برسی امام خمینی رہ اسپیشل
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںپروگرام دین و دنیا
مناسبت برسی امام خمینی (رحمہ اللہ علیہ)
میزبان : محمد سبطین علوی
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین جری حیدر
موضوعات گفتگو:
امام خمینی کے انقلاب اور دیگر انقلابات میں فرق
امام خمینی کے انقلاب کے بنیادی ستون
استکبار کی انقلاب اسلامی سے دشمنی کی وجوہات
کیا ایران ایٹم بمب بنا رہا ہے؟
تاریخ: 6 جون 2025
خلاصہ گفتگو:
دنیا نے کئی انقلابات دیکھے، مگر امام خمینیؒ کا انقلاب محض سیاسی یا معاشی نہیں، ایک روحانی اور الٰہی بیداری تھی۔ یہ انقلاب قرآن، امامت، اور عوامی شعور کے سائے میں برپا ہوا۔ اس کے بنیادی ستون اسلامی نظریہ، ولایتِ فقیہ، اور ملی خودمختاری تھے۔
یہی خصوصیات استکباری قوتوں کو گراں گزریں۔ مغرب چاہتا تھا کہ ایران اُس کا محتاج رہے، مگر انقلاب نے ملت کو خودمختاری اور عزتِ نفس کا درس دیا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی مسلسل ایران کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔
ایران نے ایٹم بم بنانے کی کبھی کوشش نہیں کی، بلکہ بارہا کہا ہے کہ ہم ایٹم بم کو حرام سمجھتے ہیں۔ ایران کی ایٹمی پیشرفت طبی، سائنسی، اور صنعتی ترقی کے لیے ہے، نہ کہ تباہی کے لیے۔
یہ انقلاب آج بھی مظلوموں کی اُمید اور ظالموں کے لئےخوف ہے
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عالمی ادارہ صحت نے چکن گونیا وائرس کی عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا
جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ چکن گونیا وائرس کی ایک نئی اور ممکنہ طور پر عالمگیر وبا دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، جس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، دنیا بھر میں 5.6 ارب افراد اس وائرس کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ یہ وائرس 119 ممالک میں رپورٹ ہو چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روجاس الواریز کا کہنا تھا کہ "چکن گونیا کو عام طور پر زیادہ جانا پہچانا وائرس نہیں سمجھا جاتا، لیکن یہ بیماری بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتی ہے جو اکثر مریض کو معذور بنا دیتی ہے، اور بعض کیسز میں یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔"
انہوں نے یاد دلایا کہ 2004-2005 میں چکن گونیا کی ایک بڑی وبا بحر ہند کے جزائر سے شروع ہوئی تھی اور بعد میں یہ دنیا بھر میں پھیل گئی تھی، جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2025 کے آغاز سے اب تک ری یونین، مایوٹے اور ماریشس میں چکن گونیا کے بڑے پیمانے پر کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو کہ پچھلی وبا جیسے خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی ٹیم اس وقت صورتحال کا تجزیہ کر رہی ہے تاکہ مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے اور دنیا کو ایک اور ممکنہ مہلک وبا سے بچایا جا سکے۔