قومی اسمبلی اجلاس: وزیرخزانہ بجٹ پیش کررہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کررہے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور پھر معمول کے مطابق نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی۔
اس کے بعد تمام اراکین نے احترام میں کھڑے ہوکر قومی ترانہ پڑھا۔
وزیر خزانہ کی تقریر
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اسپیکر کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد اپنی تقریر کے آغاز پر کہا کہ وزیراعظم سمیت دیگر سیاسی قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ بجٹ غیر معمولی حالات میں پیش کیا جارہا ہے جب قوم نے زبردست یکجہتی کا مظاہرہ کیا، بھارت کے خلاف قوم کے اتحاد کو تاریخ کے سنہری باب میں یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب ہماری توجہ معاشی استحکام ، ترقی کی جانب مرکوز ہے، ہم اسی خلوص اور حوصلے کے ساتھ معیشت کو مستحکم اور عوام کی فلاح کو یقینی بنائیں گے، گزشتہ ڈیڑھ سال میں ترقی کا سفر اور معاشی اصلاحایات کا سفر کامیابی سے کیا اور معیشت کو استحکام بخشتے ہوئے مستقبل کو مضبوط بنایا۔
’ایسی معیشت کی تشکیل چاہتے ہیں جس کا فائدہ براہ راست ہر طبقے کو ہو اور ہر شخص کی دہلیز تک ترقی پہنچے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس دورانیے میں ہر شعبے میں ترقی کی اور پُرامید ہیں کہ ترسیلات زر کا حجم رواں مالی سال کے اختتام تک 37 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گا، ملک دیرپا ترقی کی جانب گامزن ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایف بی آر کے محصولات کے حوالے سے گزشتہ ڈیڑھ سال میں ہم نے اس شعبے میں بہت ترقی کی، ہم آدھے سے زیادہ ٹیکس سے محروم تھے اور اس خلا کو پُر کرنا ضروری تھا، ایف بی آر کو ٹرانسفارم کیے بغیر معیشت کو بہتر کرنا ناممکن تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی نگرانی میں ایک منصوبے کی بنیاد کی منظوری دی گئی۔ جس کے بعد محاصل میں اضافہ ہوا۔ ہم نے 78.
پاور سیکٹر میں گہری اور بنیادی اصلاحات لانا ضروری ہیں، وزیرخزانہ
وزیرخزانہ نے کہا کہ پاور سیکٹر میں بڑی اصلاحات لانا ضروری ہیں جس کے تحت اربوں کے نقصانات کو کم کیا گیا ہے جبکہ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد کی بجلی کی کمپنیوں کی نجکاری کا کام مکمل کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کرنے والی کمپنی این ٹی ڈی سی کو تین حصوں میں تقسیم کردیا ہے، ان اداروں میں عالمی معیار کے افراد تعینات کیے جائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے بورڈز تشکیل دیے جو غیر سیاسی ہیں جن کے اخراجات اور نقصانات میں 140 ارب روپے کی کمی ہوئی، آزاد مارکیٹ کے قیام کیلیے اگلے تین ماہ میں عمل شروع ہوجائے گا۔
بجٹ 2025-2026
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال2025-26 کیلئے مجموعی طور پر 17 ہزار 573 ارب روپے مالیت کے حجم پر مشتمل چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے خسارے کا وفاقی بجٹ منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اور پنشن میں7 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے آمدنی کی تمام سلیب میں انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی تجویز دی گئی ہے ۔
گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کو تیس فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے جبکہ چھ لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدنی رکھنے والے تنخواہ دار ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پانچ فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بارہ لاکھ روپے تنخواہ لینے والے ملازمین پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کرکے چھ ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بائیس لاکھ روپے تک آمدنی رکھنے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے کم کرکے گیارہ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے بتیس لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں کیلئے انکم ٹیکس کی شرح پچیس فیصد سے کم کرکے23 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال مجموعی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے، مجموعی خام ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور خالص ریونیو کا ہدف 11072 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131 ارب رکھنے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور اگلے مالی سال میں اداروں کی نجکاری سے87 ارب حاصل کرنے کا ہدف تجویز کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کیلئے تجویز کردہ چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ دفاع کے لیے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، اخراجات جاریہ کیلئے16286 ارب روپے، قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے8207 ارب روپے، پنشن کی ادائیگیوں کیلئے 1055 ارب روپے، گرانٹس اور صووبوں کو منتقلیوں کیلئے1928 ارب روپے، سبسڈیز کیلئے1186 ارب روپے ایمرجنسی و کسی بھی قدرتی و ناگہانی آفت کی صورت میں اخراجات کیلئے289 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مجموعی ترقیاتی اور نیٹ لینڈنگ کیلئے1287 ارب روپے اس میں سے وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے اور نیٹ لینڈنگ کیلئے287 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے معاشی شرح نمو(جی ڈی پی) کا ہدف 4.2 فیصد جبکہ مہنگائی کا ہدف ساڑھے 7 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر، ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالرمقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف چودہ ہزار131 ارب روپے سے زائد، اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 4.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ(پی ایس ڈی پی) کا حجم ایک ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کے تحت طے کردہ اہدات کے مطابق مالی سال 26-2025 کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں خدمات کے شعبہ میں برآمدات کا ہدف 9 ارب 60 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ خدمات کے شعبہ کی درآمدات کا ہدف 14 ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کیلئے ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے اشیاء اور خدمات کی برامدات کا ہدف 44 اعشاریہ 9 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ اشیاء اور خدمات کی درآمدات کا ہدف 79 اعشاریہ 2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف ساڑھے 7 فیصد اور معاشی شرح نمو کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کرنے، مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف 7.5 فیصد اور زرعی شعبے کا ہدف 4.5 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں ۔
اسی طرح نئے مالی سال کے لیے صنعتی شعبے کے لیے 4.3 فیصد، خدمات کے شعبے کا ہدف 4 فیصد، مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 14.7 فیصد، فکسڈ انویسٹمنٹ کے لیے 13 فیصد، پبلک بشمول جنرل گورنمنٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 3.2 فیصد اور پرائیویٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 9.8 فیصد کی تجاویز سامنے آئی ہیں۔
آئندہ مالی سال نیشنل سیونگز کا ہدف 14.3 فیصد مقرر کرنے، اہم فصلوں کا ہدف 6.7 اور دیگر فصلوں کا ہدف 3.5 فیصد، کاٹن جننگ 7 فیصد، لائیو اسٹاک 4.2 فیصد، جنگلات کا ہدف 3.5 فیصد اور فشنگ کا ہدف 3 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
اسی طرح نئے مالی سال کے لیے مینوفیکچرنگ کا ہدف 4.7 فیصد رکھنے، لارج اسکیل 3.5، اسمال اسکیل 8.9 اور سلاٹرنگ کا ہدف 4.3 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔
بجلی، گیس اور واٹر سپلائی کے لیے 3.5 فیصد کا ہدف مقررکرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، جبکہ تعمیراتی شعبے کا ہدف 3.8 فیصد رکھنے، ہول سیل اینڈ ریٹیل ٹریڈ کا ہدف 3.9 فیصد، ٹرانسپورٹ، اسٹورریج اینڈ کمیونیکیشنز کا ہدف 3.4 فیصد رکھنے، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کا ہدف 5 فیصد مقرر کرنے اور فنانشل اینڈ انشورنس سرگرمیوں کا ہدف 5 فیصد رکھنے کی تجاویز ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے کی تجویز دی گئی ہے آئندہ مالی سال کیلئے انکم ٹیکس کی شرح برآمدات کا ہدف درآمدات کا ہدف مالی سال کے فیصد رکھنے لاکھ روپے فیصد مقرر انہوں نے ارب ڈالر ارب روپے ترقی کی سال میں کا ہدف 4 ایک ارب کے لیے بجٹ پی کہا کہ ایف بی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی کا اجلاس، سیلاب میں شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی
سٹی 42 : پینل آف چیئرمین کی زیر صدارت ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں دہشت گردی میں شہدا افواج پاکستان اور سیلاب میں شہید ہونے والوں کےلیے فاتحہ خوانی کروائی گئی۔
پینل آف چیئرمین کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 39 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن وقاص مان کے بیٹے اور معروف سیاستدان میاں اظہر کے انتقال پر بھی دعائے فاتحہ کروائی گئی۔ پنجاب اسمبلی میں حالیہ دہشت گردی میں شہدا افواج پاکستان و دیگر فورسز کے انتقال پر دعائے فاتحہ کی گئی۔ اس کے علاوہ چیف وہپ رانا محمد ارشد نے سیلاب میں شہید ہونے والوں کےلیے فاتحہ خوانی کروائی۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین ریاض قریشی نے پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سمیت ہر ممبر کا سر شرم سے جھکا ہوا ہے وہ ضمیر کی آواز پر پریشان ہے، جس طرح اس ملک میں لاوا نئے فسطائیت و بربریت کا راج ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارمُ سینتالیس سے جھوٹ مینڈیٹ دیا اس معاشرے و ملک کو بند گلی میں قید کردیا ہے، فروری 8 میں پلاننگ سے بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد سے ججوں کو یرغمال بناکر دھونس سے پولیس کو استعمال کرکے رزلٹ لئے۔
ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار
معین ریاض قریشی نے کہا کہ چادر چار دیواری اور ورکرز کو جیلوں میں ڈالا گیا اور اپنا رخ عدالتوں میں انصاف پر رہا، بانی پی ٹی آئی جو عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے اور رہے گی آج وہ ڈیتھ سیل میں قید ہے، اس کی بیوی جیل میں بغیر جرم کے سزا کاٹ رہی ہے، خان کی بیوی کو وضو کیلئے گندا پانی دیا جارہا ہے۔ خان کی بہنیں کبھی ایک تو کبھی دوسری عدالت میں دھکے کھا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہوگا سیلاب و بارشوں کے باوجود آنکھیں نہیں کھل رہیں۔
کاہنہ :لڑائی کے دوران چھریوں کے وار، 2 بھائیوں سمیت 3 افراد زخمی
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس ہفتہ لاقانونیت کی ایک اور نئی داستان لکھی گئی، پنجاب کی بارہ کروڑ عوام کے صوبہ کے اپوزیشن لیڈر کو دس سال کی سزا دی گئی، حکومتی بنچوں سے بھی کہوں گا سزا پر ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک احمد خان بھچر کے خلاف مقدمہ تھا نو ماہ بعد ایف آئی آر ضمنی میں نام ڈالا گیا اسے سزا کےلئے دو ججز تبدیل کئے گئے۔ احمد چٹھہ اور بلال اعجاز ورک سمیت انتیس ورکرز کو بھی سزا دی گئی، ملک احمد خان بھچر کو سزا اس لیے دی کیونکہ بارہ کروڑ عوام کا صوبہ ہے، اس کی ترجمانی کی عوامی مسائل پر آواز بلند کی۔
لاہور: داتا دربار پولیس کی کارروائی، 2 رکنی چور گینگ گرفتار
اپوزیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر، بانی پی ٹی آئی اور دیگر رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا،اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ اپوزیشن نے احمد خان بھچر کی گرفتاری کے خلاف نعرے بازی کی۔ جس کے بعد اپوزیشن ایوان سے نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کرگئی۔
چیف وہیب مسلم لیگ نون رانا محمد ارشد نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرحدوں پر حملہ کرنے ولا نو مئی کے ملزم و مجرم شہدا کے مجسموں کو آگ لگانے کس منہ سے امن کی بات کرتے ہیں، اپوزیشن شر انگیزوں کا ٹولہ ہے جو فتنہ کی پشت پناہی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی نوازشریف کے خلاف آنے والے فیصلوں پر اعتراف تھا لیکن ہم نے کور کمانڈر ہائوس پر حملہ نہیں کیا۔ ماڈل کے دفتر پر پی ٹی آئی نے تین بار حملہ کیا کمپیوٹر اور موٹرسائیکل جنریٹر کو آگ لگائی گئی۔
31 جولائی سے شرح سود 10فیصد ہونے کا امکان
رانا محمد ارشد نے کہا کہ ہمیں اپوزیشن لیڈر کو ملنے والی سزا پر افسوس ہے ہم انہیں کہتے ہیں عدالتوں کا سامنا کریں، یہ لوگ عدالتوں میں جانے کے بجائے مفرور ہو گئے ہیں کسی سزا یافتہ شخص کی تصویر ایوان میں لانے کی اجازت نہیں۔ دوہزار اٹھارہ میں آر ٹی ایس سسٹم کے فوت ہونے کے باعث برسر اقتدار آئے۔ انہیں نشان عبرت بنانا ضروری ہے اگر یہ ہمارے شہدا کے مجسموں کو آگ لگائیں گے تو انہیں کیسے چھوڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گذشتہ روز ننکانہ صاحب میں سیلاب متاثرین کی مدد کررہی تھیں، دریائے سوات میں چودہ لوگ سیلاب سے بہہ گئے وزیر اعلیٰ کے پی کے کدھر تھے۔