بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
بنوں میں اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فتنۃ الخوارج کے تدارک کے لیے انتظامیہ کا مکمل ساتھ دیا جائے گا، فتںہ الخوارج کے حامیوں کو وارننگ دی جائے گی وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون کے حوالے کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بنوں پولیس اسٹیشن ڈومیل کے علاقے کم چشمی میں 7 جون کو اہم جرگے کا انعقاد کیا گیا، جرگے میں طاؤس خیل قبیلے کے تقریباً 280 سے 300 مقامی افراد نے شرکت کی۔
جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی رہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق جرگے میں اہم نکات پر فیصلہ کیا گیا کہ "کم چشمی علاقے کی حفاظت کیلئے 30 سے 40 افراد پر مشتمل ایک مقامی کمیٹی بنائی جائے گی" اور کمیٹی کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے ساتھ تعاون فراہم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جرگہ میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ’’مقامی بزرگ ان گھروں کا دورہ کریں گے جہاں فتنہ الخوراج گروہوں سے تعلق رکھنے یا ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کا شبہ ہے‘‘، ایسے افراد کو سختی کے ساتھ خبردار کیا جائے گا کہ وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائےگا، اگر فتنہ الخوارج یا ان کے گروہ کو کم چشمی کے علاقے میں دیکھا گیا تو لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا جائے گا۔
جرگہ نے فیصلہ کیا کہ مقامی افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کریں، مقامی افراد نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
مقامی افراد کے مطابق دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جرگے کا یہ متفقہ لائحہ عمل علاقائی امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقامی افراد کیا جائے گا کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کا حماس کے خلاف لڑائی کے لیے مقامی ‘مجرمانہ گروہوں’ کی مدد کا اعتراف
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے کے لیے مقامی مسلح گروہوں کو استعمال کر رہی ہے۔
اس بیان سے چند گھنٹے قبل سابق اسرائیلی وزیر دفاع اویگدور لیبرمین نے الزام عائد کیا تھا کہ نیتن یاہو غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو لڑائی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ ان گروہوں کو ‘سیکیورٹی حکام کے مشورے پر’ استعمال میں لایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا
تاہم یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی حکومت نے عوامی طور پر تسلیم کیا ہے کہ وہ ان طاقتور مقامی خاندانوں کے وفادار مسلح فلسطینی گینگز کی پشت پناہی کرکے انہیں حماس کے خلاف استعمال کررہی ہے۔ دوسری طرف امدادی کارکنوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ مسلح گروہ امدادی ٹرکوں سے سامان چوری کرتے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ان میں ‘پاپولر فورسز’ نامی گروپ بھی شامل ہے جس کی قیادت رفح میں مقامی قبائلی لیڈر یاسر ابو شباب کر رہا ہے۔
گذشتہ ماہ اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ گروہ تقریباً 100 مسلح افراد پر مشتمل ہے جو اسرائیلی فوج کی خاموش منظوری کے ساتھ غزہ میں کارروائیاں کر رہا ہے۔ تاہم بہت سارے مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اور اس جیسے مسلح گروہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 فلسطینی شہید
اس اعتراف نے ثابت کردیا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک طرف غیرجانبدار تنظیموں کو غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل سے روک رہی ہے تو دوسری طرف غزہ کی مقامی متنازعہ مسلح تنظیموں کی پشت پناہی کرکے امداد قحط زدہ آبادی تک پہنچانے میں مزید دشواریاں پیدا کررہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Gaza اسرائیل غزہ