ڈیری مصنوعات کی مشینری، میڈیکل اور سرجیکل آلات بھی مہنگے
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ڈیری مصنوعات کی مشینری، میڈیکل اور سرجیکل آلات بھی مہنگے WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وفاقی بجٹ میں ڈیری، میڈیکل اور سرجیکل شعبے کی مشینری پر ٹیکسوں میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ دودھ پروسیسنگ پلانٹس، مویشی و پولٹری شیڈز، اور جانوروں کی فیڈ مشینری پر 2 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ڈیری مشینری اور پنکھوں پر 3 فیصد، جبکہ کینولا، سرنج، آگ بجھانے والے آلات اور جم کے سامان پر 3 سے 5 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 17 ہزار 573 ارب روپے کا بجٹ 26-2025 پیش کر دیا۔ ڈیری مصنوعات کی مشینری، میڈیکل اور سرجیکل آلات بھی مہنگائی کے طوفان کی زد میں آ گئے۔دودھ کے پروسیسنگ پلانٹس کی درآمد پر ٹیکس میں دو فیصد اضافہ کردیا گیا۔ مویشیوں اور پولٹری کے شیڈز پر دو فیصد، ملک فلٹرز پر دو فیصد اضافی ٹیکس لے گا، جانوروں کی فیڈ کی تمام مشینری پربھی دو فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
ڈیری مصنوعات بنانے والی تمام مشینری اور ڈیری شیڈز پر لگے پنکھوں پر تین فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے، میڈیکل، سرجیکل، ڈینٹل، ویٹنری فرنیچر بھی مہنگے ہوں گے۔کینولا، مینی فولڈز پر پانچ فیصد، انسولین سرنج، آگ بجھانے والے آلات پر پانچ فیصد ٹیکس لاگو کیا گیا ہے، جم کے تمام سامان پر تین سے پانچ فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت ایک لاکھ روپے تک قرض دینے کا اعلان بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ دس ماہ میں بیس اعشاریہ چھ چھ کھرب روپے کازرعی قرضہ دیا گیا۔رواں مالی سال سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا، تین سو زرعی گریجویٹس رواں ماہ چین جائیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی کے مرکزی اور پارلیمانی رہنما ئو ں نے وفاقی بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کردیا پی ٹی آئی کے مرکزی اور پارلیمانی رہنما ئو ں نے وفاقی بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کردیا فنانس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کے ا ختیارات میں مزیداضافہ تجویز، سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھی زد پر آئیں گے بجٹ میں معمولی بچت والے گھرانوں کو مگرمچھوں کے آگے ڈالا گیا: سلمان اکرم راجہ نیتن یاہو کو بتائیں ‘اب بہت ہو چکا’؛ سابق اسرائیلی وزیرِاعظم کی ٹرمپ سے اپیل بجٹ 26-2025 : سپریم کورٹ کے اخراجات کیلئے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص بجٹ 2025-2026: مالیاتی بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سپردCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈیری مصنوعات کی مشینری
پڑھیں:
وفاقی بجٹ 2025: معاشی استحکام یا عوامی مشکلات کا نیا دور؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) ماہرین کے مطابق یہ بجٹ ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا، جب اس سے ایک روز قبل جاری ہونے والا اقتصادی سروے معیشت کی مایوس کن تصویر پیش کرتا ہے۔ مسلسل تیسرے سال معاشی اہداف حاصل نہ ہونے اور صرف 2.7 فیصد شرح نمو کے ساتھ، بجٹ میں سرکاری اخراجات میں کمی اور ٹیکسوں کی سختی پر زور دیا گیا ہے، جبکہ افراطِ زر کا ہدف 7.5 فیصد مقرر کیا گیا۔
ماہرین کی تشویشماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ یہ بجٹ معیشت اور عام آدمی کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کے مطابق تنخواہوں میں معمولی اضافہ اور چند ٹیکسوں میں کمی مثبت فیصلے ہیں لیکن غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد، جو نہ تنخواہ دار ہیں اور نہ ٹیکس دہندگان، اس سے مستفید نہیں ہوں گے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری سب سے بڑا مسئلہ ہے، ''جس کے پاس آمدنی نہیں، وہ 20 روپے کی روٹی 10 روپے میں بھی کیسے خریدے گا؟‘‘
دوسری جانب ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اعجاز نبی نے بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی حمایت سے معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔ ان کے مطابق حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان کا عالمی امیج بہتر ہوا ہے اور یہ بجٹ معاشی اصلاحات کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور اصلاحات کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بجٹ کی منفرد حیثیت؟سینئر تجزیہ کار ثقلین امام کے مطابق یہ بجٹ ماضی کے بجٹوں سے مختلف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت تیار کردہ یہ بجٹ عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں دیتا، ''ملک کی 40 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔
پنجاب میں 30 فیصد، سندھ میں 45 فیصد، خیبر پختونخوا میں 48 فیصد اور بلوچستان میں 70 فیصد غربت ہے۔ حکومت بتائے کہ اس بجٹ میں ان غریبوں کے لیے کیا ہے؟‘‘انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ کا 51 فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو رہا ہے اور دیرپا معاشی حکمت عملی کا فقدان ہے۔ ان کے خیال میں کم از کم اجرت کو دگنا کرنا چاہیے۔
حکومتی موقف اور تنقیدپاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ مالی گنجائش کے مطابق ریلیف دیا گیا ہے اور کچھ اخراجات ملکی ضروریات کے تحت بڑھائے گئے ہیں۔
تاہم ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اصغر زیدی نے بجٹ کو ''مخلوط‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیرف میں بہتری جیسے کچھ مثبت اقدامات ہیں لیکن یہ معاشی اصلاحات لانے میں ناکام رہا۔ثقلین امام نے دفاعی اخراجات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دفاع ضروری ہے لیکن ترجیحات کو درست کرنے کی ضرورت ہے، ''اگر ملک دفاع کرتے کرتے دیوالیہ ہو جائے تو کیا فائدہ؟‘‘
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ پاک-بھارت کشیدگی میں پاکستان نے کم طیاروں سے بھارت کو شکست دی، جو ''کوانٹیٹیو کے بجائے کوالیٹیٹیو‘‘ دفاع کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے بجٹ کے اعداد و شمار پر بھی سوال اٹھایا، خاص طور پر منفی مینوفیکچرنگ اور کم امپورٹس کے باوجود سیلز ٹیکس کی بلند شرح نمو کو مشکوک قرار دیا۔ عوامی مسائلماہر اقتصادیات خالد رسول نے کہا کہ گرین پاکستان اور ماحول دوست گاڑیوں کے فروغ کے نام پر چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے سے قیمتیں بڑھیں گی، جو عام آدمی کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا۔ ایک چھوٹے کاروبار سے وابستہ خاتون اقرا نے بتایا کہ آن لائن کاروبار پر ٹیکس سے نوجوان کاروباریوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق بجٹ 2025 معاشی استحکام کے دعووں کے باوجود غربت، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے بنیادی مسائل سے نمٹنے میں ناکام دکھائی دیتا ہے۔