پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے، امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے۔
صحافیوں سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کرسکتے تھے، میں نےدونوں کوکہاکہ اگر ایک دوسرے پر بم گرائے تو تجارت نہیں کریں گے، تجارت پربات کرنے پر دونوں ممالک نے جنگ روک دی۔
ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ کا ذمہ دار بائیڈن ہے، یوکرین نے پیوٹن کو بمباری کی وجہ دی ، مجھےلگتاہےروس ڈیل نہیں کررہا۔ 2020 میں ہماری حکومت بنتی تو حماس اسرائیل تنازع نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ میرا ایلون مسک سےبات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، امریکا میں 80 فیصد لوگوں کی نمائندگی کےلیے نئی پارٹی کی ضرورت ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔