیس کا فیصلہ اب صرف 90 دن کے اندر کیا جائے گا، جس سے انصاف کے نظام میں غیر معمولی بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس اقدام کو عوام کو دہلیز پر انصاف دینے کے وژن کا حصہ قرار دیا اور واضح کیا کہ پنجاب میں اب کوئی طاقتور کسی کمزور کی زمین پر قبضہ نہیں کر سکے گا۔
نئے نظام کے تحت صوبے کے تمام اضلاع میں ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کو عدالت میں جانے سے پہلے ہی حل کرنے کی مجاز ہوں گی۔ یہ کمیٹیاں 6 اراکین پر مشتمل ہوں گی جن کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ڈی پی او اور دیگر اہم افسران بھی ان کا حصہ ہوں گے۔
ان کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف دیا گیا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی کا عمل فوری طور پر شروع ہو سکے۔
کمیٹیوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم ایک خصوصی ٹربیونل میں دائر کی جا سکے گی، جو اپیل کا فیصلہ بھی 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔ یہ طریقہ کار انصاف کے عمل کو برق رفتار اور شفاف بنائے گا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی جائے گی تاکہ عوام کو عملی ریلیف مل سکے۔ اس مقصد کے لیے پیرہ فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش زیرِ غور ہے۔ مزید شفافیت کے لیے مقدمات کی ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز بھی پیش کی گئیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے واضح الفاظ میں کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کے مطابق عام شہری کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی پوری زندگی کی کمائی ہوتی ہے اور حکومت اب اس کے تحفظ کی ضامن ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور جس کی ملکیت، اسی کا حق پنجاب کا نیا اصول ہوگا۔ یہ اقدام نہ صرف عوامی اعتماد کو بحال کرے گا بلکہ ریاستی رِٹ کے قیام اور انصاف کی تیز تر فراہمی میں بھی ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو گا۔