سابق صدر کے منجمند بینک اکاؤنٹس سے 10 لاکھ روپے نکالوانے کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ میں سابق صدر پاکستان عارف علوی کے بینک اکاؤنٹس سربمہر کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
تفتیشی افسر کے اسلام آباد میں مصروف ہونے کی وجہ سے ڈائریکٹر نیشنل سائبر کرائم ایجنسی وقار احمد پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی قوم بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، سابق صدر عارف علوی
دوران سماعت نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کی جانب سے استدعا کی گئی کہ جواب جمع کرانے کیلیے مہلت دی جائے۔
جس پر جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ یہ تاخیری ہتھکنڈے ہیں، عدالت انہیں خوب سمجھتی ہے۔
کیس میں درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی طاہر کا مؤقف تھا کہ سابق صدر عارف علوی، انکی اہلیہ اور بچوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے گئے ہیں۔
ایف آئی اے نے انکوائری کی بنیاد پر پوری فیملی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے۔ پوری فیملی کے اکاؤنٹس منجمد کرنے سے روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے مشکل ہو گئے ہیں۔
بیرسٹر علی طاہر کا مؤقف تھا کہ ہمیں علم ہوا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے الزامات میں بھی بے بنیاد انکوائری کی جارہی ہے۔ لیکن ہمیں کوئی دستاویز فراہم نہیں کی جارہی۔
درخواستگزار کے وکیل کا مؤقف تھا کہ یہ سب انکوائریاں سیاسی بنیادوں پر کی جارہی ہیں۔ سابق صدر کو انکی سیاسی وابستگی کی سزا دی جارہی ہے۔
اس کیس میں عدالت نے نجی بینک میں سابق صدر کے اکاؤنٹ سے 10 لاکھ روپے تک رقم نکلوانے کی اجازت دیدی۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ اپنی پیشی یقینی بنائیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت 19جون کیلیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ سابق صدر سندھ ہائیکورٹ عارف علوی منجمد بینک اکاؤنٹس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ عارف علوی منجمد بینک اکاؤنٹس بینک اکاؤنٹس عارف علوی
پڑھیں:
ثنا یوسف قتل کیس: ملزم کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں معروف ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزم عمر حیات کی شناخت پریڈ کی درخواست منظور کر لی اور ملزم کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پولیس نے ملزم کو ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کیا۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر اور ڈسٹرکٹ پرایسکیوٹر عدالت میں غیر حاضر رہے جس پر ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ان پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پراسیکیوٹرز اکثر عدالت میں حاضر نہیں ہوتے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کو کمرہ عدالت میں طلب کیا مگر بتایا گیا کہ پراسیکیوٹر چھٹیوں پر ہیں۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
بعدازاں عدالت نے ملزم عمر حیات کی شناخت پریڈ کی درخواست منظور کر لی اور ملزم کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
Post Views: 4