والدین کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اُن کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے، اریج محی الدین
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اداکارہ اریج محی الدین کا کہنا ہے کہ والدین اور قریبی رشتہ داروں کی اہمیت کا اندازہ تب ہوتا ہے جب وہ دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔
اریج محی الدین حال ہی میں عید کے موقع پر ندا یاسر کے ’عید مارننگ شو‘ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔
اداکارہ نے کہا کہ اب جو عید آتی ہے وہ پہلے جیسی نہیں رہی کیونکہ اس میں وہ لوگ قریب نہیں ہوتے جو پہلے ہوا کرتے تھے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ وہ عید اسلام آباد میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ مناتی تھیں، جہاں ان کی نانی اور والد موجود ہوتے تھے لیکن اب دونوں کا انتقال ہوچکا ہے، اسی لیے اب عید پر وہ خوشی محسوس نہیں ہوتی جو پہلے ہوا کرتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ رشتے ایسے ہوتے ہیں کہ جب آپ کے پاس موجود ہوں تو ان کی قدر محسوس نہیں ہوتی اور جب یہ دنیا سے چلے جائیں تو انسان کو ان کی اہمیت کا بھرپور احساس ہوتا ہے۔
اریج محی الدین نے مزید بتایا کہ پہلے عید پر صبح سویرے اٹھ کر تیار ہونے کا دل نہیں چاہتا تھا، لیکن والد کے اصرار پر وہ اٹھ کر تیار ہوتی تھیں، اب عید پر کوئی نہیں جو کہے کہ تیار ہوجاؤ، سب کچھ بدل گیا ہے۔
واضح رہے کہ اریج محی الدین نے کئی مشہور ڈراموں میں کام کیا ہے جن میں ’قصہ مہربانو کا، میرے ہی رہنا اور قربتیں‘ شامل ہیں۔
اریج سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک رہتی ہیں اور اکثر اپنی تصاویر، ویڈیوز شیئر کرتی رہتی ہیں جسے ان کے مداح بھی پسند کرتے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Areej Mohyudin ???? (@areej_mohyudin)
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اریج محی الدین
پڑھیں:
’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معروف اداکارہ اور ٹی وی میزبان عائشہ عمر پہلی بار ایک منفرد اور دلچسپ اردو ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کی میزبانی کرتے ہوئے نظر آئیں گی، جس کا ٹیزر انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیا ہے، جس میں وہ سفید لباس میں نہایت اسٹائلش انداز میں ایک یاٹ پر موجود دکھائی دیتی ہیں۔
یہ شو ترکیہ کے خوبصورت اور معروف سیاحتی مقامات پر عکس بند کیا گیا ہے، جہاں انہیں سمندر میں کشتی کی سیر کرتے اور پھر ایک پرتعیش بنگلے میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کے لیے ایک شاندار بنگلہ مرکزی مقام کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، جس میں جدید سہولیات سے آراستہ سوئمنگ پول، کچن اور سرسبز لان موجود ہیں۔
ٹیزر میں 8 شرکاء جن میں 4 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں کو اپنے سوٹ کیسز کے ساتھ بنگلے میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو محبت کی تلاش میں ایک نیا سفر شروع کرنے جا رہے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Ayesha Omar (@ayesha.m.omar)
حال ہی میں ریلیز ہونے والے ریئلٹی شو لازوال عشق کے پرومو نے سوشل میڈیا پر نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، جہاں صارفین کی جانب سے شو کے کانٹینٹ اور پیش کردہ اقدار پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
پروگرام کے پرومو میں دکھائے گئے مناظر پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مواد پاکستانی معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے ریئلٹی شوز پاکستانی معاشرے میں مغربی طرز زندگی کو فروغ دے رہے ہیں، جو نوجوان نسل پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ کیا ہمارا مذہب، ثقافت، اقدار اور روایات ہمیں ایسے ریئلٹی شوز کی اجازت دیتے ہیں؟ حیرت ہے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں؟ نمرہ اقبال لکھتی ہیں کہ شو میں جس طرح کی ڈریسنگ کی گئی ہے فیملی کے ساتھ بیٹھ کر کون یہ شو دیکھے گا۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ اس شو کے شروع ہونے سے پہلے ہی اس کا بائیکاٹ کریں اور اس کے خلاف آواز بلند کریں۔ انہوں نے پاکستانی اداکاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اداکارائیں مغربی لباس کے ذریعے ہماری نوجوان نسل کو بگاڑ رہی ہیں، ہمیں ایسے شوز نہیں چاہئیں۔
متعدد افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ لازوال عشق جیسے پروگرامز پر پابندی عائد کی جائے۔ بعض ناقدین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ایسے مواد کو نشر کرنے کی اجازت دے کر ہم بطور معاشرہ کس سمت جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شو کے فارمیٹ کے مطابق تمام شرکاء اس بنگلے میں ایک ساتھ رہیں گے، اور ان کی ہر سرگرمی کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کی جائے گی۔ ممکنہ طور پر 100 اقساط پر مشتمل اس ریئلٹی شو میں شرکاء کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا اور اختتام پر ایک فاتح جوڑا منتخب کیا جائے گا۔
Post Views: 2