’’ امن کیلیے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا‘‘پختونخوا میں عوامی آواز بلند
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے عوام نے ایک بار پھر دہشت گردی اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مؤثر کارروائی کا پُرزور مطالبہ کر دیا ہے۔
شہریوں نے دہشت گردوں کے خلاف کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک سہولت کاروں کے خلاف سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جاتے، اس وقت تک صوبے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک ان عناصر کو پکڑ کر کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے جو پس پردہ ان واقعات کے معاون اور سہولت کار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ الخوارج کے خاتمے کے لیے چھپے سہولت کاروں کو بے نقاب کرنا اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی ضروری ہے۔
عوامی رائے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ صرف دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کافی نہیں، بلکہ ان کے نیٹ ورک، معاونین اور مالی مددگاروں پر بھی ہاتھ ڈالنا ہوگا۔ ویڈیو بیانات میں شہریوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جب تک یہ سلسلہ بند نہیں ہوگا، خیبرپختونخوا بدامنی کا شکار رہے گا۔
شہریوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ ریاستی ادارے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سہولت کاروں کے خلاف
پڑھیں:
ترکی کاگلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی تحقیقات کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے غزہ جانے والی “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر اسرائیلی حملے اور ترک شہریوں کی گرفتاری کے بعد اقوام متحدہ کے سمندری قوانین کے کنونشن کی روشنی میں کارروائی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 24 ترک شہریوں کو گرفتار کیا۔ اسرائیلی فورسز نے ترک شہریوں کو حراست میں لینے کے بعد یورپ ڈی پورٹ کرنے کی تیاری بھی شروع کر دی ہے۔
پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق تحقیقات میں “آزادی سے محرومی، ٹرانسپورٹ کے ذرائع پر قبضہ یا حراست، لوٹ مار، مادی نقصان اور تشدد” جیسے سنگین جرائم پر غور کیا جائے گا۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اسرائیلی اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر مسلح شہریوں اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ دنیا بھر میں اسرائیلی کارروائی کے خلاف غم و غصے کا اظہار جاری ہے اور عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ شب صیہونی فورسز نے “صمود فلوٹیلا” کے قافلے پر حملہ کرکے متعدد کشتیوں کے مسافروں کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے نتیجے میں خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی تقریباً ناممکن ہوگئی ہے اور غزہ میں انسانی بحران دن بہ دن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں جبکہ مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔