اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر پوسٹ کیے گئے تبصروں میں، امریکی صدر نے کہا کہ "حال ہی میں ہمارے درمیان کیے گئے بعض تجارتی معاہدوں کی کچھ پیچیدگیوں پر بات چیت ہوئی۔"

ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ یہ فون کال تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی اور اس کا نتیجہ دونوں ملکوں کے لیے بہت مثبت نکلا۔

ٹرمپ کی ’گولڈن ڈوم‘ میزائل شیلڈ کیا، اس پر تنقید کیوں؟

ٹرمپ نے چین جانے کی دعوت قبول کر لی

ٹرمپ نے کہا کہچینی صدر شی جن پنگ نے انہیں اور امریکی خاتون اول کو چین کے دورے کے لیے "بڑی خوش دلی کے ساتھ مدعو کیا"، جس کا انہوں نے "مثبت" جواب دیا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ "دو عظیم اقوام کے صدور کے طور پر، یہ وہ چیز ہے، جس کے ہونے کا ہم دونوں ہی انتظار کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

"

ٹرمپ نے اوول آفس میں جرمن چانسلر فریڈرش میرس سے ملاقات کے دوران بھی چینی صدر سے فون کال کا حوالہ دیا اور تصدیق کی کہ وہ چین کا دورہ کریں گے۔

شنگریلا ڈائیلاگ کے بعد امریکہ اور چین کس طرف جا رہے ہیں؟

ٹرمپ نے کہا کہ "انہوں نے مجھے چین آنے کی دعوت دی اور میں نے انہیں یہاں مدعو کیا، ہم دونوں نے ہی اسے قبول کر لیا ہے، لہذا، میں ایک خاص موڑ پر خاتون اول کے ساتھ وہاں جاؤں گا اور وہ یہاں آئیں گے، امید ہے کہ چین کی خاتون اول کے ساتھ ۔

" امریکہ چین تجارتی مذاکرات

امریکی رہنما نے کہا کہ امریکہ اور چین کی ٹیمیں "جلد ہی" کسی متعین مقام پر ملاقات کریں گی اور امریکی وفد میں سکریٹری آف ٹریژری اسکاٹ بیسنٹ، سکریٹری آف کامرس ہاورڈ لوٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے، سفیر جیمیسن گریر شامل ہوں گے۔

ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ فون پر بات چیت تقریباً مکمل طور پر تجارت پر مرکوز رہی اور میں روس، یوکرین یا ایران سے متعلق کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق شی جن پنگ نے ٹرمپ کو بتایا کہ امریکہ کو "چین کے خلاف اٹھائے گئے منفی اقدامات کو واپس لینا چاہیے۔"

ہارورڈ میں غیر ملکی طلبہ کے داخلوں پر پابندی، چین کا رد عمل

کہا جا رہا ہے کہ چینی رہنما نے ٹرمپ کو بتایا کہ چین نے ہمیشہ اپنے وعدوں کو پورا کیا ہے اور انہوں نے جنیوا میں دونوں ممالک کے درمیان حالیہ معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ اتفاق رائے ہو چکا ہے، اس لیے دونوں فریقوں کو اس کی پاسداری کرنی چاہیے۔

یہ فون کال 90 دن تک ٹیرفس نہ نافذ کرنے کی مہلت کے درمیان ہوئی ہے، جو گزشتہ ماہ لاگو ہوئی تھی اور اس طرح دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ رک گئی۔

اس کے تحت ٹرمپ نے مذاکرات کی اجازت دینے کے لیے 90 دنوں کے لیے چینی اشیاء پر اپنے 145 فیصد ٹیرفس کو کم کر کے 30 فیصد کر دیا، جب کہ چین نے بھی امریکی اشیا پر ٹیکس 125 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے۔

امریکی صدر نے اس کال کے بعد کہا کہ "نایاب معدنیات کی مصنوعات کی پیچیدگی کے حوالے سے اب کوئی سوال نہیں ہونا چاہیے"۔

امریکہ اور چین دو طرفہ محصولات کی نوے روزہ معطلی پر متفق

انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا: "چینی طلبہ آ سکتے ہیں، کوئی مسئلہ نہیں، کوئی مسئلہ نہیں- ان کی آمد ایک اعزاز کی بات ہے۔ لیکن ہم ان کی جانچ پڑتال کرنا چاہتے ہیں۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ انہوں نے فون کال کے لیے کہ چین

پڑھیں:

ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا

واشنگٹن:

امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔

کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔

قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان

ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • اسحاق ڈار کا کینیڈین ہم منصب سے رابطہ، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • پاک افغان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق