لاس اینجلس ہنگامے: ’لگتا ہے کیلی فورنیا کے گورنر کو گرفتار کرنا پڑے گا‘، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ لاس اینجلس میں مظاہرین نے گاڑیاں نذر آتش کر دیں، جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
امن و امان کی صورتحال قابو سے باہر ہونے کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے سوا کوئی اور آپشن نہیں تھا، اور اگر حالات مزید خراب ہوئے تو مزید فورسز تعینات کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا میں نہیں چاہتا کہ ملک میں خانہ جنگی شروع ہو، لیکن لاس اینجلس کے مظاہرے بغاوت میں بدل سکتے ہیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے ٹرمپ کی جانب سے گارڈز کی تعیناتی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں نہ تو بغاوت کا خطرہ تھا، نہ ہی کسی بیرونی مداخلت کا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کیلیفورنیا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔ صدر ٹرمپ نے اس بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے کیلیفورنیا کے گورنر کو گرفتار کرنا پڑے گا۔
ایران سے جوہری مذاکرات کا چھٹا دور متوقع
دوسری جانب امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات سے متعلق کہا ہے کہ مذاکرات کا چھٹا دور جلد ہونے جا رہا ہے۔ خبرایجنسی کے مطابق یہ دور جمعے کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو یا اتوار کو عمان کے شہر مسقط میں منعقد ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایرانی مذاکرات کار سخت موقف رکھتے ہیں، تاہم امریکا ایران کے جوہری پروگرام پر سنجیدگی سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو ایران کے ساتھ مزید بات چیت طے ہے، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بھی اس حوالے سے مشاورت ہو چکی ہے۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کرنا چاہتا ہے، جو امریکا کے لیے ناقابل قبول ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاس اینجلس کہا ہے کہ
پڑھیں:
لاس اینجلس میں گارڈز کی تعیناتی، ریاست کیلیفورنیا کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کرنیکا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاست کیلیفورنیا نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔
کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل، روب بونٹا کے مطابق، یہ فیصلہ ٹرمپ کی جانب سے ریاستی نیشنل گارڈز کو وفاق کے ماتحت لا کر لاس اینجلس میں تعینات کرنے کے اقدام کے خلاف کیا گیا ہے، جسے ریاستی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف کیلیفورنیا، خصوصاً لاس اینجلس میں شدید احتجاج جاری ہے۔ مظاہروں کے دوران بعض مقامات پر گاڑیوں کو نذرِ آتش بھی کیا گیا، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے نیشنل گارڈز کو امن و امان قائم کرنے کے لیے تعینات کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ قانون شکنی اور اشتعال انگیزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اور امریکا میں پرتشدد مظاہروں کی کوئی گنجائش نہیں۔
اٹارنی جنرل روب بونٹا نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے گورنر گیون نیوسم کو نظرانداز کرتے ہوئے ریاستی خودمختاری کو پامال کیا، جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ اقدام بلاجواز تھا، کیونکہ نہ تو کسی بغاوت کا خطرہ تھا، نہ بیرونی مداخلت کا اندیشہ، اور نہ ہی کوئی ایسی صورتحال تھی جو وفاقی حکومت کو اس طرح کی مداخلت پر مجبور کرتی۔