بجٹ کو آئی ایم ایف کے پنجرے سے نکالا گیا ہے ‘تاجر برادری
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) ملک بھر کی تاجر برادری نے بجٹ کو آئی ایم ایف کے پنجرے سے نکلا بجٹ قرار دے دیا ہے۔ صدر فیڈریشن چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز عاطف اکرام شیخ، سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں، نائب صدر امان پراچہ، یو بی جی کے صدر زبیر طفیل، پاکستان ناسپتی ایسوسی ایشن کے چیئرمین عمر ریحان، ٹمبر مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین شرجیل گوپلانی، معروف بزنس مین شہزاد مبین اور دیگر کاروباری شخصیات نے وفاقی بجٹ 2025-26ء پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ انڈسٹری کے لیے نقصان دہ ہے جبکہ یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے وفاقی بجٹ کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے فیڈرل ایکسپائز ڈیوٹی کے حوالے سے ہماری ڈیمانڈ مان لیں، حکومت کو آئی پی پیز معاہدے ختم ہونے سے 3 ٹریلین روپے واپس ملے جو پاور سیکٹر کے لیے مثبت قدم ہے۔ علاوہ ازیں کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی اور بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیرموتی والا نے وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کو “بجٹ کو آئی ایم ایف کے پنجرے سے نکلا بجٹ قرار دے دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ کیموفلاج ہے‘ وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر پروڈیولنک کے ذریعہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے مالیاتی بجٹ میں ہماری کچھ تجاویزکو منظورکیا گیا کچھ کومسترد کیا ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے اس لیے شرح سود کو7 فیصد پرہونا چاہیے،کچھ فنڈ بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی رکھی گئی ہے لیکن دیکھا جائے گا کہ اسے کیسے اسے خرچ کریں گے، ہماری تجویز یہی تھی کہ ٹیکس فارم آسان ہو، کہتے ہیں آسان کردیا ہے لیکن عملاً ایسا نہیں دیکھا ہے۔ ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ سپرٹیکس کو نصف کردیا ہے یہ اچھا فیصلہ ہے جبکہ حیدرآباد، سکھر موٹروے کے لیے بجٹ رکھا ہے جو مثبت قدم ہے، ود ہولڈنگ ٹیکس پراپرٹی ٹرانسفر پرکم کرنا اور ایف ای ڈی ٹرانسفر آف پراپرٹی ختم کرنا ہمارا مطالبہ تھا جسے حکومت نے مان لیا، کسٹم کے حوالے سے پری کلئیرنس آف گڈزکسٹم کی ہوگی اس سے صنعتی خام مال آسانی سے مل سکے گا لیکن سیونگ انکم پر ٹیکس کو بڑھا دیا گیا ہے جو درست نہیں اس سے عوام اور بالخصوص پنشنرز متاثر ہوں گے، ہمارا مطالبہ تھا کہ لوکل انڈسٹری سے ای ایف ایس ہٹا دیا جائے لیکن وہ مطالبہ مانا نہیں گیا البتہ نان فائلرکو ٹیکس نیٹ میں لانا اچھی بات ہے، فاٹا پاٹا پر10فیصد سیلزٹیکس نافذ کیا گیا ہے اس سے حکومت کو فائدہ ہوگا اور چوری کے راستے بند ہوں گے تاہم پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس لگانا درست نہیں‘ فکس ٹیکس رجیم پر ایکسپورٹرکو نہیں لایا گیا، یہ مطالبہ تھا جو نہیں مانا گیا۔ نائب صدرامان پراچہ نے کہا کہ متبادل انرجی کی پالیسی بنائی جائے لیکن حکومت نے سولر پینل پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کردیا اس سے قیمت بڑھ جائے گی‘ ای کامرس پر سیل پرچیزپر ٹیکس عاید کیا جودرست نہیں، بیروزگار نوجوان ای کامرس کے ذریعے پیسے کماتے تھے یہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریلیف مانگتے تھے تاکہ انڈسٹری اپنے قدم جما سکے مگر زرعی شعبہ کو بھی سہارا نہ مل سکا جبکہ ایجوکیشن پر حکومت نے آنکھیں بند رکھیں اور کوئی ریلیف نہیں ملا۔ شرجیل گوپلانی نے کہا کہ یہ ساڑھے6 ہزار ارب روپے کے خسارے کا بجٹ ہے، بچوں کو روزگار نہیں مل رہا اس کے باوجود آئی ٹی میں18فیصد ٹیکس لگا دیا گیا، یہ عوام دشمن بجٹ ہے۔ رائس ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین جاوید جیلانی اور سابق چیئرمین رفیق سلیمان نے کہا کہ 7 لاکھ فارمرز کو حکومت نے بغیرکسی سیکورٹی کے ایک ایک لاکھ روپے فی کس دینے کی بات کی ہے جو خوش آئند ہے‘ سکھر حیدرآباد موٹر وے بنانے کے لیے 15ارب روپے مختص کرنا مثبت قدم ہے اس سے کسانوں اور ایکسپورٹرز کو فائدہ ہوگا اور زرعی مصنوعات کی ترسیل میں آسانی ہوگی،2 فیصد ٹیکس کے نفاذ سے سوالات جنم لیں گے حالانکہ یہ پہلے ایک فیصد تھا۔ شیخ عمر ریحان نے کہا کہ انڈسٹری کو کوئی مراعات نہیں ملیں اور گھی وآئل سیکٹر اس بجٹ سے مطمئن نہیں ہے‘ فاٹا اور پاٹا پر10فیصد ٹیکس کا نفاذ کی حمایت کرتے ہیں لیکن مجموعی طور سے ہم وفاقی بجٹ سے مایوس ہیں۔ کراچی چیمبر آف کامرس نے وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کو کیموفلاج قراردیتے ہوئے حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ٹیکس کلیکشن کے لیے ایف بی آر کی جانب سے ہراساں کرنے کا عمل بڑھے گا، بجٹ میں ایکسپورٹ بڑھانے اور انڈسٹری لگانے کے حوالے سے کوئی پلان نہیں دیا گیا، بجٹ تقریر کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کے سی سی آئی کے صدر جاوید بلوانی نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں ایکسپورٹ بڑھانے کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے گیے،کراچی میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے اور کے فور پروجیکٹ کے لیے 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ ا ئی ایم ایف کے کے حوالے سے کے چیئرمین نے کہا کہ نے وفاقی حکومت نے پر ٹیکس کو ا ئی کے لیے دیا ہے
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بجٹ میں پرانی گاڑیاں سستی کرنے پر غور
اسلام آباد(اوصاف نیوز) وفاقی حکومت نے حالیہ بجٹ میں نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت پرانی گاڑیاں سستی کرنے کی تیاری کرلی.
حکومت نے آئی ایم ایف کو پرانی گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکسز کم کرنے کی تجویز بھی دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی تجویز ہے جب کہ گاڑیوں پر ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی بھی مرحلہ وار ختم کرنے کے ساتھ ریگولیٹری ڈیوٹیز میں بھی کمی کی سفارش ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں اصلاحات کی تجویز ہے، آٹو سیکٹر پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹیز لاگو نہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے جب کہ پرانی گاڑیوں پر ٹیرف سالانہ 10 فیصد کم کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آٹو سیکٹر پر نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے کی سفارش ہے اور 2030 تک آٹو سیکٹر پر اوسط ٹیرف 6 فیصد سے کم کرنے کی سفارش ہے۔
واضح رہے کہ اگلے مالی سال کے لیے تقریباً 18 ہزار ارب روپے کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس میں تقریبا 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہوں گے۔
ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کاگھیرا تنگ، 50 ہزار نکلوانے پر ٹیکس کی شرح دگنی کرنے کی تجویز