میں نہیں چاہتا میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی، کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
واشنگٹن:
پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ مجھے بھارتی عوام یا ان کے نوجوانوں سے کوئی دشمنی نہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی، کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں، میں اپنی قوم کے لوگوں کو ایسے مستقبل کے حوالے نہیں کرنا چاہتا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جو اس وقت پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے امریکا کے دورے پر ہیں، نے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا مشن امن ہےامن، جو مکالمے اور سفارتکاری کے ذریعے بھارت کے ساتھ قائم ہو۔
بھارتی قیادت کے جنگجویانہ بیانیے کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ میری نسل اور آنے والی نسلوں کو نہ صرف کشمیر اور دہشتگردی کے کسی بھی واقعے پر جنگ میں جھوک رہے ہیں بلکہ پانی کے لیے بھی لڑنے پر مجبور کررہے ہیں۔
امریکہ کے معروف تھنک ٹینک مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں کشیدگی کے خاتمے، تعاون اور پائیدار امن کے لیے دیرینہ تنازعات کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر، دہشتگردی اور آبی تنازعات کے حوالے سے بھارت کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہے تاہم بھارت کے انکار کے بعد پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا بطور مشترکہ دوست بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کرے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر کے حوالے سے بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ امریکی ثالثی کی پیشکشوں نے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ کے طور پر دوبارہ دنیا کے سامنے رکھا ہے، جو بھارت کے اس بیانیے کی تردید ہے جس میں کشمیر کو دوطرفہ مسئلہ قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں حالیہ واقعے میں پاکستان کے کسی بھی کردار کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے فوری بعد پاکستان نے غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی تھی جسے بھارت نے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کے انخلا کے بعد ٹی ٹی پی، بی ایل اے ، داعش اور دیگر تنظیموں نے سر اٹھایا ہے جن سے نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔
عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے پانی کی فراہمی بند کرنے کی دھمکی جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔
انہوں نے امریکا اور عالمی قوتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرناک رجحان کو روکیں کیونکہ اس کے سنگین اثرات پورے خطے پر مرتب ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پانچ روزہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان نے عسکری محاذ پر فتح حاصل کی، بھارتی طیارے مار گرائے اور حملوں کو پسپا کیا۔ سفارتی سطح پر بھی بھارت کی پالیسیوں نے ایک بار پھر عالمی سطح پر پاکستان اور بھارت تعلقات کو ایک ساتھ جوڑ دیا ہے۔
انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ دہشتگردی، کشمیر اور پانی جیسے مسائل پر مکالمے کا راستہ اپنائے تاکہ خطے میں باہمی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ کاوشوں سے کشمیر میں خوشگوار ماحول پیدا کیا جاسکتا ہے، پانی کی سلامتی یقینی بنائی جا سکتی ہے اور دونوں ممالک سیلاب، آلودگی اور خشک سالی جیسے چیلنجز سے مل کر نمٹ سکتے ہیں۔
سابق وزیر خارجہ نے پاک بھارت تجارت اور عوامی روابط کے فقدان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تجویز دی کہ اگر امن اور تعاون کا راستہ اپنایا جائے تو مستقبل میں انڈیا-پاکستان اکنامک کوریڈور کا قیام عمل میں آ سکتا ہے جو دونوں ممالک کی خوشحالی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی شراکت داروں خصوصاً امریکا کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔
پاکستانی پارلیمانی وفد کے دیگر ارکان نے واشنگٹن میں مثبت ردعمل پر اظہار تشکر کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان تمام حل طلب مسائل کا پُرامن حل چاہتا ہے۔ انہوں نے عالمی قیادت سے اپیل کی کہ وہ اس اہم سفارتی مہم کی حمایت کریں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کرتے ہوئے بھارت کے کے لیے
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔