کانگریس ترجمان اجے کمار نے افسوس ظاہر کیا کہ ہندوستانی میڈیا اس معاملے پر خاموش ہے اور ملکی عزت کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی کے ترجمان ڈاکٹر اجے کمار نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور صنعتکار گوتم اڈانی کے تعلقات پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت نے اڈانی کو فائدہ پہنچانے کے لئے نہ صرف ملک کے وسائل کا غلط استعمال کیا، بلکہ قومی مفاد کو بھی داؤ پر لگا دیا ہے۔ نئی دہلی میں واقع کانگریس کمیٹی کے نئے ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر اجے کمار نے الزام لگایا کہ نریندر مودی جہاں بھی جاتے ہیں یا اڈانی جہاں چاہتے ہیں وہاں انہیں ٹھیکے مل جاتے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر مودی نے اڈانی کے سامنے اس طرح سرنڈر کیوں کیا اور ملک کو خطرے میں ڈال کر اڈانی کے لئے سب کچھ قربان کیوں کر دیا۔

ڈاکٹر اجے کمار نے دعویٰ کیا کہ سرکاری مشینری پوری طرح اڈانی کے کاروبار کو بڑھاوا دینے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں حکومت نے ایئرپورٹ کے ٹینڈرز کے لئے ایک اشتہار نکالا، جس میں لکھا گیا تھا کہ ایئرپورٹ چلانے کے لئے تجربے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ شرط صرف اڈانی کو فائدہ پہنچانے کے لئے رکھی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ احمدآباد، منگلورو، لکھنؤ، جے پور، گوہاٹی اور ترواننت پورم کے ایئرپورٹ اڈانی کو سونپ دئے گئے، جبکہ ممبئی ایئرپورٹ حاصل کرنے کے لئے جی وی کے کمپنی پر دباؤ ڈالا گیا اور سی بی آئی کی چھاپے مار کارروائیوں کے بعد وہ ایئرپورٹ اڈانی کے حوالے کر دیا گیا۔

ڈاکٹر اجے کمار کے مطابق نریندر مودی نے سرکاری بینکوں کو اڈانی کے لئے اے ٹی ایم بنا دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اڈانی پر 40 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا بینک ایکسپوژر ہے۔ اس کے باوجود بینک آف بڑودہ اور پنجاب نیشنل بینک سے نئے پی وی سی منصوبے کے لئے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کینیا حکومت کے فیصلے کا بھی ذکر کیا، جس نے اڈانی کا ایک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا اور گرفتاری کی تیاری کی تھی لیکن اس کی کوئی خبر ہندوستانی میڈیا میں نہیں آئی۔ اجے کمار نے افسوس ظاہر کیا کہ ہندوستانی میڈیا اس معاملے پر خاموش ہے اور ملکی عزت کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ پریس کانفرنس میں اجے کمار نے میڈیا کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ سب اس لئے ممکن ہو رہا ہے کیونکہ نریندر مودی نے سرنڈر کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اڈانی کے انہوں نے کر دیا کے لئے کیا کہ

پڑھیں:

کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ فرقہ پرست تھی، جبکہ انڈین نیشنل کانگریس ایک قومی پارٹی تھی، مسلم لیگ نے تقسیم کی حمایت کی لیکن کانگریس نے نہیں کی تو یہ کس بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ دونوں ایک جیسے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے سابق جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ ایک یادگاری خطبے میں نامور تاریخ دان پروفیسر عرفان حبیب نے اپنے سامعین پر زور دیا کہ انہیں ہندوستان کی جدوجہد آزادی کے چند اہم ترین ابواب  کے مارکسی تنقیدوں کا از سر نو جائزہ لینا چاہیئے۔ خاص طور پر ان ابواب کا، جن کے بارے میں انہیں لگتا ہے کہ وہ ہندوستانی کمیونسٹ تحریک کے کردار کو دھندلا کرتے ہیں۔ پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ شاید اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی خامیوں پر بھی نظر ڈالیں۔ انہوں نے واضح طور پر خود کو بائیں بازو کا دانشور مانا۔ عالمی سطح پر قرون وسطیٰ کے ہندوستان کے ایک انقلابی مؤرخ کے طور پر معروف، لیکن جن کا کام قدیم سے جدید ہندوستان تک کے مختلف ادوار پر محیط ہے، پروفیسر عرفان حبیب اب 90 سال سے زیادہ کے ہوچکے ہیں۔ پروفیسر حبیب نے دہلی میں گزشتہ دہائی کا اپنا پہلا عوامی لیکچر دیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ برطانوی استعمار پر کمیونسٹ تنقید، ہندوستان میں کمیونسٹ تحریک سے پہلے شروع ہو چکی تھی۔ (کارل) مارکس اور (فریڈرک) اینگلز نے 1840ء کی دہائی میں نو آبادیات پر تنقید کی، لیکن نوروجی اور دت نے ہندوستان میں اس تنقید کو فروغ دیا، ہمیں بھی ان کا احترام کرنا چاہیئے۔ عرفان حبیب نے مزید وضاحت کی کہ کمیونسٹ انڈین نیشنل کانگریس کا ایک اہم حصہ تھے اور وہ اکثر سوشلسٹوں کے ساتھ اتحاد کرتے تھے۔ یہ صورتحال آزادی کے بعد بدلی، جب دونوں کے درمیان اختلافات نمایاں ہونے لگے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمیونسٹوں نے ایک اسٹریٹجک غلطی کی تھی، جب انہوں نے مسلم لیگ اور کانگریس کو ایک جیسا مان لیا۔ انہوں نے کہا کہ 1930ء کی دہائی سے لے کر 1947ء تک، کانگریس اور مسلم لیگ دو مختلف سمتوں میں آگے بڑھ رہی تھیں۔ کانگریس فوری اور مکمل آزادی چاہتی تھی، اور مسلم لیگ مسلمانوں کے لئے علیحدہ حصہ (ڈیویڈنڈ) کا مطالبہ کر رہی تھی۔ عرفان حبیب نے دلیل دی کہ اگرچہ کمیونسٹوں نے کانگریس کے مطالبے کی حمایت کی، لیکن انہوں نے غلطی سے دونوں سیاسی جماعتوں کو ایک ہی مان لیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ فرقہ پرست تھی، جبکہ انڈین نیشنل کانگریس ایک قومی پارٹی تھی، مسلم لیگ نے تقسیم کی حمایت کی، لیکن کانگریس نے نہیں کی، تو یہ کس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ دونوں ایک جیسے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں میں فرق کیوں نہیں دیکھ پائے۔ کانگریس کے پاس پہلے ہی سوشلسٹ پروگرام تھا۔ عرفان حبیب نے یاد کیا کہ غیر منقسم کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مانتے ہوئے، ایسی پالیسی اپنائی تھی، جس کے تحت اپنے مسلم کارکنوں کو مسلم لیگ  میں بھیجا اور ہندو اراکین کو کانگریس میں، یعنی عملی طور پر کانگریس کو ایک "ہندو پارٹی" مان لیا گیا۔ انہوں نے اسے ایک بڑی غلطی قرار دیا اور یاد کیا کہ کیسے کئی مسلم کمیونسٹوں نے مسلم لیگ کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیے جانے پر مارکسزم سے خود کو دور کر لیا۔ تاہم انہوں نے یاد دلایا کہ جب کمیونسٹ ایک متنازعہ سیاسی موقف اپنا رہے تھے، اس زمانے کے ایک ممتاز کمیونسٹ ترجمان آر پی دت نے اپنی مشہور کتاب انڈیا ٹوڈے (1940ء) میں ایک الگ باب لکھا تھا جس میں یہ دلیل دی گئی کہ ہندوستان کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی دلیل کو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے اس وقت کے جنرل سکریٹری پی سی جوشی نے نظرانداز کر دیا، جو مسلم لیگ کے تئیں اپیزمنٹ کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔

متعلقہ مضامین

  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • ایشیا کپ تنازع،پاکستان کا مطالبہ تسلیم،آئی سی سی نے میچ ریفری کو تبدیل کردیا
  • جون کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون، سالگرہ پر مبارکباد دی
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • ’’یہ دوغلا پن نہیں تو اور کیا ہے؟‘‘ رویش کمار نے ارنب گوسوامی کا پردہ چاک کر دیا
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • وی ایکسکلوسیو: مودی نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام کردیا، وفاقی وزیر کھیئل داس کوہستانی
  • ماضی کی معروف اداکاراؤں کیساتھ افیئر؛ کمار سانو کا ردعمل سامنے آگیا
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں