حج اگلے کتنے سال تک گرمیوں میں نہیں آئے گا؟ نیا کیلنڈر جاری کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
حج اگلے کتنے سال تک گرمیوں میں نہیں آئے گا؟ نیا کیلنڈر جاری کر دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز
لاکھوں مسلمانوں کے لیے خوشخبری ہے کہ حج کا مقدس سفر اگلے پچیس سال تک شدید گرمیوں میں نہیں ہوگا۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے محکمہ موسمیات کے مطابق موجودہ سال حج کا آخری سال ہے جب یہ فریضہ موسم گرما کے سخت درجہ حرارت میں ادا کیا گیا ہے۔ 2026 سے حج معتدل موسموں میں شروع ہو جائے گا اور اگلے پچیس سال تک حجاج کو گرمی کی شدت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
نیشنل سینٹر فار میٹیورولوجی کے مطابق، قمری کیلنڈر کے باعث حج کی تاریخ ہر سال تقریباً 11 دن پہلے آتی ہے، جس کی وجہ سے آئندہ سالوں میں یہ بہار، سردی اور خزاں جیسے موسموں میں ادا ہوگا۔
سن 2026 سے لے کر سن 2050 تک، حج موسم بہار، سرما اور خزاں میں ادا کیا جائے گا، جس سے زائرین کو نسبتاً خوشگوار اور ٹھنڈے موسم میں عبادات کی سہولت میسر آئے گی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق، قمری کیلنڈر کا شمسی سال سے گیارہ دن چھوٹا ہونا اس تبدیلی کی بنیادی وجہ ہے، جس کے باعث ہر سال حج کی تاریخ آگے آتی ہے۔
یو اے ای کے نیشنل سینٹر فار میٹرولوجی نے ایک 25 سالہ حج کیلنڈر جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگلے کئی برسوں تک حج کن مہینوں اور موسموں میں ادا کیا جائے گا۔ اس کیلنڈر کے مطابق:
2026 تا 2033: موسم بہار (مئی تا مارچ)
2034 تا 2041: موسم سرما (فروری، جنوری، پھر دسمبر)
2042 تا 2049: موسم خزاں (نومبر تا ستمبر)
2050: حج دوبارہ موسم گرما (اگست) میں لوٹے گا
ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی نہ صرف بزرگ اور کمزور صحت والے افراد کے لیے ایک بڑی سہولت ہوگی، بلکہ حج انتظامیہ کے لیے بھی ہجوم، سیکیورٹی، اور دیگر لاجسٹک امور کو بہتر طور پر سنبھالنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ معتدل موسم میں عبادات کا ماحول نسبتاً پرسکون اور روحانی تجربے کو مزید پُراثر بنانے والا ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلاس اینجلس میں ٹرمپ امیگریشن پالیسیوں کیخلاف مظاہرے تیسرے روز بھی جاری لاس اینجلس میں ٹرمپ امیگریشن پالیسیوں کیخلاف مظاہرے تیسرے روز بھی جاری کویت نے پاکستانیوں کے ویزے پر عائد پابندی ختم کردی، ہزاروں نوکریاں منتظر عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینٹر شمیم آفریدی امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کیخلاف جاری مظاہرے پرتشدد ہوگئے، لاس اینجلس میں گاڑیوں کو آگ لگادی گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سال تک
پڑھیں:
نظر نہ آنے والی ایک لائن، جو جانور کبھی پار نہیں کرتے، وجہ کیا ہے؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کیا آپ جانتے ہیں کہ ایشیا اور آسٹریلیا کے جانور آپس میں بالکل مختلف کیوں ہیں؟ ایسا لگتا ہے جیسے دونوں دنیائیں الگ الگ بنی ہوں۔ اور اس کی بڑی وجہ ہے ایک ان دیکھی سرحد، جسے سائنسدان ’والیس لائن‘ کہتے ہیں۔
انڈونیشیا اور ملائیشیا جیسے ممالک میں آپ کو شیر، ہاتھی، بندر، اور گینڈے جیسے جانور ملیں گے۔ یہ سب ایشیا کی طرف ہیں، اور دوسری طرف کینگرو، کوالا، اور عجیب و غریب پرندے۔
جبکہ آسٹریلیا اور نیو گنی کی طرف آپ کو کینگرو، کوالا، اور خاص قسم کے پرندے جیسے کاکاٹُو نظر آئیں گے۔ یہاں تک کہ انڈے دینے والے جانور بھی پائے جاتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟
یہ سب تقریباً 3 کروڑ سال پہلے شروع ہوا، جب آسٹریلوی زمین ’ٹیکٹونک پلیٹ‘ ایشیائی زمین سے ٹکرائی۔ اس ٹکراؤ سے سمندری بہاؤ بدلے، نیا موسم بنا، اور کئی جزیرے وجود میں آئے۔
اسی دوران جانوروں کی زندگی اور ارتقاء الگ الگ راستوں پر چل پڑی۔ ایشیا کے جانور نمی والے علاقوں میں ڈھل گئے، جبکہ آسٹریلیا کے جانور نسبتاً خشک موسم کے عادی ہو گئے۔
والیس لائن کہاں ہے؟
یہ لائن انڈونیشیا میں بالی اور لومبوک کے درمیان ایک تنگ سا سمندری راستہ Strait of Lombok ہے، صرف 24 کلومیٹر چوڑا، لیکن یہ چھوٹا سا فاصلہ دو مختلف دنیاؤں کو الگ کرتا ہے۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ پرندے اور مچھلیاں بھی یہ لکیر پار نہیں کرتیں؟
سائنسدانوں کے لیے یہ ایک معمہ ہے کہ ایسی کون سی رکاوٹ ہے جو ان جانوروں کو روکے ہوئے ہے؟ غالباً موسم، خوراک، اور ماحول کی تبدیلیاں اس میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
19ویں صدی میں ایک قدرتی ماہر الفریڈ رسل والیس نے اس فرق کو سب سے پہلے نوٹ کیا۔ اسی لیے اس لکیر کا نام ’والیس لائن‘ رکھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ سرحد جغرافیائی، حیاتیاتی اور موسمی فرق کو ظاہر کرتی ہے۔
تاہم کچھ جانور جیسے چمگادڑ، بندر، یا پانی میں تیرنے والے جانور کبھی کبھار یہ لکیر پار کر لیتے ہیں۔ اس لیے سائنسدان آج یہ مانتے ہیں کہ یہ ایک ’لچکدار حد‘ یا فلیکسیبل باؤنڈری ہے، مکمل دیوار نہیں۔
ہم کہہ سکتے ہیں کہ والیس لائن ایک قدرتی حیاتیاتی سرحد ہے جو ایشیا اور آسٹریلیا کے جانوروں کو الگ کرتی ہے۔ اس کی وجہ زمین کی حرکت، موسم، اور سمندری گہرائی ہے۔ یہ لائن جانوروں کی ارتقائی کہانی سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
مزیدپڑھیں:ائیر فرانس نے بھی پاکستانی فضائی حدود کا استعمال شروع کردیا