پاکستان کو 30 سیکنڈ میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ بھارت نے ایٹمی حملہ کیا یا نہیں، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کو محض 30 سیکنڈ میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ بھارت نے ایٹمی حملہ کیا یا نہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اے ایف پی کو انٹرویو میں کہا پاکستان کے پاس محض آدھا منٹ تھا یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ آیا بھارت کا چھوڑا ہوا میزائل ایٹمی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے تنازع کے دوران ایٹمی صلاحیت والے سپر سونک میزائل استعمال کیے، فیصلہ کرنے کے لیے صرف 30 سیکنڈ ہوتے ہیں کہ میزائل ایٹمی ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا بھارت کے اقدام نے دو ایٹمی طاقتوں میں جنگ کا خطرہ بڑھا دیا ہے، بھارت دہشت گرد حملوں کا ثبوت دیے بغیر جنگ کی مثال قائم کرنا چاہ رہا ہے، جس کے تحت پاکستان بھی ایسا کر سکتا ہے۔
علی ظفر نے مقتولہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے لیے جذباتی نظم شیئر کردی
بلاول بھٹو نے کہا صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کے لیے حوصلہ افزا کردار ادا کیا، وہ دونوں ملکوں کو جامع مذاکرات کی میز تک لانے کے لیے بھی فعال کردار ادا کریں، بلاول بھٹو نے سی پیک کی طرح پاک، بھارت اقتصادی راہداری کی تجویز بھی پیش کر دی۔ پی پی چیئرمین نے کہا پاک بھارت بات چیت میں کشمیر کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے، پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، پونے 2 ارب لوگوں کی تقدیر غیر ریاستی عناصر کے رحم پر نہیں چھوڑی جا سکتی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے کہا کے لیے
پڑھیں:
اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرنے کا وقت بھی نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اگر اب پاک بھارت جنگ ہوئی تو پھر ٹرمپ کے پاس مداخلت کر کے اسے رکوانے کا وقت نہیں ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلاول بھٹو نے پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے اعلی سطح کے ملکی پارلیمانی سفارتی وفد کے اعزاز میں استقبالیہ دیا جس میں بلاول بھٹو زرداری نے خصوصی شرکت کی۔
استقبالیے میں پورے امریکا سے پاکستانی کمیونٹی کے اہم اور بااثر اراکین شریک ہوئے۔ شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کو اپنی سفارتی مہم سے متعلق اعتماد میں لیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانی امن اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ بلاول کا کہنا تھا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کے دوران ایک ذمہ دار فریق کے طور پر کردار ادا کیا ہے، ہمارا مشن واضح ہے، ہم مکالمے اور سفارتکاری کے ذریعے امن کا حصول چاہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قیام امن کی کوشش میں ہمارا ساتھ دے، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار جامع مکالمے پر منحصر ہے۔ ایک پرامن جنوبی ایشیا، جہاں بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارت معمول پر آئے، تمام متعلقہ ممالک کے لیے فوائد کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری فوجی قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
قبل ازیں پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد اور مشن نے معروف امریکی تھنک ٹینک مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منعقد کردہ مکالمے میں شرکت کی اور پاک بھارت حالیہ تنازعے اور پاک امریکہ تعاون کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔
وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا اور صدر ٹرمپ کے کردار کا اعتراف کیا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے جارحیت ترک نہیں کی جبکہ پاکستان مسلسل امن کیلیے اقدامات کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے جارحیت کی تو پاکستان اُس کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے اور ہم ایسے ہی کریں گے۔ بلاول نے واضح کیا کہ اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کر کے رکوانے کا وقت نہیں ہوگا۔
بلاول بھٹو نے شرکا کو بھارت کی بلوچستان میں جاری اسپانسرڈ دہشت گردی، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی سپورٹ کے حوالے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر دہشت گردی کے بعد ہم بھارت سے جنگ کریں کیونکہ مودی سرکار نے یہی طریقہ اپنایا ہوا ہے، پاکستان امن چاہتا ہے اور یہ ہی دونوں ممالک کے حق میں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری وفد کے ہمراہ امریکی سینٹ کی سیلیکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ٹام کاٹن، اراکین رکن کانگریس لیو کورا سے بھی ملاقاتکی۔
پاکستانی اعلیٰ سطحی وفد نے امریکی کانگریس کی امور خارجہ کی کمیٹی کے سربراہ برائن ماسٹ اور رینکنگ ممبر گیگوری میکس سے اہم ملاقات جس کی جس میں امور خارجہ کی کمیٹی کے دیگر اراکین بھی شریک تھے۔
اس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے امریکی محکمہ داخلہ کے حکام سے بھی اہم ملاقاتیں کیں۔