— فائل فوٹو 

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے خلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کردیا۔

امریکا کے دورے پر موجود پاکستانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جارحیت کا معاملہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے مدلل انداز سے اٹھا دیا۔

بلاول بھٹو زرداری سمیت پاکستانی وفد نے امریکا کی انڈر سیکریٹری برائے امور خارجہ ایلیسن ہو کر سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کی۔

اُنہوں نے جنگ بندی میں کردار ادا کرنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ امریکی انتظامیہ کی یہ معاونت جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے ذریعے دیرپا امن اور استحکام کا موقع پیدا کرے گی۔

پاکستانی وفد کے دورۂ امریکا کا آج آخری روز ہے اور اس دورے پر واشنگٹن میں وفد نے یوں تو کئی اہم اراکین کانگریس سے ملاقاتیں کی ہیں تاہم ٹرمپ انتظامیہ سے امریکی دارالحکومت میں یہ پہلی ملاقات تھی۔ 

اس سے پہلے وفد نے اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب سے نیو یارک میں ملاقات کی تھی۔

علاوہ ازیں، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں منعقدہ عشائیے کے دوران ری پبلکن اور ڈیموکریٹ امریکی قانون سازوں کے گروپ سے بھی ملاقات کی۔

اُنہوں نے امریکی قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اُجاگر کیا اور وفد کے دورے کو’امن کا مشن‘ قرار دیا۔

پاک بھارت مذاکرات کروانے کیلئے بھی امریکا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے: بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی امریکا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس وفد کو ایک مشن دیا ہے اور وہ مشن ہے ’امن‘ جس میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے۔

اُنہوں نے حالیہ بھارتی جنگی بیانیے اور موجودہ جنگ بندی کی نازک نوعیت کا حوالہ دیتے ہوئے مستقبل میں ممکنہ کشیدگی کے خطرات پر روشنی ڈالی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے لیکن یہ محض ایک آغاز ہے اور حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیا، بھارت و پاکستان اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا، آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی، اگر بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے ممکنہ نتائج پر بھی امریکی قانون سازوں کو آگاہ کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت کی 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کی دھمکی ایک وجودی خطرہ ہے، اگر بھارت نے یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہوگا۔

اگلی بار پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت نہیں ہو گا، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،

بلاول بھٹو زرداری نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے حصول میں امریکہ کے کردار کو سراہا اور امریکی قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں آپ سے اپیل کرنے آئے ہیں کہ امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے۔ اگر امریکا اپنی قوت امن کے پیچھے لگا دے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے کہ ہمارے مسائل اور بالخصوص مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہم سب کے مفاد میں ہے۔

سابق وزیرِ خارجہ نے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی حکومت اور کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بامقصد اور تعمیری بات چیت میں معاونت کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ جس طرح ہمیں جنگ بندی کے لیے امریکا کی فوری مدد کی ضرورت تھی، آج بھی ہمیں آپ کی فوری مدد درکار ہے تاکہ بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جا سکے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔

امریکی کانگریس کے اراکین نے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور جاری بحران پر پاکستانی وفد کی تفصیلی بریفنگ کو بھی سراہا۔

عشائیے کے اختتام پر امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی قانون سازوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: امریکی قانون سازوں بلاول بھٹو زرداری ٹرمپ انتظامیہ پاکستانی وفد جنوبی ایشیا پاکستان کے ملاقات کی ا نہوں نے نے کہا کہ نے بھارت بھارت کی وفد کے کے لیے وفد نے

پڑھیں:

بھارت نے ہمارے خلاف جوہری میزائل استعمال کرکے خطرہ کھڑا کردیا، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کی جانب سے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کے استعمال نے صورتحال کو نازک بنادیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے جڑا ہے، بلاول بھٹو زرداری

واشنگٹن میں بلومبرگ کو دیے گیے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری کہا کہ بھارت کی جانب سے جوہری صلاحیت کے حامل سپرسونک میزائل کا استعمال مستقبل میں جھڑپوں کے دوران ایک نیا خطرہ کھڑا کردے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس یہ فیصلہ کرنے کے لیے تقریباً 30 سیکنڈ کا وقت ہوگا کہ کیا یہ جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائل ہے اور اس کا جواب کیسے دیا جائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مستقبل کے تنازعے میں دونوں ممالک بہت تیزی سے حد سے گزرسکتے ہیں جس کی وجہ سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا دیگر رہنماؤں کو مداخلت کا شاید وقت ہی نہ مل سکے۔

یاد رہے کہ ہفتے کے روز ایک اعلیٰ بھارتی فوجی اہلکار نے کہا تھا کہ مئی میں پاکستان کے ساتھ تنازع کبھی بھی ایٹمی جنگ کے قریب نہیں پہنچا۔

مزید پڑھیے: پاکستان اور بھارت مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کر سکتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

بھارت اور پاکستان نے گزشتہ ماہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان 4 روزہ تنازعہ کے بعد اپنے اپنے مؤقف کے دفاع کے لیے وفود عالمی دارالحکومتوں میں بھیجے ہیں۔ بلاول امریکا میں قانون سازوں اور سابق سفارت کاروں کی پاکستانی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ بھارت کے حزب اختلاف کے قانون ساز ششی تھرور کی قیادت میں ایک ٹیم بھی سرکاری ملاقاتوں کے لیے امریکا میں ہے۔

“بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک نیا مسئلہ جو مودی حکومت خطے پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے وہ یہ ہے کہ اگر ہندوستان یا مقبوضہ کشمیر میں کہیں بھی دہشتگرد حملہ ہوا تو آپ (بھارت) کو ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہے،بس صرف ایک الزام کی ضرورت ہے اور آپ پاکستان کے ساتھ مکمل جنگ شروع کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لہٰذا ہمارے نقطہ نظر سے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک جامع مذاکرات میں شامل ہوں۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی اقوام متحدہ کے صدر سے ملاقات، بھارتی جارحیت پر شدید تحفظات کا اظہار

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے چینی ساختہ جے 10 سی کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے جن میں 3 فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے تھے۔

پاکستان نے تنازعے میں امریکا کی شمولیت کا خیرمقدم کیا ہے اور اس کی وجہ کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ بلاول بھٹو نے امکان ظاہر کیا کہ سعودی عرب دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ امن کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

تاہم بھارت نے پاکستان کے ساتھ کسی بھی تیسرے فریق کی ثالثی کو مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی جارحیت اور علاقائی امن پر عالمی رائے ہموار کرنے بلاول بھٹو کا وفد نیویارک میں متحرک

بلاول بھٹو کی سربراہی میں وفد کا لندن اور برسلز سمیت یورپی دارالحکومتوں کے دورے متوقع ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلاول بھٹو زرداری بلاول کا بلومبرگ کو انٹرویو بلومبرگ بھارت کی جانب سے جوہری میزائل کا استعمال پاک بھارت کشیدگی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کی ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں
  • امریکا کو پاک بھارت جامع مذاکرات میں کردار ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
  • اگلی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کو رکوانے کا وقت نہیں مل پائے گا، بلاول بھٹو نے خبردار کردیا
  • بھارت نے ہمارے خلاف جوہری میزائل استعمال کرکے خطرہ کھڑا کردیا، بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو کی دہشتگردوں کیخلاف مشترکہ فورم اور آئی ایس آئی اور را کے ملکر کام کرنے کی تجویز
  • ثابت ہوگیا پہلگام واقعہ فالس فلیگ آپریشن تھا، بھارت دنیا کے سامنے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا، وزیراعظم
  • صدر ٹرمپ نے  ثابت کردیا کہ وہ امن کے پیامبر ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف
  • بلاول نے بھارت کیخلاف پاکستان کا مقدمہ یو این سیکرٹری جنرل کے سامنے پیش کر دیا