کراچی؛ پولیس اہلکار کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق، دوسرا زخمی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
کراچی:
اورنگی ٹاؤن میں موٹر سائیکلیں ٹکرانے پر پولیس اہلکار نے عدم برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائرنگ کرکے نوجوان کو قتل کر دیا اور فائرنگ کی زد میں آکر دوسرا نوجوان زخمی ہوگیا جبکہ عزیز آباد تھانے میں تعینات اہلکار موقع سے فرار ہوگیا۔
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کی توحید کالونی میں پولیس اہلکار کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت 27 سالہ فہیم اور زخمی نوجوان کی شناخت 21 سالہ انس کے نام سے ہوئی اور زخمی نوجوان کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ مقتول کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی۔
ایس ایچ او مومن آباد معراج انور نے بتایا کہ واقعہ دو موٹر سائیکلوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پیش آیا ہے اور ابتدائی معلومات کے مطابق مقتول اور ملزم ایک ہی محلے کے رہائشی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقتول فہیم اور ملزم اشتیاق کی موٹر سائیکلیں آپس میں ٹکرائی تھیں جس پر جھگڑا ہوا اور اس دوران اشتیاق اپنے گھر چلا گیا اور کچھ دیر بعد بھائی آصف کے ہمراہ اسلحہ لے کر آیا اور فہیم پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ سینے پر گولی لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
ایس ایچ او مومن آباد نے بتایا کہ مقول کے سینے سے پار ہونے والی گولی ان کے دوست اور محلے دار انس کی ٹانگ پر جا کر لگی جس سے وہ بھی زخمی ہوگیا۔
معراج انور نے مزید بتایا کہ فائرنگ کرنے والا ملزم اشتیاق پولیس اہلکار ہے اور عزیز آباد تھانے میں تعینات ہے جو کہ موقع سے اپنے بھائی سمیت فرار ہوگیا تاہم پولیس دونوں بھائیوں کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے جنھیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے بعد علاقہ مکینوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور انہوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا اور پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔
ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔