ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا۔
ملیر جیل سے 216 کی بجائے 225 قیدی فرارہونے کا انکشاف ہوا ہے اور اس سلسلے میں جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے تفتیشی حکام کو خط لکھ دیا۔
خط میں لکھا گیا کہ مفرور قیدیوں کی دوبارہ گنتی کرنے پرتعداد تبدیل ہوئی، 146 مفرور قیدی اب تک پکڑے جا چکے ہیں اور جیل سے فرار ہونے والے 79 قیدی تاحال مفرور ہیں۔
پولیس کے مطابق ایک قیدی نے اپنے گھر پر ماڑی پور میں خود کشی کی، ایک قیدی بھاگنے کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہوا تھا، نئی لسٹ میں شامل مزید قیدیوں کی تفصیلات تھانوں میں بھیج دی گئی ہیں، مفرور قیدیوں کی گرفتار کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ضلع ملیر 107 قیدی اب تک پکڑے جاچکے ہیں، ضلع کورنگی سے8، ضلع شرقی سے7 قیدی پکڑے گئے، ضلع جنوبی سے7، ضلع سٹی سے 3 قیدی پکڑے گئے، ضلع کیماڑی سے 3 اور ضلع غربی سے 8 قیدی پکڑےگئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع وسطی سے6 قیدی پکڑے گئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آصف زرداری کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا، مفاہمت کی سیاست کی مثال ہیں: شرجیل انعام میمن
وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کے دور حکومت میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا اور انہوں نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے بدترین سیاسی مخالفین کے ساتھ بھی افہام و تفہیم کی پالیسی اپنائی اور بی بی شہید کی المناک شہادت کے بعد "پاکستان کھپے" کا نعرہ لگا کر ملک کو انتشار سے بچایا شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے 11 سال قید کاٹنے کے باوجود کبھی انتقامی سیاست کا راستہ نہیں اپنایا۔ ان کے مطابق پاکستان کو آج ایسی بردبار اور دوراندیش قیادت کی ضرورت ہے جو انتقام کی بجائے مفاہمت، اور اقتدار کی بجائے جمہوریت کو ترجیح دے۔