ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرریلوے کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنگ میں بہترین کارکردگی پر فیلڈ مارشل بنے، پاکستان میں پراکسیز وار لڑنے کی کوشش کی گئی، امریکہ اور روس کا پاکستان کے قریب آنا پاکستان کی فتح کے نتیجہ میں ہوا ہے۔  اسلام ٹائمز۔ وفاق وزیر برائے ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا بائیس جون سے لاہور سے ماسکو کے لئے ٹرین چلانے جارہے ہیں، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ سے ایم او یو سائن ہونے کے بعد ریلوے کا پورا سسٹم ڈیجٹلائز کرنے جارہے ہیں، آرمی چیف جنگ میں بہترین کارکردگی پر فیلڈ مارشل بنے، ہم نے ہندوستان میں خواتین اور بچوں سمیت سویلین کو نہیں مارا بلکہ فوجی احداف کو نشانہ بنایا گیا، سندھ پنجاب میں کارکردگی کا مقابلہ صحت مندانہ ہے، ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا اکتیس مئی تک ستتر سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ریونیو حاصل کیا، ریونیو بڑھانے کے لئے گڈز ٹرین چلارہے ہیں، ریلوے اسٹیشنز اور کالونیز کو ستھرا پنجاب مہم کے تحت صفائی کے ایگریمنٹ کئے ہیں، مزید گیارہ ٹرینوں کو آوٹ سورس کررہے ہیں، سولرائزیشن کا سلسلہ مکمل کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم کی خواہش ہے ازبکستان اور قازقستان کو ریلوے روٹ سے کنکٹ کریں، وزیراعظم کیساتھ میٹنگ میں کہہ دیا تھا کہ تھرکول کی کامیابی کے لئے ریلوے کی ڈویلپمنٹ کرنا ہوگی۔

حنیف عباسی نے مزید کہا کہ تھرکول اور ریکوڈک کی کامیابی کے لئے ریلوے کو ترقی دینی ہوگی، ریلوے کو سٹریٹجک ایسڈ قرار دینے جارہے ہیں، بھارت سے کامیابی کے بعد رشیا اربوں ڈالر اسٹیل ملز پر لگانے جارہا ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے الزمات پر اپنے اپ کو شفاف تحقیقات کے لئے پیش کیا، جنگ کے دوران سب متحد تھے مگر پھر بھی کچھ دل کالے تھے، لیڈر اور اپوزیشن اور ان کی باجی کے بیانات سنیں، اپنی ذاتی خواہشات کو پروان چڑھانے کے لئے ایسے بیانات دیئے گئے۔ آرمی چیف جنگ میں بہترین کارکردگی پر فیلڈ مارشل بنے، پاکستان میں پراکسیز وار لڑنے کی کوشش کی گئی، امریکہ اور روس کا پاکستان کے قریب آنا پاکستان کی فتح کے نتیجہ میں ہوا ہے۔ محمد حنیف عباسی کا مزید کہنا تھا ریونیو بڑھنے کے باوجود اعتراف کرتا ہوں ریلوے مسافرکم ہوئے ہیں۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حنیف عباسی جارہے ہیں کے لئے

پڑھیں:

چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور

10 دن سے دہشتگردی کی کارروائیوں اور اس کے خلاف آپریشن میں تیزی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے بڑھ چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہورہے ہیں۔ 3 دہشتگردوں کو مارتے ہوئے ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ اس سے آپ کارروائیوں کی نوعیت اور شدت کا اندازہ لگا لیں۔

پاکستان دنیا کی 5ویں بڑی آبادی ہے۔ گلوبل فائر پاور نامی ویب سائٹ کے مطابق فوجی طاقت کے حساب سے ہمارا رینک 12واں بنتا ہے۔ فوجیوں کی تعداد کے حساب سے ہمارا 7واں نمبر ہے۔ ایئر فورس چھٹے نمبر پر آتی ہے۔ ٹینکوں کے حساب سے 7ویں، ہیلی کاپٹر اور آرٹلری کے حساب سے ہم 10ویں نمبر پر ہیں۔

ہماری معیشت کا سائز 2.08 کھرب ہے اور ہم 40ویں بڑی معیشت ہیں۔ قوت خرید کے حساب سے ہم 26ویں نمبر پر آتے ہیں۔ قوت خرید میں سنگاپور، سویٹزرلینڈ ، اسرائیل اور ڈنمارک جیسے ملک پاکستان سے پیچھے ہیں۔ کریٹکل منرل کے ذخائر میں پاکستان کی رینکنگ ابھی طے نہیں کی جاسکی ہے۔ کریٹکل منرل کی مارکیٹ اور سپلائی پر چین کی اجارہ داری ہے۔

امریکا کریٹکل منرل انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اے آئی کو اپنے سیکیورٹی ڈومین میں لاتا جارہا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے پاکستان کا پوٹینشل اسے امریکا کا قریبی اتحادی بنا رہا ہے۔ حالیہ پاک بھارت 4 روزہ جنگ میں پاکستان نے دنیا کا وہم دور کردیا ہے کہ یہ کوئی فیل ہوتی ریاست ہے۔ یہ اب ثابت ہوچکا کہ پاکستان کو فوجی حساب سے کوئی شکست دینا ممکن نہیں۔

اس نو دریافت اعتماد نے پاکستان کی عالمی لینڈ اسکیپ پر سفارتی، سیاسی اور علاقائی پوزیشن بالکل تبدیل کردی ہے۔ اب معیشت بہتر کرنا واحد فوکس رہ جاتا ہے۔ معاشی بہتری کے لیے امن و امان کی صورتحال، سیاسی عدم استحکام، دہشتگردی اور افغانستان کے ساتھ مسائل بڑی رکاوٹ ہیں۔ اب دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس تناسب پر غور کریں جس کے مطابق ہر 3 دہشتگردوں کے مقابل ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ پھر یہ دھیان میں لائیں کہ یہ نقصان جس فوج کو اٹھانا پڑ رہا اس کی طاقت اور رینکنگ کیا ہے۔

یہیں رک کر کپتان کے جیل سے دیے گئے حالیہ بیان پر غور کریں، جس میں اس نے اپنی پارٹی سے کہا ہے کہ ملک میں 71 جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔ پارٹی کے منتخب ممبران دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی مخالفت کریں۔ پاکستان اور افغانستان کے اندر ڈرون حملوں کی مخالفت کریں اور اس آپریشن کو رکوائیں۔ پھر ان معززین کی بات پر ایمان لے آئیں جو بتاتے رہتے ہیں کہ کپتان جیل میں بیٹھا بڑی گیم لگا رہا ہے۔ یہ بڑی گیم بھائی اپنے ہی خلاف لگا کر بیٹھا ہے۔

آپ دہشتگردی کو مانیٹر کرنے والی کسی بھی سائٹ کو کھولیں۔ اس پر صرف یہ سرچ کریں کہ پاک بھارت جنگ بندی سے پہلے اور بعد میں دہشتگردی کی کارروائیوں اور نوعیت میں کیا فرق آیا ہے؟ دہشتگردی کی کارروائیوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دہشتگردوں نے ٹیکنالوجی کا استعمال 10 گنا بڑھا دیا ہے۔ مثال کے طور پر چھوٹے ڈرون اور کواڈ کاپٹر کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال کو اب حوالدار بشیر کی آنکھ سے دیکھیں، دوسری آنکھ سے کپتان کا بیان پڑھیں اور توبہ استغفار کرتے ہوئے اس پارٹی کی خیر مانگیں۔

بیجنگ میں 17 سے 19 جنوری تک شیانگ شانگ سیکیورٹی فورم کا اجلاس ہورہا ہے۔ اس میں روس، امریکا اور ایران سمیت 10 ملکوں کے وفود شریک ہورہے ہیں۔ اس بار اجلاس کی تھیم ہے کہ عالمی آرڈر برقرار رکھتے ہوئے ترقی کا فروغ۔ سیکیورٹی فورم کا ایجنڈا بھی امن اور ترقی ہو جس کے لیے بظاہر متحارب ملک بھی سر جوڑ کر بیٹھیں۔ تو ایسے میں دہشتگردی، عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کے مستقبل کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

افغانستان کی موجودہ حکومت کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ یو این سے لے کر ہر اہم فورم پر افغانستان میں موجود مسلح گروہوں کی بات ہوتی ہے۔ ان گروپوں سے خطے کے سارے ملک خطرہ محسوس کررہے ہیں۔ یہ خطرہ حقیقی ہے۔ اس کے خلاف مکمل اتفاق رائے بنتا جارہا ہے۔ افغان طالبان کو لگتا ہے کہ پاکستان ہر عالمی فورم پر ان کی مخالفت کررہا ہے جبکہ افغانستان میں موجود مسلح گروپوں کے خلاف اتفاق رائے پیدا ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان لاکھوں افغانوں کا دوسرا گھر بنا رہا ہے۔ پاکستان میں وہ پاکستانیوں کی طرح کاروبار، روزگار اور جائیدادیں بناتے ترقی کرگئے اور تعلیم حاصل کی۔ اب اسی افغانستان سے پاکستان کے اندر مسلسل کارروائیاں ہو رہی ہیں جن میں افغان باشندے شامل ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جو جانی نقصان ہورہا ہے وہ کم از کم ریاست پاکستان نظر انداز نہیں کرسکتی۔ اب صاف دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان مسلح تنظیموں کو ہر جگہ نشانہ بنائے گا۔

چھوٹی عینک لگا کر مقامی، سیاسی اور معاشی صورتحال دیکھیں یا بڑی عینک لگا کر خطے اور عالمی سیاست، معیشت اور سفارت کو دیکھ لیں۔ پاکستان اپنی نو دریافت طاقت کے مطابق ہی پوزیشن لیتا اور معاملات کو حل کرتا ہی دکھائی دے گا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے ارشد ندیم اپنی شاندار کارکردگی سے جیولن تھرو فائنل کے لیے کوالیفائی ہوگئے
  • ریلوے میں اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گی ، حنیف عباسی
  • ملک کے حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں،عمران خان
  • پی ٹی آئی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے ، حنیف عباسی
  • ریلوے میں8 ماہ کے دوران اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گے: حنیف عباسی
  • بانی پی ٹی آئی اقتدار کیلئے ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، حنیف عباسی
  • عمران خان کا ٹوئٹر اکاونٹ بھارت سے آپریٹ ہو رہا ہے، وزیر ریلوے حنیف عباسی کا دعوی
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور
  • کراچی بورڈ کا شفاف نتیجہ میرٹ کی فتح، دباؤ کی شکست