خیبر پی کے میں علی بابا چالیس چوروں کی حکومت: فیصل کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ڈیرہ اسماعیل خان (نا مہ نگار) گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبہ میں علی بابا چالیس چوروں کا راج ہے، صوبائی حکومت ڈیرہ میں وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں میں روڑے اٹکا رہی ہے، قیام امن پہلی ترجیح ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو بھی وہی ماحول اور سہولیات میسر ہوں جو کراچی اور اسلام آباد کے نوجوانوں کو میسر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ کنڈی ماڈل فارم پر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ عید کے موقع پر میں تمام پاکستانیوں اور امت مسلمہ کو عید کی مبارک پیش کرتا ہوں۔ ساتھ ان جوانوں کو جو سرحدوں اور چیک پوسٹوں پر ریاست اور شہریوں کی حفاظت کررہے ہیں، ان شہیدوں کو سلام جنہوں نے معرکہ حق میں 78 گھنٹوں میں انڈیا کو سبق سکھایا اور دنیا پاکستان سے جنگ بندی کی درخواست پر مجبور ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل دنیا میں حامی ممالک کا شکریہ ادا کررہے ہیں۔ ایک وفد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکہ اور دیگر ممالک کے دورہ پر ہیں۔ بلاول نے عالمی سفارتی محاذ پر نانا اور والدہ کی یاد تازہ کی ہے اور ثابت کیا کہ بھٹو خاندان ہر وقت پاکستان کے دفاع کے لئے مثالی کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انڈیا کا میڈیا ایک بالی ووڈ فلم کا منظر پیش کررہا تھا جبکہ ہمارا میڈیا ذمہ دارانہ کردار ادا کررہا تھا۔ گورنر ہائوس میں ایک تقریب اسی ماہ منعقد کی جارہی ہے جس میں میڈیا سمیت دیگر افراد کو ایوارڈز دیئے جائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق، چھ گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ لینمزان جیل سے صبح تقریباً 3 بج کر 40 منٹ پر روانہ ہوا۔ گاڑیوں کی روشنی جل رہی تھی لیکن 74 سالہ سفید داڑھی والے قیدی کی جھلک دیکھنا ممکن نہ ہو سکا۔
عبداللہ کو 1984 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 1987 میں امریکی ملٹری اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارت کار یعقوب برسیمنٹوف کے پیرس میں قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
پیرس کی اپیل کورٹ نے ’’25 جولائی سے مؤثر‘‘ رہائی کا حکم جاری کیا، اور شرط یہ رکھی گئی ہے کہ وہ فرانس چھوڑ دیں گے اور دوبارہ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔
عبداللہ 1999 سے رہائی کے اہل تھے، لیکن ہر بار ان کی درخواست مسترد کی جاتی رہی کیونکہ امریکہ، جو اس کیس میں فریق ہے، مسلسل ان کی رہائی کی مخالفت کرتا رہا۔
(جاری ہے)
فرانس میں عمر قید پانے والے اکثر قیدی 30 سال سے کم مدت میں رہا ہو جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رہائی کے بعد، عبداللہ کو تاربیس ایئرپورٹ منتقل کیا جائے گا جہاں سے ایک پولیس طیارہ انہیں روسی ایئرپورٹ (پیرس) لے جائے گا۔ وہاں سے وہ بیروت روانہ ہوں گے۔
عبداللہ کے وکیل ژاں لوئی شالانسے نے جمعرات کو جیل میں ملاقات کی۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ''وہ اپنی رہائی پر بہت خوش دکھائی دے رہے تھے، اگرچہ وہ جانتے ہیں کہ وہ ایک ایسے خطے میں لوٹ رہے ہیں، جہاں لبنانی اور فلسطینی عوام انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں۔
‘‘اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے گزشتہ ہفتے عدالت کے فیصلے کے بعد ایک رکن پارلیمان کے ہمراہ عبداللہ سے جیل میں ملاقات بھی کی۔
جارج ابراہیم عبداللہ کون ہیں؟عبداللہ، جو اب تحلیل شدہ اسرائیل مخالف مارکسی گروپ 'لبنانی انقلابی مسلح دھڑے‘ (ایف اے آر ایل) کے بانی ہیں۔
سن 1984 میں گرفتاری کے وقت فرانسیسی پولیس کو ان کے پیرس کے ایک اپارٹمنٹ سے سب مشین گنیں اور وائرلیس اسٹیشنز بھی ملے تھے۔
فروری میں اپیل عدالت نے یہ نوٹ کیا تھا کہ ایف اے آر ایل نے 1984 کے بعد کوئی پُرتشدد کارروائی نہیں کی اور عبداللہ اب ’’فلسطینی جدوجہد کی ایک ماضی کی علامت‘‘ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ان کی عمر اور جرم کے تناظر میں ان کی قید کی مدت غیر متناسب رہی ہے۔
عبداللہ کے خاندان نے کہا ہے کہ وہ انہیں بیروت ایئرپورٹ کے ’’آنر لاؤنج‘‘ میں خوش آمدید کہیں گے اور بعد ازاں شمالی لبنان کے شہر کوبیات میں واقع اپنے آبائی گھر لے جائیں گے، جہاں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین