بلاول بھٹو زرداری یورپی حکام کے سامنے کشمیریوں کے حقوق کو اجاگر کریں، علی رضا سید
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو خاموشی ترک کرتے ہوئے بھارت کو اس کی حالیہ جارحانہ اور ظالمانہ کاروائیوں پر جوابدہ ٹھہرانا ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و خوشحالی مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے وابستہ ہے۔ ذرائع کے مطابق علی رضا سید نے ایک بیان میں بلاول بھٹو سے اپیل کی کہ وہ اپنے دورہ یورپ کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کریں۔انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انتہائی ظالمانہ ہتھکنڈوں میں ملوث ہے، ان مظالم میں بھارتی فوجی اہلکاروں کی طرف سے کشمیریوں پر ظلم و تشدد، قتل عام، غیرقانونی گرفتاریاں اور سیاسی آوازوں کو دبانا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے گذشتہ ماہ پاکستان اور آزاد کشمیر پر جارحیت کر کے نہتے شہریوں کو شہید اور مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو بے جا ہراساں کیا۔ علی رضا سید نے کہا کہ یورپی یونین بھارت کو اس طرح کے جارحانہ اقدامات سے روکے اور پاکستان کو تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن حل یقینی بنانے کے لیے یورپی یونین کی مدد حاصل کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو خاموشی ترک کرتے ہوئے بھارت کو اس کی حالیہ جارحانہ اور ظالمانہ کاروائیوں پر جوابدہ ٹھہرانا ہو گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا مقبوضہ کشمیر کی گھمبیر صورتحال پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی جبکہ کشمیری ظلم اور تشدد سہہ رہے ہیں۔ علی رضا سید نے بلاول بھٹو زرداری کی واشنگٹن میں کوششوں جن میں انہوں نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سمیت بھارت کے مظالم کو بے نقاب کیا، کی تعریف کی۔ علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری خاتمہ کیا جائے، بھارت کے جنگی جرائم کی یورپی یونین کے زیر نگرانی تحقیقات کی جائے اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے بھارت پر سفارتی دبائو ڈالا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی رضا سید نے یورپی یونین بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے پچاس برس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) یورپی یونین اور چین دوطرفہ سفارتی تعلقات کے قیام کی 50ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اس موقع پر یورپی کمیشن کی صدر ارزلا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا جمعرات کو بیجنگ کے دورے پر پہنچے اور وہ چینی صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی کیانگ اور دیگر اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
چین اور یورپی یونین ایک دوسرے کے دوسرے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں، لیکن دونوں فریق دیگر مسائل کے علاوہ مارکیٹ تک رسائی، صنعتی پالیسیوں اور یوکرین میں روس کی جنگ کے حوالے سے جھگڑتے بھی رہے ہیں۔
برسلز نے جمعرات کے روز کی بات چیت کو "ہمارے تعلقات کے تمام پہلوؤں کے بارے میں تفصیلی، واضح، ٹھوس اقدامات کا ایک واضح موقع" قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
بیجنگ کا کہنا ہے کہ چونکہ چین اور یورپی یونین دونوں ہی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت امریکہ کی جارحانہ تجارتی حکمت عملی کا مقابلہ کر رہے ہیں، اس لیے اس ہفتے یورپی بلاک کے ساتھ تعلقات ایک "اہم موڑ" پر ہیں۔
چینی صدر کی بیجنگ میں یورپی یونین کے سربراہوں سے ملاقاتچین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چینی صدرشی جن پنگ نے یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا سے ملاقات کی۔
اس موقع پر چینی صدر نے مبینہ طور پر کہا کہ ہنگامہ خیز دنیا میں چین اور یورپی یونین کو اعتماد کو گہرا کرنا چاہیے اور اختلافات کے باوجود "مشترکہ زمین" تلاش کرنی چاہیے۔
چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کے مطابق انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں پر بھی اس بات کا زور دیا کہ وہ "درست اسٹریٹجک انتخاب" کریں۔
سی سی ٹی وی کی اطلاعات کے مطابق چینی صدر نے کہا، "بین الاقوامی صورتحال جتنی سنگین اور پیچیدہ ہے، چین اور یورپی یونین کے لیے مواصلات کو مضبوط بنانا، باہمی اعتماد میں اضافہ اور تعاون کو گہرا کرنا اتنا ہی اہم ہے۔
" تجارتی تعلقات میں توازن ضرورییوروپی کمیشن کی صدر اروزلا فان ڈیئر لائن نے بیجنگ میں گریٹ ہال آف دی پیپلز میں شی جن پنگ سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ یورپی یونین اور چین کے تعلقات ایک "اہم موڑ کے مقام" پر پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا، "جیسے جیسے ہمارا تعاون گہرا ہوا ہے، اسی طرح عدم توازن بھی ہوا ہے۔ ہم ایک موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔
"واضح رہے کہ چین کے ساتھ یورپی یونین کا تجارتی خسارہ گزشتہ سال 306 بلین یورو کی تاریخی بلندی پر پہنچ گیا۔
اس حوالے سے فان ڈیئر لائن نے کہا کہ "ہمارے دوطرفہ تعلقات کا دوبارہ توازن ضروری ہے۔۔۔ چین اور یورپ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے متعلقہ خدشات کو تسلیم کریں اور حقیقی حل کے ساتھ آگے بڑھیں۔"
یورپی یونین اور چین کے تعلقات میں کشیدگییوروپی یونین اور چین کے درمیان سربراہی اجلاس سے پہلے فریقین کے تعلقات میں کافی خرابی دیکھی گئی ہے۔
دونوں فریقوں میں تجارت کے حوالے سے اہم اختلافات ہیں۔ اس میں یورپی یونین کی فرموں کے لیے چینی مارکیٹ تک غیر مساوی رسائی، نایاب معدنیات پر چین کی روک تھام نیز صنعتی پالیسیاں اور چینی کمپنیوں کے حق میں بھاری سبسڈیز جیسی شکایات شامل ہیں۔
چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے شرکت کی دعوت مسترد کرنے کے بعد ان مذاکرات کو برسلز سے بیجنگ منتقل کر دیا گیا اور پھر دو دن پر مشتمل مذاکرات کو ایک دن کا کر دیا گیا۔
یہ سربراہی اجلاس یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے، تاہم ایک ایسے وقت جب بیجنگ اور برسلز دونوں بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی تناؤ سے دوچار ہیں۔ تجارتی تنازعات کی وجہ سے فریقین کے درمیان تعلقات بھی تناؤ کا شکار ہیں۔
ادارت: جاوید اختر