گندم‘ کپاس کی پیداوار میں کمی‘ ناقابل تلافی نقصان
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (انٹر نیشنل ویب ڈیسک) گندم اورکپاس کی پیداوار میں کمی کے باعث کاشتکاروں کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین کا مذکورہ حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان کا اقتصادی صوبہ پنجاب، جس کی صوبائی حکومت نے کسانوں کے ساتھ ظلم کی انتہا کردی ہے۔
خالد حسین نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صرف گندم میں کسانوں کا 15 سے 20 کھرب کا نقصان ہوا جبکہ دوسری طرف گندم کی پیداوار 25 سے 30 فیصد کم ہوئی ہے۔
سربراہ کسان اتحاد نے آگاہ کیا کہ چاول کی برآمد کم ہونے سے بھی بہت بڑا نقصان ہواہے۔ گزشتہ سال موسمیاتی تبدیلی سے کپاس کی پیداوار میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی جس کی وجہ سے 2 ارب ڈالر کی کپاس اور3 ارب ڈالر کی گندم باہر سے منگوانا پڑ رہی ہے۔
خالد حسین نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب میں کئی ایسے علاقے ہیں جہاں پر 2، 2 ماہ سے پانی میسرنہیں، اس صورتحال کے پیش نظر انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ بڑے ڈیم بنائے جائیں کیونکہ جو ڈیم بنانے کے خلاف ہےں، اس کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے بجلی کے بارے میںہمارا مو¿قف نہیں سنا، افسوس کی بات یہ ہے کہ عید کی پر مسرت موقع پر بھی ہماراکسان بھوکا مر رہا ہے، لہٰذا حکومت سے گزارش کرتا ہوں کہ دیہات میں جائیں اور کسانوں کی حالت دیکھیں کیونکہ وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کا کہنا تھا کہ کسان مافیا ہے، ہم یہ الزام قبول کرتے ہیں۔
مذکورہ حوالے وزیر اعلیٰ سے انہوں نے اپیل کی ہے کہ کسان مافیا نے بہت سزا بھگت لی، اب تو اسے معاف کر دیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی پیداوار
پڑھیں:
ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی آمدن میں اضافے اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اسلام آباد میں ایف بی آر اصلاحات کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے اہداف کے حصول میں مدد ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام بنانے کے لیے ایک مخصوص مدت کے اندر اقدامات کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی تنظیم نو کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جائے جس میں مقررہ اہداف کے حصول کے لیے واضح ٹائم لائنز ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی عمل کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنانا ہوگا اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ایف بی آر اصلاحات کے نفاذ میں تاجروں، تجارتی برادری اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔وزیراعظم نے غیر رسمی معیشت کو روکنے کے لیے نفاذ کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نفاذ کے اقدامات اور دیگر اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بتایا گیا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ ہو گئی ہے۔ ریٹیل سیکٹر میں بتایا گیا کہ 2024 کے مقابلے اس سال 30 جون تک انکم ٹیکس کی مد میں 455 ارب کا اضافی ٹیکس جمع کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹم کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اگلے تین ماہ میں کلیئرنس کا وقت باون گھنٹے سے کم کر کے صرف بارہ گھنٹے کر دے گا۔
اشتہار