سینیٹ میں بھی فنانس بل پیش، اپوزیشن کا شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
سینیٹ میں بھی مالی سال 2025-26 کا فنانس بل پیش کردیا گیا، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اراکین سے 3 روز کے اندربجٹ تجاویز طلب کرلیں جبکہ فنانس کمیٹی کو 10 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اجلاس کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت ہوا، جس میں آغاز پر سابق سینیٹر عباس آفریدی کی وفات پر فاتحہ خوانی کروائی گئی۔
ایوان میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور غزہ کے شہدا کے لیے دعائے مغفرت نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کرائی۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2025-26 کا فنانس بل ایوان میں پیش کیا تو اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شدید نعرے بازی شروع کردی۔
اپوزیشن اراکین نے جعلی بجٹ اور جعلی حکومت نامنظور کے نعرے لگائے اور کسانوں کا قتل، تنخواہ دار طبقے کا قتل کے نعرے لگائے۔
چیئرمین سینیٹ نے مالیاتی بل قائمہ کمیٹی خزانہ کے سپرد کرتے ہوئے بجٹ پر 10 روز میں سفارشات جمع کروانے کی ہدایت کی اور ممبران کو کہا کہ وہ تین روز میں سفارشات کمیٹی کو جمع کرواسکتے ہیں، اس کے بعد کوئی نئی تجویزقابلِ قبول نہیں ہوگی۔
ایوان میں سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 اور نارکوٹک سبسٹینسز ایکٹ 1997 سے متعلق رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔ اس دوران اپوزیشن کا احتجاج اور نعرے بازی مسلسل جاری رہی۔
چیئرمین سینیٹ نے اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد آج بھی پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔