وزیراعظم کی یقین دہانی،وفاق،کے پی میں برف پگھلنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور میں امن وامان پر جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں خیبرپختونخوا کے
حصے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جبکہ اگست میں این ایف سی سے متعلق پہلی اجلاس بلائیں گے، جرگے میں فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور گورنر فیصل کریم کنڈی کے علاوہ سلیم سیف اللہ،سابق گورنرشوکت اللہ سمیت دیگر سیاسی وعسکری قیادت اور قبائلی عمائدین شریک ہوئے ، خبیرپختونخواکے عوام کی پاکستان سیمحبت ذکرکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے عوام نے 1947 میں پاکستان کا ساتھ دیا، صوبے کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم بلند کیا، آپ نے قوت اور دلیری کے ساتھ ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا، وزیراعظم نے کہا کہ 2010 کے ایوارڈ میں پہلا آئٹم خیبرپختونخوا کے لیے دہشت گردی کے خلاف جو وسائل ہیں، اس پر چاروں صوبوں نے ایک فیصد پر اتفاق کیا اور مختلف ادوار میں صرف اس مد میں خیبرپختونخوا کو 700 ارب روپے دیے گئے جب کہ دہشت گردی کیخاتمے تک کے پی کو فنڈ کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہیگا،دہشت گردی کی حالیہ لہرمیں صوبہ خیبرپختونخواسب سے زیادہ متاثر ہے اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان چپقلش کے باعث دہشت گردی کے خلاف جنگ متاثرہورہی تھی تاہم وزیراعظم کی طرف سے جرگے میں کئے گئے اعلانات اس بات کاواضح عندیہ ہیں کہ وفاقی حکومت اور کے پی حکومت انسدادہشت گردی کے معاملے پر ایک پیج پرآچکی ہیں خاص طور پر این ایف سی کے حوالے سے یقین دہانی کے بعدکے پی اور وفاق میں قربتیں بڑھنے کاامکان ہے،جرگے میں وزیراعظم نے بھارت کو بھی ایک بارپھر سخت پیغام دیتے ہوئے کہاکہ پانی پاکستان کاحق ہے ،اگربھارت نے پاکستان کاپانی روکنے کی حرکت کی تو سبق سکھائیں گے، پاکستان بھارت پر پہلے ہی واضح کرچکاہے کہ پانی روکنااعلان جنگ تصورہوگاچنانچہ مودی سرکار کی طرف سے آبی جارحیت خطے کو نئی جنگ میں دھکیل سکتی ہے اس لئے عالمی برادری کو اس معاملے کو فوری اورسنجیدہ نوٹس لیناچاہئے،علاوہ عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف بن گئے ہیں انہوں نے اپناتقررخود ہی کرلیا جواس بات کاثبوت ہے کہ پی ٹی آئی میں فیصلے اب بھی فرد واحدیعنی عمران خان ہی کررہے ہیں اور وہ مشاورت کو ترجیح نہیں دے رہے،دیکھاجائے تو پیٹرن انچیف کا عہدہ اداروں یاانجمنوں کے لئے ہوتاہے سیاسی جماعتوں میں پی ٹی آئی کی طرف سے تخلیق کیاگیااپنی نوعیت کایہ پہلاعہدہ ہے،بہترہوتاہے کہ عمران خان خود کو پارٹی کے قائدکہلواتے اور اس حیثیت سے تمام پارٹی امورپر نظررکھتے جس طرح میاں نوازشریف نے ماضی میں کیا،علاوہ ازیں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹرگوہرکے مطابق پی ٹی آئی نے احتجاجی تحریک چلانے کااصولی فیصلہ کرلیاہے،عمران خان کاکہاہے کہ اب احتجاجی تحریک کے سوائکوئی اورراستہ نہیں بچالیکن سوال یہ ہے کہ کیاایک ایسی صورتحال میں احتجاجی تحریک کامیاب ہوگی جب پی ٹی آئی تقسیم کاشکارہے،تحریک کی قیادت اب علی امین گنڈاپورکی بجائے عمرایوب کریں گے ،گنڈاپورنظرانداز کئے گئے ہیں دیکھنایہ ہے کہ علی امین گنڈاپورتحریک کاحصہ بنتے ہیں یانہیں،اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اس وقت پی ٹی آئی تقسیم کاہی نہیں بلکہ کنفیوعن کابھی شکارہے ایسی صورتحال میں احتجاجی تحریک کے موثرہونے کاکوئی امکان نظرنہیں آتااسی لئے حکومتی ایوان میں چین کی بانسری بجائی جارہی ہے ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگراحتجاجی تحریک بھی کامیاب نہ ہوئی تو پی ٹی آئی کے پاس اورکیاراستہ بچے گا؟۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: احتجاجی تحریک پاکستان کا پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
بانی نے کہا اب احتجاجی تحریک کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، بیرسٹر گوہر
راولپنڈی: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ہونے والی ملاقات کی تفصیل بتادی۔
اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی سے توشہ خانہ ٹو کیس کے موقع پر ملاقات ہوئی ہے، بانی نے کہا ہے ان کے لیے سارے دروازے بند کیے گئے، جس کے بعد اب احتجاجی تحریک کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد کی کال دینے کے بجائے پورے ملک میں احتجاج ہوگا اور احتجاجی تحریک کو وہ خود لیڈ کریں گے۔ بانی نے مزید کہا کہ احتجاجی تحریک کے حوالے سے تمام ہدایات عمر ایوب کو دی جائیں گی۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق بانی نے احتجاج کا ابھی کوئی ٹائم فریم نہیں دیا، وہ خود وقت بتائیں گے۔ بانی نے کہا ہے وہ آج کے بعد پی ٹی آئی کے پیٹرن ان چیف ہوں گے۔ تمام فیصلے بانی پی ٹی آئی ہی کریں گے، جس طرح پہلے کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے چیئرمین شپ سے ہٹانے کی باتیں افواہیں پھیلانے والے لوگ کررہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی پیٹرن انچیف ہیں، میں پارٹی کا چیئرمین رہوں گا۔ پارٹی کا چیئرمین نہ ہونے کی صورت میں سب کو پتا ہے نتائج کیا ہوں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ احتجاج کی ذمے داری ہمیشہ علی امین گنڈا پور کو دی جاتی تھی اب ایسا نہیں ہے۔ احتجاج کے حوالے سے مختلف لوگوں کو مختلف ذمے داریاں دی جائیں گی۔ بانی نے پارٹی لیڈر شپ پر کوئی عدم اعتماد نہیں کیا ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ مسائل بات چیت سے حل ہوں۔ میں اب بھی چاہتا ہوں کہ مسائل بات چیت کے ذریعے ہی حل ہوں۔ بانی نے کہا ہے کہ ہمارے لیے کوئی راستہ نہیں چھوڑا گیا۔ سمبڑیال الیکشن میں دھاندلی کی گئی۔ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان 2 سال سے جیل میں ہیں، انہوں نے ہمیشہ بات چیت کو ترجیح دی۔ ہم نے مشکل حالات میں حکومت کا ساتھ دیا۔ ہم کسی صورت پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ ہم پرامن احتجاج کریں گے، جو کہ ہمارا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی کے کیسز لگتے نہیں، لگتے ہیں تو شنوائی نہیں ہوتی۔ مخصوص نشستوں پر عدالتیں فیصلہ نہیں کررہیں۔ ہم چاہتے ہیں کامن سینس پرویل ہونی چاہیے۔ ہماری کسی سے کوئی بات نہیں ہورہی، لیکن بانی نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا آپشن کھلا رکھا ہے۔