نئی انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے 216 نہیں بلکہ 225 قیدی فرار ہوئے ہیں، سابقہ جیل انتظامیہ نے دانستہ بات کو چھپایا یا ان سے غلطی ہوئی ہے؟ قیدیوں کی دوبارہ گنتی کرنے پر مزید 10 قیدیوں کے فرار ہونے کا علم ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے 216 نہیں بلکہ 225 قیدی فرار ہوئے ہیں، سابقہ جیل انتظامیہ نے دانستہ بات کو چھپایا یا ان سے غلطی ہوئی، قیدیوں کی دوبارہ گنتی کرنے پر مزید 10 قیدیوں کے فرار ہونے کا علم ہوا، سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ایس پی شعبہ تفتیش ملیر کو خط لکھ کر فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد سے متعلق آگاہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق 3 جون کو ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ڈسٹرکٹ ملیر جیل کی نئی انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے 216 نہیں بلکہ 225 قیدی فرار ہوئے ہیں، سابقہ جیل انتظامیہ نے دانستہ بات کو چھپایا یا ان سے غلطی ہوئی ہے؟ قیدیوں کی دوبارہ گنتی کرنے پر مزید 10 قیدیوں کے فرار ہونے کا علم ہوا۔ سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل شہاب الدین صدیقی نے ایس پی شعبہ تفتیش ملیر کو خط لکھ کر فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد سے متعلق آگاہ کر دیا۔

خط میں بتایا گیا کہ سابق جیل انتظامیہ نے 216 قیدیوں کے فرار کی رپورٹ دی تھی، خط میں جیل سپرنٹنڈنٹ شہاب الدین صدیقی نے بتایا کہ انھوں نے 4 جون کو ملیر جیل کا بطور سپرنٹنڈنٹ چارج سنبھالا۔ عید کی تعطیلات کے دوران قیدیوں کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی، 10 اضافی قیدی جیل کے احاطے سے لاپتہ پائے گئے، ان کی عدم موجودگی ابتدائی فرار رپورٹ میں ظاہر نہیں کی گئی تھی۔ خط میں بتایا گیا کہ اب تک 146 قیدیوں کو گرفتار کیا، جبکہ 79 تاحال مفرور ہیں، ایک قیدی کا نام فرار ہونے والی لسٹ میں 2 مرتبہ ڈال دیا گیا تھا۔ فرار ہونے والی قیدیوں کی نظرثانی شدہ کل تعداد 225 ہے، فرار 10 اضافی قیدیوں کی گرفتاری کیلئے کارروائی کی جائے۔ واضح رہے کہ جیل سے فرار ہونے والے رضا پرویز مسیح نامی قیدی نے ماڑی پور مدینہ کالونی خودکشی کرلی تھی، جبکہ ایک قیدی جیل سے فرار ہونے کے بعد فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدیوں کے فرار ہونے ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے جیل انتظامیہ نے قیدیوں کی

پڑھیں:

کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید

رواں سال کے دوران اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 14 پولیس اہلکار زندگی کی بازی ہار گئے جس میں اے ایس آئی سمیت 6 پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر میں رواں سال کے دوران پولیس پر جان لیوا حملوں میں مجموعی طور پر اے ایس آئی سمیت 14 پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔

رواں سال 12 فروری کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں کانسٹیبل خمیسو خان کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، پھر 15 فروری کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے منگھوپیر میں سی ٹی ڈی کے کانسٹیبل عمران خان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔

اس کے بعد 13 اپریل کو ڈسٹرکٹ سٹی کے علاقے عیدگاہ میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر کانسٹیبل محمد ایوب کو قتل کیا گیا، 19 مئی کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں کانسٹیبل فاروق اور 22 مئی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے ڈاکس میں کانسٹیبل عبدالواجد پولیس مقابلے میں شہید ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 28 مئی کو ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے علاقے بوٹ بیسن ٹریفک پولیس چوکی کے قریب ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں کانسٹیبل زین علی رضا شہید ہوا، یکم جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے یوسف پلازہ میں کانسٹیبل شہریار علی ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں شہید ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 27 جون کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے سرسید بلال کالونی کچی آبادی میں کانسٹیبل حجن کی گھر سے تشدد زدہ سوختہ لاش ملی تھی جس کے قتل کے الزام میں خواجہ اجمیر نگری پولیس نے 2 ملزمان گرفتار کیا۔

2 جولائی کو ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے عوامی کالونی میں اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں تعینات ٹیکنیشن عمیر علی کو قتل کیا گیا، 11 جولائی کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے سائٹ اے میں کانسٹیبل وسیم اختر کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

اس کے علاوہ 20 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں اسٹیل ٹاؤن تھانے میں تعینات اے ایس آئی محمد خان ابڑو کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا جس کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

 ایک ہفتے کے بعد 27 اگست کو ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے بن قاسم میں پولیس ہیڈ کانسٹیبل میتھرو خان کو موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 11 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ملیر ہی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن عثمان خاصیلی گوٹھ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم شہید ہوگیا جسے میمن گوٹھ تھانے ڈیوٹی پر جاتے ہوئے دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کے مطابق 17 ستمبر کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے گلشن معمار میں کریم شاہ مزار کے قریب کار سوار دہشت گردوں نے پنکچر کی دکان پر کھڑے کانسٹیبل صدام کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

اس کے علاوہ رواں ماہ کے دوران 14 ستمبر کو ساؤتھ زون ڈسٹرکٹ ساؤتھ ڈیفنس خیابان بخاری کے قریب گزری تھانے کی پولیس موبائل پر حملے میں ایک ملزم نے اندھا دھند فائرنگ کر دی اور موقع سے فرار ہوگیا ، واقعے میں خوش قسمتی سے پولیس موبائل کا ڈرائیور اور ایک سپاہی معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے کئی خول ملے تھے۔

 پولیس ابھی اسی واقعے کی تحقیقات کر رہی تھی کہ چند گھنٹوں کے بعد سی ویو دو دریا کے قریب کار سوار ملزمان نے پولیس کی کار موبائل پر گولیاں برسائیں اور ایک پولیس اہلکار کو اغوا کر کے فرار ہوگئے جسے بعدازاں سپر ہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب ملزمان چھوڑ کر فرار ہوگئے جو پیر کی صبح تک واپس ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔

شہر میں سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کا خفیہ نیٹ ورک غیر فعال دکھائی دیتا ہے، پولیس پر پے در پے حملے اور انھیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے میں ملوث دہشت گردوں کا تاحال کوئی سراغ لگایا جا سکا جبکہ دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، ڈاکو سنار سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے لوٹ کر فرار
  • اینڈی پائیکرافٹ کے معاملے پر پاکستان کے سامنے تجاویز رکھ دی
  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • دودھ کے بیوپاری سے ڈکیت 60لاکھ روپے لوٹ کر فرار
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • شادی کے دن لاپتا ہونے والے نوجوان کی واپسی، ‘زبردستی’ کے رشتے سے بھاگ کر سڑکوں پر پھرنے کا انکشاف
  • پی سی بی کا سخت مؤقف، اینڈی پائیکرافٹ کے معاملے پر پاکستان کے سامنے تجاویز رکھ دی گئیں
  • کراچی کے ضلع وسطی میں ایچ پی وی ویکسین مہم کا آغاز
  • باجوڑ آپریشن، چار گاؤں کلیئر ہونے کے بعد مکینوں کو واپسی کی اجازت