فرحت اللّٰہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
سابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر—فائل فوٹو
سابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر نے ایف آئی اے میں طلبی کے معاملے ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔
فرحت اللّٰہ بابر نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کے سوال میں 5 جولائی کی 3 ملین کی ٹرانزیکشن کا الزام لگایا گیا۔
فرحت اللّٰہ بابر کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 5 جولائی کی تاریخ ابھی آنی ہے، پھر بھی الزام لگایا گیا، جوابات تیار ہوتے ہی واٹس ایپ پر اگلے روز پیشی کا حکم دیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللّٰہ بابر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے شکایت اور الزامات کا ریکارڈ مانگ لیا۔
انہوں نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ عید کی تعطیلات سے ایک دن پہلے طلبی کی اطلاع دی گئی، ذاتی مصروفیات کے باعث 5 جون کو پیش نہ ہو سکا۔
فرحت اللّٰہ بابر کا تحریری جواب میں کہنا ہے کہ تحریری جواب ارسال کر دیا ہے، اس رویے پر افسوس ہے، ایف آئی اے کو 12 مئی کو اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروا چکا ہوں۔
تحریری جواب میں فرحت اللّٰہ بابرنے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے سابقہ جواب کو تسلیم کرنے کے بجائے وہی سوالات دوبارہ بھیجے، 4 جون کو واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی ہے۔
فرحت اللّٰہ بابر نے ایف آئی اے کو جواب میں کہا ہے کہ نجی شکایت اور الزامات کی فہرست یا تحقیقات کا دائرہ اب تک فراہم نہیں کیا گیا، تحریری جوابات آج دوبارہ جمع کرا دیے ہیں، عید کے بعد ہی ذاتی پیشی ممکن ہے۔
تحریری جواب میں فرحت اللّٰہ بابر نے کہا ہے کہ بلا جواز سوالات اور بار بار کی طلبی کو ہراسانی سمجھتا ہوں، رونگ انکوائری اور ہراسانی کے خلاف متعلقہ فورمز سے رجوع کا حق رکھتا ہوں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تحریری جواب میں جواب میں کہا ایف ا ئی اے کہا ہے کہ فرحت الل
پڑھیں:
چین کا مارکو روبیو کو سخت جواب: تیانانمن واقعے پر بیان داخلی معاملات میں مداخلت قرار
بیجنگ: چین نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے 1989 کے تیانانمن اسکوائر واقعے پر دیے گئے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ روبیو نے "تاریخ کو مسخ" کیا اور "چین کے داخلی معاملات میں مداخلت" کی ہے۔
1989 میں 4 جون کو بیجنگ کے تیانانمن اسکوائر میں سیاسی اصلاحات کے لیے ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے، جنہیں چینی فوج اور ٹینکوں نے سختی سے کچلا۔ اس کارروائی میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتیں 1,000 سے زائد تھیں۔
مارکو روبیو نے بیان میں کہا کہ دنیا تیانانمن واقعے کو کبھی نہیں بھولے گی، چاہے چین حقائق کو چھپانے کی کتنی ہی کوشش کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ان بہادر افراد کو یاد رکھتے ہیں جنہوں نے بنیادی آزادیوں کے لیے جانیں قربان کیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے روبیو کے بیان پر "سخت احتجاج" کیا اور کہا کہ ایسی باتیں چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہیں۔
تائیوان کے صدر لائی چنگ تے نے بھی مظاہرین کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جمہوری معاشرے تاریخ کو یاد رکھتے ہیں، آمریت اسے بھولنے کی کوشش کرتی ہے۔
ہانگ کانگ میں جیل میں قید انسانی حقوق کی کارکن چو ہانگ ٹنگ نے تیانانمن واقعے کی یاد میں 36 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔ یاد رہے کہ ہانگ کانگ واحد جگہ تھی جہاں تیانانمن کی یاد میں بڑے عوامی اجتماعات ہوتے تھے، لیکن 2019 کے مظاہروں کے بعد وہاں سخت سیکیورٹی قوانین نافذ کیے گئے۔
ادھر بیجنگ میں کئی علاقوں کو پولیس نے گھیرے میں لے رکھا ہے تاکہ کوئی عوامی اجتماع یا خراجِ عقیدت پیش نہ کیا جا سکے۔ اسی دوران بعض شہریوں کو سفید پھول لیے خاموشی سے خراج عقیدت پیش کرتے دیکھا گیا، جنہیں فوراً حراست میں لے لیا گیا۔