’’ امن کیلیے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا‘‘پختونخوا میں عوامی آواز بلند
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے عوام نے ایک بار پھر دہشت گردی اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مؤثر کارروائی کا پُرزور مطالبہ کر دیا ہے۔
شہریوں نے دہشت گردوں کے خلاف کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک سہولت کاروں کے خلاف سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جاتے، اس وقت تک صوبے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک ان عناصر کو پکڑ کر کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے جو پس پردہ ان واقعات کے معاون اور سہولت کار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ الخوارج کے خاتمے کے لیے چھپے سہولت کاروں کو بے نقاب کرنا اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی ضروری ہے۔
عوامی رائے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ صرف دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کافی نہیں، بلکہ ان کے نیٹ ورک، معاونین اور مالی مددگاروں پر بھی ہاتھ ڈالنا ہوگا۔ ویڈیو بیانات میں شہریوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جب تک یہ سلسلہ بند نہیں ہوگا، خیبرپختونخوا بدامنی کا شکار رہے گا۔
شہریوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ ریاستی ادارے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سہولت کاروں کے خلاف
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ نے وڈیو لنک کی سہولت میں دور دراز علاقوں تک توسیع دے دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلا م آباد (صباح نیوز) انصاف تک رسائی کو بہتر بنانے اور عوامی مرکزیت پر مبنی اصلاحات کو اپنانے کی اپنی مسلسل کوششوں کے تحت، عدالت عظمیٰ پاکستان نے وڈیو لنک سہولت کو ملک کے دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر وکلا اور سائلین کیلیے توسیع دے دی ہے۔ یہ سہولت سندھ ہائیکورٹ ڈویژن بینچ سکھر اور پشاور ہائیکورٹ کے 4 بینچوںایبٹ آباد، مینگورہ(سوات)، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کامیابی سے قائم کر دی گئی ہے، اس سہولت کودیگر صوبوں کے دور دراز علاقوں تک بھی توسیع دی جائے گی اور اس سلسلے میں اقدامات جاری ہیں۔ جاری پریس
ریلیز کے مطابق یہ اہم اقدام عدالت عظمیٰ کے ایک جامع اور جدید ٹیکنالوجی سے مربوط عدالتی نظام کے عزم کا مظہر ہے۔ یہ سہولت دور دراز علاقوں سے وکلا اور سائلین کو طویل سفر کی زحمت سے بچاتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں بذریعہ وڈیو لنک پیش ہونے کے مواقع فراہم کرتی ہے، جس سے وقت اور وسائل کی قابلِ قدر بچت ممکن ہوتی ہے۔ اس نظام کو مکمل طور پر فعال کردیا گیا ہے اور وکلا کو وڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت کیلیے درخواست دینے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ یہ اقدام سپریم کورٹ کے اس وسیع تر وژن کا حصہ ہے جس کے تحت عوامی مرکزیت کو فروغ دینے کیلیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو عدالتی نظام میں ضم کیا جا رہا ہے تاکہ یہ نظام زیادہ شفاف، فعال اور جوابدہ بنایا جاسکے۔ یہ سہولت عدالتی کارروائیوں کو جدید خطوط پر استوار کرتی ہے اور اس امر کو یقینی بناتی ہے کہ جغرافیائی رکاوٹیں کسی شہری کیلیے انصاف تک رسائی میں حائل نہ ہوں۔