عالمی برادری جعلی مقابلے میں کشمیری نوجوان کے بہیمانہ قتل کا نوٹس لے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں حریت رہنما کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ جعلی مقابلوں کے ذریعے خوف و ہراس پھیلانا بھارتی حکومت کی حکمت عملی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور سینئر کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک اور جعلی مقابلے میں 21سالہ محمد پرویز کا بہیمانہ قتل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کشمیری نوجوانوں کا خون بہا کر علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چاہے کوئی کھلاڑی ہو یا ڈاکٹر یا کسی دوسرے شعبے سے تعلق رکھنے والا کشمیری، ہر ایک کو بھارتی مظالم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مشعال ملک نے کہا کہ بھارتی فورسز دہشت گردی کے نام پر اندھا دھند طریقے سے کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جعلی مقابلے میں کشمیری نوجوان کے قتل کا فوری نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی مقابلوں کے ذریعے خوف و ہراس پھیلانا بھارتی حکومت کی حکمت عملی ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے قاتلوں کو سزا دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کھلاڑی، طالبعلم یا عام شہری کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔