لاس اینجلس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جون ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست کیلی فورنیا کے شہر بڑے لاس اینجلس میں امیگریشن کے خلاف جاری مظاہروں پر قابو پانے کے لیے امریکی میرین کور کے 700 اہلکاروں اور مزیدنیشنل گارڈ تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے خلاف کیلی فورنیا کے گورنر نے شدید ردعمل ظاہر کیا .

(جاری ہے)

امریکی جریدے ”یوایس ٹوڈے“ اور دیگر ذرائع ابلاغ کے مطابق کیلی فورنیا کے گورنر نے امریکی صدر کے اس اقدام پر شدید تنقید کی ہے قبل ازیں صدرٹرمپ نے دو ہزار نیشنل گارڈ تعینات کرنے کا حکم دیا تھا جن میں سے 300 کے قریب اہلکار اتوار سے وفاقی عمارات اور عملے کی حفاظت کے لیے اپنے فرائض سنبھال چکے ہیں رپورٹ میں محکمہ دفاع کے حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج کی میرین کور کے اہلکار 60دن تک لاس اینجلس میں تعینات رہیں گے ماضی میںریاست کیلی فورنیا کے گورنر اور لاس اینجلس کے میئرکی درخواست پرریپبلکن صدربش نے1992میں پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے میرین کور کے دستوں کو تعینات کیا تھا اور اس کے 33سال کے بعد ریپبلکن پارٹی کے ہی صدر ڈنلڈ ٹرمپ نے امریکی سرزمین پر فوجی دستے تعینات کرنے کا حکم جاری کیا ہے.

ریاست کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے صدر ٹرمپ کے اقدامات کو ریاستی امور میں مداخلت قراردیتے ہوئے اسے سرخ لیکر قراردیا ہے انہوں نے عدالتوں اور امریکی کانگریس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کیلی فورنیا کی اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ ریاست صدر کے اقدام کے خلاف مقدمہ دائرکرنے کا ارادہ رکھتی ہے ‘امریکی جریدے نے دعوی کیا ہے کہ ریاستی پارلیمان کے اجلاس کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے لاس اینجلس میں امیگریشن حکام اور وفاقی ایجنٹس کے چھاپوں کے خلاف جاری احتجاج کے چوتھے روز ٹرمپ انتظامیہ نے میرین کور کے 700 اہلکارو ں اور مزید دو ہزار نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے .

رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا میں تعینا ت نیشنل گارڈزکی تعداد 4ہزار سے تجاوزکرچکی ہے نیشنل گارڈ بھی امریکی فوج کا ہی حصہ ہیں جو ریزوردستوں پر مشتمل ہوتا ہے تاہم صدر نیشنل گارڈز کو ہنگامی حالت میں ملک کے مختلف حصوں میں تعینات کرنے کا اختیار رکھتے ہیں‘نیشنل گارڈزکے دستے امریکی فوج کے ریزرو کے طور پر تمام ریاستوں میں موجود رہتے ہیں تاہم انہیںفعال ڈیوٹی صدارتی حکم نامے کے بعدہی دی جاتی ہے.

رپورٹ میں ایک سینیئر انتظامی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کیلی فورنیا کے ’کیمپ پینڈلٹن سے فعال ڈیوٹی پر مامور میرینز کو وفاقی ایجنٹس اور عمارات کی حفاظت کے لیے لاس اینجلس بھیجا جائے گا ابتدائی طور پر اہلکار نے 500 میرینز کا بتایا لیکن بعد میں اس میں اضافہ کر کے تعداد 700 کر دی گئی فعال ڈیوٹی پر مامور فوجی دستے جیسے کہ میرینز کا شہری علاقوں میں تعینات ہونا امریکہ میں انتہائی غیر معمولی بات ہے.

امریکی محکمہ دفاع نے الگ سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حالیہ بدامنی کے بعد ایک انفنٹری بٹالین سے تقریباً 700 میرینز تعینات کیے جا رہے ہیں اوروہ نیشنل گارڈ فورسز کے ساتھ ”ضم“ ہو جائیں گے جنہیں صدر ٹرمپ نے ہفتے کو کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ گورنر گیون نیوسم کی رضامندی کے بغیر لاس اینجلس میں تعینات کیا تھا. پینٹاگون کے ترجمان شان پارنل نے بعد ازاں اعلان کیا کہ مزید دو ہزار کیلی فورنیا نیشنل گارڈ اہلکاروں کو وفاقی سروس میں طلب کیا جائے گا تاکہ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کی معاونت کی جا سکے اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے افسران کو اپنے فرائض محفوظ طریقے سے انجام دینے میں مدد ملے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ دو ہزار مزید اہلکار پہلے سے تعینات دو ہزار اہلکاروں کے علاوہ ہیں یا انہی میں شامل ہیں یا صرف ان 300 اہلکاروں کی تکمیل کے لیے ہیں جو پہلے ہی لاس اینجلس کی سڑکوں پر تعینات ہیں.

ریاست کے گورنر نیوسم نے صدر پر لاس اینجلس میں افراتفری پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس “پر لکھا کہ ٹرمپ امریکہ کی سرزمین پر 4,000 فوجی بھیج کر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے قبل انہوں نے میرینز کی تعیناتی کے فیصلے کو پاگل پن اور ٹرمپ کو آمریت پسند قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی یادرہے کہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے دوروز قبل لاس اینجلس میں میرینز کی تعیناتی کا اشارہ دیا تھا.

کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوزم نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ لاس اینجلس میں دو ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا حکم واپس لیں انہوں نے اس تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا ٹرمپ نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گورنر گیون نیوزکم اور میئر بیس کو لاس اینجلس کے عوام سے معافی مانگنی چاہیے اس انتہائی ناقص کارکردگی پر جو وہ دکھا چکے ہیں اور اب اس میں لاس اینجلس کے فسادات بھی شامل ہو چکے ہیں.

صدرٹرمپ نے” ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ یہ مظاہرین نہیں بلکہ شرپسند اور بغاوت کرنے والے ہیں مخالفین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جو اپنی دوسری مدت میں غیر قانونی ترک وطن پر سختی کو اہم ایجنڈا بنا رہے ہیں جان بوجھ کر کیلی فورنیا میں نیشنل گارڈ کو تعینات کر کے حالات کو مزید خراب کیا ہے یہ وہ فورس ہے جو عام طور پر ریاست کے گورنر کے ماتحت ہوتی ہے گورنر نیوسم نے ایکس پر لکھا کہ جب تک ٹرمپ نے مداخلت نہیں کی، سب کچھ ٹھیک تھا انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی خودمختاری کی سخت خلاف ورزی ہے جہاں وسائل کی اصل ضرورت ہے وہاں سے ہٹا کر کشیدگی بڑھائی جا رہی ہے یہ حکم واپس لیا جائے اور کیلی فورنیا کا کنٹرول واپس دیا جائے.

لاس اینجلس میںیہ مظاہرے صدر ٹرمپ کی امیگریشن سے متعلق سخت پالیسی کے خلاف ہو رہے ہیں اور امیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے چوتھے دن میں داخل ہو چکے ہیں گذشتہ روز مظاہرین نے ایک مرکزی شاہراہ بند کر دی اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہجوم کو قابو میں رکھنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تعینات کرنے کا لاس اینجلس میں میرین کور کے نیشنل گارڈ میں تعینات تعینات کر انہوں نے کے خلاف رہے ہیں چکے ہیں کیا ہے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف درخواست، عدالت نے کیا حکم دیا؟

کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت غربی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست ابتدائی سماعت کے بعد مسترد کردی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ درخواست قابلِ سماعت نہیں ہے کیونکہ پاکستانی قوانین کے تحت ایسے جرم کی سماعت ممکن نہیں جو ملک کی حدود سے باہر پیش آیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا

درخواست گزار جمشید علی خواجہ کے وکیل جعفر عباس جعفری نے مؤقف اختیار کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران میں بمباری کی گئی، جس سے خطے میں بدامنی پھیلی اور لاکھوں پاکستانی شہری متاثر ہوئے۔ وکیل نے کہا کہ چونکہ امریکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا رکن نہیں، اس لیے درخواست گزار نے پاکستان کی عدالت سے رجوع کیا ہے۔

 انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ویانا کنونشن 1961 کے تحت اگرچہ ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو گرفتاری سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، تاہم ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ کی گرفتاری نہیں بلکہ صرف مقدمے کے اندراج کی استدعا کررہے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی تعزیرات کی دفعات 124، 125، 126 اور 228 کے تحت مقدمہ بنتا ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے سوال کیا کہ وہ ویانا کنونشن کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔ جواب میں وکیل نے کہا کہ وہ اس کنونشن سے مکمل طور پر آگاہ ہیں، اور یہی استثنیٰ گرفتاری تک محدود ہے، قانونی کارروائی سے نہیں روکتا۔

یہ بھی پڑھیں: شام پر عائد بیشتر امریکی پابندیاں ختم، صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے

سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا کہ پاکستان کا قانون اور ویانا کنونشن دونوں ہی کسی بھی ملک کے سربراہِ مملکت کو استثنیٰ دیتے ہیں، اور ایسے شخص کے خلاف مقدمہ نہ صرف ناقابلِ سماعت ہے بلکہ قانونی طور پر بے بنیاد بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں، خصوصاً ڈاکس تھانے یا ضلع غربی کی حدود میں ایسا کوئی جرم وقوع پذیر نہیں ہوا ہے جو اس عدالت کے دائرہ اختیار میں آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں بمباری ہوئی اور یہ بات قانوناً غیر منطقی ہے کہ اس واقعے کا مقدمہ پاکستان میں درج ہو۔

سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر مقدمات درج ہونے لگیں تو پھر نریندر مودی اور نیتن یاہو جیسے دیگر عالمی رہنماؤں کے خلاف بھی پاکستان میں مقدمات دائر کیے جانے چاہئیں، مگر ایسا کبھی نہیں ہوا۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو معاونت کے لیے طلب کیا تھا، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض کیا، تاہم عدالت نے اعتراض مسترد کرتے ہوئے سرکاری وکیل کو دلائل دینے کی اجازت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی قریب؟ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا دعویٰ

دونوں وکلا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، تاہم عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کو امریکی فیڈرل قانون کے تحت بھی استثنیٰ حاصل ہے اور ویانا کنونشن 1961 کے تحت بھی، اور پاکستانی قوانین صرف انہی جرائم کے ٹرائل یا انکوائری کی اجازت دیتے ہیں جو پاکستان میں پیش آئیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں بھی 2013 میں پشاور ہائیکورٹ نے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف کوئی ایسا حکم جاری نہیں کیا تھا، لہٰذا اس مقدمے کی نظیر بھی موجود نہیں۔

عدالت نے کہا کہ مقدمہ نہ تو قابلِ سماعت ہے، نہ قانونی دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس لیے اسے خارج کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امریکا ایران پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کراچی گرفتاری

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت اور ایران اسرائیل  سمیت کئی ممالک کو جنگ سے روکا، نوبل انعام کا بہترین امیدوار ہوں: ٹرمپ
  • غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ترکیہ کے جنگلوں میں لگی آگ بےقابو، 2 افراد جاں بحق
  • یوم آزادی پر امریکی عوام کی خوشیوں میں برابر کےشریک ہیں؛ محسن نقوی
  • پانچ ملکوں کو جنگ سے روکا، امن کے نوبل انعام کا بہترین امیدوار ہوں: ٹرمپ
  • امن کے نوبیل انعام کیلئے میں ہی بہترین امیدوار ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ کی خوش فہمی
  • امریکی سینیٹ میںریپبلکن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس اور اخراجات سے متعلق میگا بل کو منظورکرلیا
  • ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف درخواست، عدالت نے کیا حکم دیا؟
  • اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط ماننے پر آمادہ ہو گیا
  • گرما گرمی میں تلخی آگئی، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایلون مسک کو ملک بدر کرنے کی دھمکی