اگر آئی ایس آئی اور را ملکر کام کریں تو دہشتگردی میں کمی آئے گی، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دہشت گردی کے خلاف متحد ہوجائیں۔ آئی ایس آئی اور "را" ساتھ بیٹھیں تو دہشت گردی میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔
رپورٹ کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ڈیڑھ ارب لوگوں کی قسمت نان اسٹیٹ ایکٹرز یا شرپسندوں کے ہاتھ میں نہیں دی جاسکتی، پاکستان اب بھی دہشت گردی کےخلاف انڈیا سے تعاون کرنا چاہتا ہے۔
بلاول بھٹو نے نریندر مودی کو نیتن یاہو کی سستی کاپی قرار دیا اور کہا کہ بھارت اسرائیلی حکومت کے نقش قدم پر چل رہا ہے، بدقسمتی سے بھارت ہر غلط چیز سے متاثر ہوتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت دہشت گردی کے خلاف متحد ہوجائیں۔ آئی ایس آئی اور "را" ساتھ بیٹھیں تو دہشت گردی میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔
قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کے دوران بھارتی الزامات اور یکطرفہ اقدامات کے خلاف پاکستان کا مؤقف تفصیل سے پیش کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے ایک تحریری پیغام اقوام متحدہ کے سربراہ کو پیش کیا اور حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کے خدشات اور تجاویز سے انہیں آگاہ کیا۔
ملاقات کے دوران بلاول بھٹو نے 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات کو بے بنیاد، غیر ذمہ دارانہ اور شواہد سے عاری قرار دیتے ہوئے انہیں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امن کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ایک ہی ہیں دونوں امن کیلیے خطرہ اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں، بلاول
انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت کی طرف سے کیے گئے حالیہ یکطرفہ فوجی اقدامات جن میں شہری املاک پر حملے، معصوم جانوں کا ضیاع، اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی شامل ہیں جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ بھارت ایک نیا، خطرناک معمول قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو طاقت کے استعمال، بین الاقوامی قوانین سے انحراف، اور سفارتی اصولوں کی نفی پر مبنی ہے، اور جو ایک ایٹمی خطے کو بڑے تصادم کی جانب دھکیل سکتا ہے۔
پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے ممکنہ انسانی اثرات، پاکستان پر آبی دباؤ ڈالنے کی بھارتی کوششوں، اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر مفصل بریفنگ دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری اقوام متحدہ کے
پڑھیں:
اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔
فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین